تقریباً بائیس سال کے بعد مجھے مرکز علم وعرفان مرکز شعور و آگاہی مرکز محبت و مودت مرکز امن و آشتی کے تفصیلی وزٹ کا پروگرام بنا بلکہ یوں کہا جائے کہ بنوایا گیا تو غلط نہیں ہو گا کیونکہ کچھ دوستوں کا بھی شرف ملاقات بخشنے کا اصرار تھا ان سے زیادہ اصرار میری پیاری بیٹی کا تھا جو منہاج کالج فار ویمن کی طالبہ ہے جو اپنے دل و دماغ کو زیور علم و عرفان سے مزین کر رہی ہے جوبیک وقت علوم عصریہ میں بی ایس انگلش اور علوم شریعہ میں الشھادہ العالیہ کی تعلیم حاصل کر رہی ہے علوم عصریہ و شریعہ کی بیک وقت تدریس روز اوّل سے منہاج کالج آف شریعہ کاخاصہ ہے اللہ اللہ کرتے اپنی شریک حیات کے ساتھ لاہور کے لیے عازم سفر ہوئے جب ہم وہاں پہنچے تو میں دیکھ کر ورطہ حیرت میں مبتلا ہو گیا کہ کیا یہ وہی ادارہ ہے جسے میں آج سے بائیس سال قبل چھوڑ کر گیا اس وقت اس میں ایک کلاس روم کی بلڈنگ اور تین ہاسٹل کی بلڈنگ اور چند سو طلباء اور طالبات کے لیے ایک الگ بلڈنگ تھی جس میں ہاسٹل اور کلاس روم دونوں یکجا تھے لیکن آج وہاں انتہائی دلکش و دلنشیں بلند وبالا عمارتوں کا ایک شہر آباد تھا جن کو تمام جدید ترین ٹیکنالوجی اور سہولیات سے آراستہ کیا گیا تھا تمام کلاس روم ائیر کنڈیشنڈ ہیں وائے فائے کی سہولت آرام دہ اور پرسکون لائیبریری کی سہولت بھی موجود ہے اور پاکستان کی پہلی روبوٹک لائبریری بنائی جارہی ہے جو تکمیل کے قریب ہے اور ڈیجیٹل لائبریری کی سہولت بھی موجود ہے جس کے ذریعے طالب علموں کی دنیا کی بڑی بڑی لائبریریوں تک رسائی ممکن ہو رہی ہے یہاں پر غالباً پاکستان کا پہلا نعت ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا ہے جو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عظیم صحابی اور مدح خواں حضرت حسان بن ثابت کے نام پر قائم کیا گیا ہے اس وقت منہاج یونیورسٹی میں 11 فیکلٹیز قائم ہیں جن کے تحت 32 مختلف ڈیپارٹمنٹس چل رہے ہیں فیکلٹی آف اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنسز،فیکلٹی آف بیسک سائنسز اینڈ میتھ میٹکس، فیکلٹی آف لا،فیکلٹی آف کمپیوٹر سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی،فیکلٹی آف ہیلتھ سائنسز،فیکلٹی آف انجینئری اینڈ ٹیکنالوجی،فیکلٹی آف آرٹ اینڈ ڈیزائننگ آرکیٹک چر،فیکلٹی آف سوشل سائنسز،فیکلٹی آف ہیومینٹیزفیکلٹی آف لینگوئجز،فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز،سب سے اہم بات یہ ہے کہ التکافل کے علاؤہ کوئی بھی یونیورسٹی یا ادارہ اسلامک بینکنگ اور فنانس کی تعلیم نہیں دے رہا التکافل کے بعد اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس میں ماسٹرز کے پروگرام صرف اور صرف منہاج یونیورسٹی ہی چلا رہی ہے جو کسی اعزاز سے کم نہیں میں نے اپنی بیٹی سے اساتذہ اور پڑھائی کے متعلق پوچھا کہ بیٹا تم نے انٹر گورنمنٹ کالج سے کیا بی ایس میں تقریباً تین ماہ تک بحریہ یونیورسٹی (بلقیس کالج) میں پڑھتی رہی ہو تعلیمی معیار میں تمھارا کیا موازنہ ہے پوچھنے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ان کی فیس انتہائی مناسب میں سمجھا شاید اساتذہ بھی فیس کی مناسبت سے ہوں گے لیکن اس کے جواب نے مجھے شرمندہ کر دیا کہنے لگی ابو جان یہاں کے اساتذہ انتہائی محنتی وسیع المطالعۃ وسیع النظر ہمدرد ہیں جب بھی آپ کو اسباق میں مشکل درپیش ہو وہ آپ کی راہنمائی کے لیے تیار رہتے ہیں وہ گورنمنٹ یونیورسٹیوں کے اساتذہ سے دو قدم آگے نہیں ہیں تو برابر ضرور ہیں یہ سب کچھ سننے اور دیکھنے کے دوران میں تو ورطہ حیرت میں مبتلا رہا کہ ایک چھوٹے سے ادارے نے کتنی جلدی ترقی کی اور ملکی جامعات میں اپنی جگہ بنائی جہاں اب ہزاروں طلباء زیور علم سے آراستہ ہو رہے ہیں اور دل خوش بھی ہوا کہ علم عرفان شعور و آگاہی پہلے سے کہیں زیادہ رفتار سے پھیل رہی ہے یہ تھا منہاج یونیورسٹی لاہور کا مختصر سا تعارف یہاں سے فراغت کے بعد ہم نے تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کے ایک حصہ میں موجود گوشہ درود کی زیارت کا پروگرام بنایا تحریک منہاج القرآن کے مرکز پر موجود گوشہ درود کی عمارت کا اسی فٹ بلند وبالا سبز گنبد اتنا دلنشیں ہے کہ جب پہلی نظر اس پر پڑتی ہے تو ہٹانے کا جی ہی نہیں کرتا لیکن افسوس کہ جب آپ مرکزی سیکرٹریٹ کے احاطے میں داخل ہوئے تو ان گولیوں کے نشانات پر نظر پڑی جو پنجاب پولیس نے 2014 میں ان درود و سلام کے نذرانے پیش کرنے والوں پر فائر کیے تھے وہ پورا منظر پھر تازہ ہو گیا گوشہ درود میں ہم دونوں میاں بیوی کو پہلی مرتبہ حاضری کی سعادت حاصل ہو رہی تھی اس کی بڑی خوشی بھی تھی گوشہ درود کا تھوڑا سا تعارف کروا دوں تاریخ عالم میں گوشہ درود کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ مبارک کے بعد منہاج القرآن کا مرکزی سیکرٹریٹ دنیا میں واحد جگہ ہے جہاں انسانی نظام کے تحت بغیر کسی وقفہ کے 24 گھنٹے درود پاک پڑھا جاتا ہے اور یہاں موجود گوشہ نشین ہر روز روزہ بھی رکھتے ہیں اس کے ساتھ روزانہ ایک قرآن مجید کی تلاوت بھی باقاعدگی سے کی جاتی ہے الحمدللہ یہ اعزاز تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو نصیب ہوا یاد رہے کہ گوشہ درود میں باقاعدہ نظام کے تحت دس دن 24 گوشہ نشینوں کی حاضری کا نظام بنایا گیا ہے جو 8، 8 افراد کے 3 حلقہ جات کی شکل میں تین شفٹوں میں درود پاک پڑھنے کی ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں اس دوران گوشہ نیشنیوں کی سحری و افطاری اور رہائش منہاج القرآن کی طرف سے مہیا کی جاتی ہے گوشہ درود کا آغاز یکم دسمبر 2005 کو ہوا لیکن مینارہ السلام کی عمارت جو مولانا رومی کے مزار کی طرز پر بنائی گئی ہے اس کا سنگ بنیاد 18 جون 2007 کو رکھا گیا اور اس عمارت کی تزئین و آرائش کا سامان بھی ترکی سے ہی منگوایا گیا جبکہ گوشہ درود کی عمارت مینارۃ السلام کا افتتاح 22 اگست 2013 کو بدست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہوا یہ عمارت انتہائی دیدہ زیب اور جاذب نظر ہے دیکھنے والے کو اپنی طرف کھینچ لیتی ہے یہ نورانیت کا مرقع ہے اس میں انسان جب داخل ہوتا ہے تو دنیا کی فکر سے آزاد ہو جاتا ہے ایسا کیوں نہ ہو 2005 سے لے کر ابتک تقریباً چھ کھرب سے زائد مرتبہ درودشریف پڑھا جا چکا ہے ہم نے بھی ان پرکیف لمحات میں اپنے آقا و مولا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں درود و سلام کا کچھ نذرانہ پیش کیا اور کتاب میں درج کردیا اس پر نازاں بھی ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ سعادت عطا کی کہ نیک لوگوں کے ساتھ ساتھ مجھ گناہگار کا درود شریف بھی آقا و مولا علیہ صلواۃ و السلام کی بارگاہ میں پہنچ جائے گا۔
130