170

ہم زندہ قوم ہیں

6ستمبر یوم دفاع کے طور پر ہرسال جوش وخروش جذبہ وجنوں سے منایاجاتاہے اسکی کچھ یادیں کچھ باتیں ہماری تاریخ کاحصہ ہیں تاریخی اعتبار سے جس جذبہ جس جرات اوربہادری سے ہماری افوج پاکستان اور عوام پاکستان نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیااسکو ناکوں چنے چبوائے اسکی برصغیرتوکیادنیابھرمیں بھی مثال نہیں ملتی بلاشک و شبہ ہم زندہ قوم ہیں وطن سے عشق و محبت ہمارے خون میں شامل ہے ووطن کی مٹی سے پیارہماری تقدیر میں لکھی گئی ہے جبکہ وطن پر قربان ہونے کاجذبہ ہمارے خون میں شامل ہے ہم مشکل حالات و واقعات میں گزارا کرسکتے ہیں کٹھن مراحل سے گزرسکتے ہیں بھوک افلاس‘ تنگدستی برداشت کرسکتے ہیں مگردشمن کامسلط ہوناہمیں گوارا نہیں ملک پر آنچ نہیں آنے دیتے ناہی ہم اپنے ملک پر کسی کے جبرکو برداشت کرتے ہیں تاریخی اعتبار سے یہ دن اپناالگ مقام رکھتا ہے اس دن دشمن کو وطن عزیز کے جاں نثار وفادار اور عظیم قومی ہیرو اور ہم وطن ماؤں کے لخت جگروں نے وہ عظیم لازوال بے مثال قربانی دی جدوجہد‘دلیری اور بہادری کی وہ عظیم الشان بے مثال لازوال مثال پیش کی جن کو دیکھ کر دنیا حیراں ہے یہی وجہ سے کہ اس تاریخی دن کو گذرے نصف صدی سے بھی زائد عرصہ گزر چکا ہے مگر دشمن کے دل میں اب بھی خوف وہراس قائم ہے 6ستمبر 1965 کی وہ سیاہ شب جب بھارتی فوج نے اعلان کئے بغیر طبل جنگ بجاتے ہوئے اپنی حدود کراس کرتے ہوئے پاکستان کی سرزمین پر اپنے ناپاک عزائم لئے داخل ہوئی بھارتی جرنیل خوش تھے کہ ہم صبح کا ناشتہ لاہور کی سڑکوں پربھارتی پرچم لہرا کرکریں گے صرف اسی پر بس نہیں بلکہ وہ ٹینکوں کی فوج بھی ساتھ لائے تھے انکاعزم تھاکہ سب کو کچل کر اپنی بربریت کی ساکھ قائم رکھتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم لال بہادر شاستری کوسلامی دیں گے اور پھر اسی شام جشن مناتے ہوئے دنیاکوپیغام دیں گے کے اسلامی ملک پاکستان پر بھارت نے ناجائز قبضہ کرلیاہے یہ سارے منصوبے لئے ٹینکوں کی بھرمار کے ساتھ انڈین آرمی نے پیش قدمی جاری رکھی لیکن انکے منصوبہ اس وقت خاک میں مل گئے،خوابوں پر پانی پھر گیا جب سیالکوٹ کی سرزمین چونڈہ کے مقام کو پار کرنیکی انڈیانے سب سے بڑی غلطی کی سیالکوٹ کے مقام پر تاریخی جنگ لڑی گئی جہاں دشمن چھ سوٹینکوں سمیت پاکستان کی حدود میں داخل ہواپاکستانی فوج جذبہ جہاد اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار نعرہ تکبیر لگاتے ہوئے دشمن پر ٹوٹ پڑی پھرکیاتھا آناً فانا جنگ کانقشہ پلٹ گیا دشمن اسلحہ سے لیس ہونے کے باجود ناکام ہوا دشمن کہ تمام حیلے بہانے بھی کام نہ آئے دشمن کی اس جلدبازی اوربیوقوفی کی وجہ سے اسکوبھاری نقصان اٹھاناپڑا جسکے نتیجہ میں انڈیاکہ45 ٹینک موقع پرہی تباہ ہوگئے درجنوں ٹینک قبضہ میں لے لئے گئے اسی طرح بہت ساری گنیں بھی قبضہ میں لے لیں گئیں اچانک جوابی وار اور پاکستانی فوج کہ جذبہ جہاد کہ سامنے انڈین آرمی جلد ہی ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور انکو جب اپنے عزائم ناکام ہوتے نظر آئے اور پاک فوج کی دیدہ دلیری نظر آئی تو انھوں نے بزدل کی طرح واپس پیٹھ پھیر کر بھاگنے میں ہی عافیت سمجھی چونڈہ میں بھارت کوبھاری جانی و مالی نقصان اٹھاناپڑا تو طاقت کہ نشے سے چور اس ہاتھی کوبے بس و لاچار کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی ٹینکوں کو اس پاکستان کی سرزمین پر ٹینکوں کا قبرستان بنادیاگیاجبکہ بہت سارے دشمن کے فوجی قیدی بنا دئیے گئے جبکہ دوسری جانب پاک فوج کے صرف 150 سپاہیوں نے لاہور کی زمین پر دشمن کے 1500 سپاہیوں ک
روکے رکھایہی وجہ ہے کہ جب بھی وطن کو حفاظت کی ضرورت پڑی وطن عزیز پر جان نچھاور کرنے والوں نے اپناخون بہاکراسکی حفاظت کی لاھور کے ایک مقام پر میجرعزیز بھٹی شہید پہرادے رہے تھے میجر عزیز بھٹی شہید مسلسل 5 دن تک دشمن کہ سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے بلآخر 5 دن بعد سینہ پر دشمن کہ ٹینک کا گولا لگنے کی وجہ سے جام شہادت نوش کرگئے اس جنگ میں دشمن نے13 مرتبہ ناکام حملہ کیااسوقت دشمن کہ پاس تعداد اور جنگی ساز وسامان کی وافر مقدار تھی جبکہ مسلمانوں کہ پاس نعرہ تکبیر کیساتھ اللہ کی غیبی مدد شامل تھی وطن کے ان عظیم فوجی،بہادر سپوت، جذبہ جہاد شوق شہادت سے سرفراز پاک فوج کے جوانوں نے جرات و بہادری،شجاعت وجواں مردی کی وہ عظیم لازوال بے مثال قربانی کی داستانیں رقم کیں کہ آج بھی فلک وہ نظارہ دیکھنے کہ لئے بے تاب ہے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے والے اور دشمن کہ ٹینکوں کے سامنے لیٹ کر ملک کی حفاظت کرنے اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے والے جوانوں کو ملک کاسب سے بڑا اعزاز نشانِ حیدر دیاگیا یاد رہے کہ نشان حیدر شیر خدا حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے منسوب ہے یہ ان فوجی جوانوں کو دیاجاتاہے جو اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جرات و بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کہ حملہ کوناکام بناتے ہیں پاکستان کا یہ اعزاز نشانِ حیدر سب سے کم عمر نوجوان راشد منہاس کو بھی دیاگیاجنکی عمر شہادت کہ وقت صرف 20 سال اور 6 ماہ تھی یہ بات بھی ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ ان واقعات کوماضی کاقصہ سمجھ کرکوئی مت سوچے کہ یہ ماضی میں ہوا اب نہیں ہوسکتابلکہ آج بھی وطن پر قربان ہونیوالوں کاجذبہ اسی طرح قائم ہے اور ہماری دعاہے اللہ ہمارے ملک کے ساتھ ساتھ انکی سرحدوں کی حفاظت کرنیوالوں کی حفاظت فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں