196

اہلیان کلرسیداں تحریک انصاف کی کارکردگی سے مایوس

ثاقب شبیر شانی/وفاقی وزیر ہوا بازی غلا سرور خان نے حلقہ این اے ستاون کے دورے کے دوران مقامی ایم این اے صداقت عباسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا کہنا ہے موصوف ٹی وی پر تو نظر آتے ہیں حلقے میں نہیں، حلقہ کی جس سڑک پر میں سفر کر کے آیا ہوں اس کی حالت زارقابل افسوس ہے جانتا ہوں حکومت کو بہت سے مسائل درپیش ہیں مگر منتخب نمائندوں کو حلقے کے مسائل پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ وفاقی وزیر ہوا بازی کے اپنے ہی ایم این اے کے بارے میں ریمارکس پر ردعمل بھی آیا جواب الجواب میں سابق امیدوار حلقہ پی پی سات غلام مرتضی ستی نے بھی کہوٹہ پریس کلب میں تابڑ توڑ پریس کانفرنس کر دی جس طرح انہوں نے وزیر اعظم کے دورہ کہوٹہ پر مقامی قیادت کی جانب سے یکسر نظر انداز کئے جانے پر کی تھی ہر دو نشستوں میں انہوں نے مقامی قیادت پر کھل کر تنقید کے نشتر برسائے مری کہوٹہ اور کوٹلی ستیاں میں صداقت عباسی کی کارکردگی بارے تعریف اور تنقید پر مبنی خبریں ملتی رہتی ہیں مگر زمینی حقائق جانے بنا نہ تو تعریف کو رد کیا سکتا ہے نہ تنقید کو بالائے طاق رکھا جا سکتا ہے البتہ کلر سیداں میں انکی دو سالہ کارکردگی کو عملی کسوٹی پر پرکہاجا سکتا ہے۔ کلر سیداں میں انکا دو سالہ دور اقتدار مایوسی کی تمثیل ہے کلرسیداں سے انکی لاغرضی کا یہ عالم ہے کہ شمالی پنجاب کی تنظیمی صدارت کو جیب میں رکھ کر گھومنے والے صداقت عباسی ضلع راولپنڈی کی سات میں سے چھ تحصیلوں کی تنظیم سازی تو کر چکے مگر کلر کو شجر ممنوعہ سمجھ بیٹھے ہیں اور پھر تنظیم سازی ہی کیا کلر کے حوالے سے ہر معاملے پر ان کا رویہ ایسا ہی ہے۔ حلقہ این اے ستاون میں مری سے یہ خود منتخب ایم این اے ہیں، عابدہ راجہ مخصوص نشست پر ایم پی اے، کوٹلی ستیاں سے میجر ریٹائرڈ لطاسب ستی ایم پی اے، سیمابیہ طاہر ستی مخصوص نشست پر ایم پی اے ترجمان حکومت پنجاب، کہوٹہ سے راجہ صغیر احمد آزاد حیثیت سے جیتنے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے منتخب ایم پی اے صوبائی پارلیمانی سیکرٹری جیل خانہ جات، غلام مرتضی ستی سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی و ٹکٹ ہولڈر پی ٹی آئی، طارق مرتضی چئیرمین آر ڈی اے (راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی) ہیں۔ کیا کلر سوتیلی اولاد ہے؟ کہ یہاں اعزازی تنظیم سازی تک نہیں ہارون ہاشمی کے طفیل قمر ایازضلعی ڈپٹی سیکرٹری ہیں جبکہ حافظ سہیل اشرف ویلفیئر ونگ کے ضلعی عہدے سے سبگدوش ہو چکے ایم این اے منتخب ہونے کے چھ ماہ بعد کارکنان کے پر زور احتجاج پر صداقت عباسی کلرسیداں تشریف لائے تھے جوش خطابت میں انہوں نے کیا کیا منصوبے شروع کرنے کے خواب دکھائے تھے وہ سب ریکارڈ پر ہے مگر ان میں سے عملی طور پر کیا ہوا اگر یہ پھر کبھی کلر تشریف لائیں تو انکے ووٹر سپورٹر انہیں خلاصہ سنا دیں گے۔سپورٹس کمپلیکس بن گیا؟ مرکز صحت و ٹی ایچ کیو اپ گریڈ ہو گئے؟ بوائز گرلز کالجز سٹاف پورا ہو گیا؟ لائبریری؟ پبلک پارک بن گیا؟ وغیرہ وغیرہ ٹی وی ٹاک شوز میں یہ ہر بگاڑ کا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈالتے ہیں جو شاید درست بھی ہو گا‘مگر ان کے اپنے حلقے کے علاقے کلرسیداں میں سابقہ دور میں ترقی کی لہر جاری تھی جو انکے آنے کے بعد بے اعتنائی کے سکوت میں کہیں کھو گئی ہے البتہ مذبحہ خانہ مکمل ہونے والا ہے، پبلک ٹوائلٹ تیار ہیں قبرستان کی چار دیواری بھی بن چکی مگر مجھے یاد پڑتا ہے شاید ایسے ہی منصوبے سابقہ دور میں بلدیہ کے اجلاس میں پیش اور منظور ہوئے تھے واللہ عالم بہرحال امید ہے جلد مذبح خانے اور پبلک ٹوائلٹس کا افتتاح ہو جائے گا مگر سنا ہے پبلک ٹوائلٹس کے ماہانہ اخراجات پورے کرنے کی خاطر بھی رفع حاجت کے لئے فاعل کوبول و براز کی بھی قیمت ادا کرنی پڑے گی گو کہ بلدیہ کا سالانہ بجٹ کروڑوں کا ہے۔مری میں کوہسار یونیورسٹی کا قیام بہرحال قابل تعریف کام ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں