270

ہارمونیم پلیئر نقاش احمد

ہارمونیم، جس کو کبھی کبھار پیٹی بھی کہا جاتا ہے، ایک ساز ہے جو دھونکنی اور پیانو کی طرح کے کیبورڈ پر مشتمل ہے۔ بجانے والا ایک ہاتھ سے دھونکنی چلاتا ہے اور دوسرے سے کی بورڈ بجاتا ہے۔ عام طور پر اس کو فرش پر رکھ کر بجایا جاتا ہے، مگر میز یا دیگر سطح پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔

کہا گیا ہے کہ اس کی مقبولیت کی ایک خاص علت یہ ہے کہ اسے آسانی سے اٹھا کر ایک سے دوسری جگہ لایا جاتا ہے۔ ہارمونیم کی آواز اندر نصب شُدہ مزماروں (reeds) سے پیدا کی جاتی ہے۔ یہ ایک قسم کا دستی ارغن ہے۔ہارمونیم پہلے انیسویں صدی کو فرانس میں بنایا گیا اور بر صغیر میں در آمد کے ذریعے پہنچا۔ وہاں ایک مقبول ساز بن گیا جو خصوصاً لوک سنگیت اور بھکتی میں استعمال کیا گیا۔ اس کے آمد کے بعد جلد اس کا پیداوار مقامی طور پر ہونے لگا اور بر صغیر کی موسیقی سے زیادہ موافق بنانے کے لیے اس کے ساخت میں کچھ تبدیلیاں بھی عمل در آمد کی گئیں۔ بیسویں صدی کے اوائل کے بعد، مغرب میں اس کی مقبولیت غروب ہونے لگی اور آج قریباً وہاں ناپید ہو گیا ہے،

مگر بر صغیر میں اس کا وسیع استعمال جاری رہتا ہے۔اس کے علاوہ ہارمونیم قوالی میں ایک ایک ساز ہے۔اس دور کے بھی بہت سے اچھے ہارمونیم ساز ہیں جن کو دنیا بڑی توجہ اور غور سے سماعت کرتی ہے انہی لوگوں میں ایک نام جناب نقاش احمد ولد محمد نوشاد صاحب کا ہے آپ تقریباً 22 سال کی چھوٹی سی عمر میں ہارمونیم سازی میں کمال مہارت رکھتے ہیں۔آپ کے استاد محترم جناب قیصر محمود جس طرح خود اپنے زمانے کے ماہرین فن میں شمار کیے جاتے ہیں

اسی طرح آپ نے اپنے تلامذہ کو بھی اس نہج پر چلایا کہ دنیا داد رسائی پر مجبور دکھائی دیتی ہے۔آپ کا تعلق کوٹکے تحصیل حضرو ضلع اٹک سے ہے اور عمدہ فن کے باعث آپ کی شہرت کے ڈھنکے دور دور تک سنائی دیتے ہیں۔یعنی اگر آپ کو ””ہارمونیم ماسٹر ”” کہا جائے تو بجا ہو گااٹک کی سر زمیں ویسے بھی ماہرین فنون کے اعتبار سے زرخیز مانی جاتی ہے اور جناب کا شمار بھی سنجیدہ فنکاروں میں ہمیشہ ہوتا رہے گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں