174

گورڈن کالج راولپنڈی تاریخی درس گاہ/پروفیسر کامران نسیم

گورنمنٹ گورڈن کالج راولپنڈی کا شمار پاکستان کی تاریخی درسگاہوں میں ہوتاہے جس کے فارغ التحصیل طلباء نے تحریک پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیااور آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں چند اہم شخصیات جو کالج سے مستفید ہوئیں ان میں سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل جہانگیر کرامت جنرل (ر) جمشید گلزار کیانی،جنرل (ر) ظہور اختر ملک (ددھار مرزا) سابق وفاقی وزرا راجہ شاہد ظفر، شیخ رشید احمد، وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید ، سابق وزرائے اعظم آزاد کشمیر سردار سکندر حیات ،بیرسٹر سلطان محمود چوہدری،وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ پرویز خٹک، سابق وزیر اعظم پاکستان شوکت عزیز ،سابق فیڈرل سیکرٹری کامران رسول ،جسٹس (ر) خلیل رمدے، موجودہ وائس چانسلر علامہ اقبال یونیورسٹی، ڈاکٹر شاہد صدیقی اور موجودہ وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف، شامل ہیں غرض کہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں گورڈن کالج کے طلباء ملکی ترقی میں اپنارول ادا کر رہے ہیں راقم نے بھی اسی کالج سے گریجویشن مکمل کی تھی اور 1997ء سے اسی کالج میں تدریسی فرائض سر انجام دے رہا ہے۔گورڈن کالج خطہ پوٹھوار میں قائم ہونیوالا سب سے قدیم کالج ہے اس کا قیام 1893ء میں عمل میں لایا گیا اسی سال کالج میں انٹرمیڈیٹ (آرٹس) کی کلاسز کا آغاز ہوا ۔1902ء میں کالج میں بی اے کی کلاسز کا آغاز ہوا اوی 1904ء میں سائنس کلاسزکا اجراء بھی کر دیا گیا اس کالج کے پہلے گریجویٹ ہرنام سنگھ تھے جنھوں نے 1905ء میں اپنی گریجویشن مکمل کی اسی سال وزیر چند نامی عیسائی نے بھی گریجویشن مکمل کی ۔مرحوم جسٹس دین محمد پہلے مسلمان تھے جنھوں نے 1906ء میں اپنی گریجویشن مکمل کی جسٹس دین محمد صوبہ سندھ کے گورنربھی رہے 1910ء میں کالج کے طلباء کی تعداد سو تک پہنچ گئی 1915ء میں کالج میگزین ’’گورڈونین:: شائع ہوا جو کہ تواتر سے شائع ہو رہا ہے ۔1917 میں پہلی دو خواتین نے گریجویشن مکمل کی جنکے نام کماری دیوی اور مسز پونسن باتی ہیں ۔1926ء میں کالج میں ’’مورٹن ہال‘‘ تعمیر کیا گیا۔1927میں کالج میں بی ایس سی کی کلاسز کا آغاز کیا گیا کالج کے پہلے سائنس گریجویٹ برکت علی تھے جنھوں نے 1929 میں صوبہ بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔1940میں کالج میں پہلی ایم اے کلاس کا آغاز ہو ااور 1972ء میں گورڈن کالج کو قومی تحویل میں لیا گیا۔جو کہ تاحال گورنمنٹ آف پنجاب کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے 1993 میں کالج کے قیام کے سو سال مکمل ہو ئے گورڈن کالج میں ملک کے طول و عرض سء طلباء حصہ لیتے ہیں کالج میں غیر نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دی جاتی ہے ماضی میں کالج میں دو کلب باربنائے گئے جن میں طلباء و طالبات کو اپنی صلاحتیں اجاگر کرنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں اسی پلیٹ فارم سے راحت کاظمی اور شجاعت ہاشمی جیسے فنکار ابھر کر سامنے آئے گورڈن کالج میں 2010ء میں بی ایس چار سالہ پروگرام ڈگری کا آغاز کیا گیا جو کہ ایم ایم ایس سی کے برابر ہے بی ایس پروگرام کے کل اخراجات تقریبا ساٹھ ہزا ر ،جبکہ پرائیویٹ یونیورسٹی کے اخراجات تقریبا چار لاکھ پچاس ہزار ہیں کالج میں جن پروگرامز میں بی ایس کرایا جاتا ہے ان میں فزکس، ریاضی، اکنامکس، انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سٹیٹ ، کمیسٹری، باٹنی، زوالوجی،انگریزی اور سیاسیات شامل ہیں 2015 میں کالج میں بی ایس چار سالہ پراوگرامز میں کو۔ایجوکیشن کا آغاز کیا گیا ہے اس طرح کالج سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل گیا گورڈن کا لج کا بی ایس چار سالہ پروگرامز میں گجرات یونیورسٹی سے الحاق کیا گیا ہے کالج کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک طالب علم نے کچھ عرصہ قبل گجرات یونیورسٹی میں اول پوزیشن حاصل کر کے گولڈ میڈل حاصل کیا۔دو سال قبل انٹر میڈیٹ کے امتحان مین کالج کے طالب علم حزیمہ حیبروت نے Humanity گروپ میں راولپنڈی بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔گورڈن کالج میں ہاسٹل کی سہولت موجود ہے جس میں 130کے قریب طباء رہائش کا بندوبست ہے گورڈن کالج کی لائبریری کا شمار قدیم لائبریریوں میں ہوتا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق مختلف موضوعات پر ست ہزار کے قریب کتب موجود ہیں کالج میں سپورٹ ڈے کا خصوصی اہتمام کیاجاتا ہے جس میں طلباء اور ایڈمن سٹا ف حصہ لیتا ہے کالج میں طلباء کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر کچھ عرصہ قبل سیکنڈ شفٹ کا آغاز کیا گیا ہے کالج میں مختلف موضوعات اکیڈمک سوسائٹی تعمیر کی گئی ۔کالج کے موجودہ پرنسپل ڈاکٹر محمد بھٹی کالج کی عظیم روایات کو برقرار رکھتے ہوئے مصروف عمل ہیں کالج میں اس وقت 120اساتذہ ایسے ہیں جو یا تو پی ایچ ڈی مکمل کر چکے ہیں یا پی ایچ ڈی مکمل کرنے میں مصروف ہیں ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں