179

اُستاد بادشاہ نہیں،بادشاہ بنا دیتا ہے

یہ فیضان نظر تھا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فر زندی
میں سلام پیش کرتا ہواس ہستی کو جس کی عظمت کی گواہی خود خاتم الانبیاﷺ نے یہ فرماتے ہوئے دی “انما بعثت معلماً”بے شک مجھے استاد بنا کر بھیجا گیا ہے۔

جس کی عظمت کے بارے میں مولاکائنات نے فرمایا”جس نے تمہیں ایک لفظ بھی سکھایاگویا وہ تمہارا استاد ہے”دنیا کی ہرکامیاب اور بلند ہستی نے استاد کی ہدایت اوررہنمائی کی بدولت اپنا نام تاریخ کے اوراق میں روشن کیا۔جس طرح والدین اپنے بچوں کی زندگی میں ان مٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ایسے ہی اساتذہ طالب علموں کی زندگی میں سدا بلند مقام رکھتے ہیں۔

یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کی کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ بچپن کے دنوں میں ہاتھ پکڑ کر قلم چلانے کا اندا زہویا لٹر کپن میں بورڈ پر ریاضی کے فارمولے سکھانے کا ہنر۔کالج کے ایام میں زندگی گزارنے کی نصیحتیں ہوں یا کامیاب انسان بننے کا فن۔استادہی وہ رشتہ ہے جس کو پا کر کوئی افلاطون بنا تو کوئی سقراط کوئی نیوٹن بنا توکوئی بو علی سینا۔یہ بات بھی حقیقت ہے کہ استاد بادشاہ نہیں ہوتا مگر بادشاہ بنا دیتا ہے۔

استاد کا ادب و احترم کرنے والے ہی دنیا و آخرت کا خزانہ سمیٹتے ہیں۔ یہی وہ مقدس رشتہ ہے جو مٹی کو سونا اور سونے کو کندن بنا تا ہے۔ استاد ہی وہ عظیم رشتہ ہے جو ہمیں اٹھنے بیٹھنے اور کھانے پینے سے لے کر ایک مہذب معاشرے میں جینے کے طریقے سکھاتا ہے۔
خدا نے اس قدر طاقت بخشی ہے اہل مکتب کو
کہ سنگ ریزوں سے کر لیتے ہیں یہ لعل و گوہر پیدا
طالب علم کے اعتماد کی بات ہو یا شخصیت کو پر کشش بنانے کا مقام۔ادبی مقابلوں میں حصہ لینے کی بات ہو یا نصابی و غیر نصابی تقریبات۔استاد کی شخصیت کے بغیر نامکمل ہے۔ترقی کے اس دور میں جہا ں انٹر نیٹ،سائنس اور ٹیکنالوجی کی مانگ ہے ایسے میں کردار کی تعمیر استاد کے وجود کی مرہون منت ہے۔
جن کے کردا ر سے آتی ہو صداقت کی مہک
ان کی تدریس سے تو پتھر بھی پگھل جاتے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں