گورنمنٹ گرلز ہائی سکول بھنگالی گوجر کے ریکارڈ رجسٹر کے مطابق سکول کا اجراء بطور پرائمری سکول1950میں ہو،اس وقت سکول کی اپنی کوئی عمارت موجود نہ تھی،
گاؤں کی ہی ایک سماجی شخصیت صوبیدار(ر) چوہدری بابو کرم داد (م:14 مئی1952ء بروز بدھ) جو کہ سابق لیڈی کونسلر آپا اصغربیگم کے والد تھے
نے ابتدائی طور پر اپنی زمین پر(موجودہ چوہدری عامر ریاض)کے گھر میں سکول کیلئے 2کمرے تعمیر کروائے،کمروں کے تعمیر اتی سامان کے حصول کیلئے بابو کرم دادنے انسپکٹریس مدارس ضلع راولپنڈی کی
وساطت سے 26 مارچ 1952ء کوایک درخواست اس وقت کے مجسٹریٹ درجہ اول علاقہ تھانہ مندرہ کے نام لکھی،اسی دن انسپکٹریس مدارس ضلع راولپنڈی نے تائیدی نوٹ لکھا اور 27مارچ کودرخواست مجسٹریٹ کو پیش کی گئی،درخواست پر بابو کرم داد کیساتھ ساتھ محمد یوسف ممبر پنجائیت کونسل مرادی جنجیل کا نام بھی تحریر ہے(درخواست کی ہارڈ کاپی بابو کرم داد کے داماد چوہدری عبدالرشید کے پاس موجود ہے)، درخواست کا متن یہ تھا۔
”مجسٹریٹ صاحب بہادر درجہ اول علاقہ تھانہ مندرہ
بحضور جناب مجسٹریٹ صاحب بہادر درجہ اول علاقہ تھانہ مندرہ دام اقبالہ
بوساطت جناب انسپکٹریس مدارس ضلع راولپنڈی
جناب عالی!
مودبانہ گزارش ہے کہ ہمارے گاؤں یعنی بھنگالی گوجر میں پچھلے سال پرائمری گرل سکول منظور ہوا تھا،عالیجاہ فی الحال تک سرکاری سکول کے کوئی کمرہ نہیں،جہاں پر لڑکیاں تعلیم حاصل کر سکیں،علاقہ نادار ہے
اس لیے مہربانی فرما کر دو کمرہ اور چار دیواری کیلئے 3500اینٹیں ضرورت ہونگی،ان کمروں کیلئے تین دروازے،120بالے،شہتیریا گارڈرچھ عدد،کھڑکیاں چھ عدد،الماریاں دو عدددرکار ہونگی انکے لیے لکڑی کی ضرورت ہے،مہربانی فرما کر غیر مسلم کی عمارتوں کی ہے سکھو یا کورنالی سے دی جاوے،تاکہ گرل سکول کیلئے کمرہ جات تیار کرا سکیں۔
عین نوازش ہوگی
عرضے
کرم داد صوبیدار
پریذیڈنٹ سکول انتظامیہ کمیٹی
بھنگالی گوجرتحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی
26/3/52
بقلم محمد یوسف ممبر پنجایت مرادی جنجیل“۔
درخواست کے متن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سکول1951ء میں منظور ہوا،کئی دہائیوں کے بعدصوبیدار(ر)چوہدری بابو کرم داد کی اہلیہ نے اپنے انتقال سے قبل وصیت کی کہ مندرہ چکوال روڈ کے اُس پار گاؤں مرادی کی جانب جو زمین ہے وہ سکول کیلئے وقف کر دی جائے۔
چوہدری صغیر احمد نے اپنے والد چوہدری ولی داد(چوہدری بابو کرم دادکے بھائی) کو تجویز دی کہ سڑک کے پار حادثات کا خطرہ رہے گا، اس لیے وہ زمین وہیں رہنے دی گئی اور چوہدری ولی دادنے اپنی ملکیتی 4کنال 7مرلے زمین سکول کے نام وقف کی اورزمین کو سکول کے نام منتقل کرنے کے مراحل طے ہوئے،بعدازاں اسی زمین پر صوبیدار (ر)محمد رحمن ولد چوہدری رنگا خان جنرل کونسلر (م: 29 جنوری 2012ء)نے ابتدائی طور پر 2 کمرے تعمیر کروائے،1990میں سکول کو ایلمنٹری کا درجہ دیا گیا۔
1991ء میں موجودہ بلڈنگ تعمیر کی گئی، 1998میں حاجی نثار نون کی وساطت سے قائم مقام وزیراعظم آزاد کشمیر صاحبزادہ محمد اسحاق ظفر نے سکول میں دو کمرے بنوائے،1993میں سکول میں بانٹھ نزد کلیام اعوان کی میڈم فرحانہ انجم ہیڈ مسٹریس تعینات ہوئیں۔
2003ء میں گاؤں کی ہی ایک خاتون ٹیچر محترمہ مسرت پروین سکول کی انچارج ہیڈ مسٹریس بنیں اور 2005تک یہ ذمہ داری نبھاتی رہیں
،2006میں سکول کی ہی ایک ٹیچر محترمہ نگہت جبین کی بطور ایس ایس ٹی ترقی ہوئی اور وہ بطور ہیڈ مسٹریس سکول میں ذمہ داریاں نبھانے لگیں، محترمہ نگہت جبین30نومبر2019کو ریٹائر ہوئیں اور اس وقت سے لیکر تاحال (اپریل2025تک)محترمہ فرخ جبین ہیڈ مسٹریس کے فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔
سن2015-16 میں سکول کی توسیع کیلئے گاؤں کی معروف سماجی شخصیات مرزا جہانگیر پرویزمرحوم،مرزا تنویر پرویز اور مرزا سفیر پرویز نے بھی اپنی ایک کنال زمین وقف کی ہے
،09 ستمبر2023 کوگورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول میں اپنی مدد آپ کے تحت دو کمرے اور چار دیواری کی تعمیر کے سلسلہ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا،
جس میں حاجی محمد اسلم پرویز گجر چیئرمین انجمن مرکزیہ گجراں پاکستان نے سکول میں کمروں کی تعمیر کے لیے خطیر رقم عطیہ کی، علی محمد صابر گجر نے دو نئے کمروں کا فرنیچر عطیہ کیا،
کمروں کی تعمیر میں اہلیان بھنگالی گوجر نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 05فروری2024 کوحاجی محمد اسلم پرویز سابقہ صدر مرکزیہ انجمن گوجراں پاکستان اور چوہدری دلدار احمدنے گورنمنٹ گرلز ایلمنٹری سکول بھنگالی گوجر کا دورہ کیا
اورزیر تعمیر،زافہ خاتون بلاک اورحاجی محمد اسلم بلاک کا معائنہ کیا، 23 اپریل2024 کوگورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول بھنگالی گوجر میں اپنی مدد آپ کے تحت بنائے گئے دو بلاک، (حاجی محمد اسلم بلاک) اور(زافہ خاتون بلاک) کا افتتاح ہوا۔
یادر رہے کہ حاجی نثار احمد نون کی وساطت سے حاجی محمد اسلم پرویزنے ”حاجی محمد اسلم بلاک“کے تمام اخراجات برداشت کیے اور حاجی محمد اسلم پرویز کی ہی وساطت سے طاہر خان نے اپنی والدہ زافہ خاتون مرحومہ کے ایصال ثواب کیلئے”زافہ خاتون بلاک“تعمیر کروایا اور فرنیچر بھی فراہم کیا،
سکول میں مزید واش روم بنانے کیلئے حاجی سلطان محمود آف مدوال نے دو لاکھ روپے نقد ادا کیے، یکم اپریل 2024 سے ہائی کلاسز کا آغازبھی ہوچکا ہے۔سکول کی تعمیر وترقی میں اہلیان بھنگالی گوجر بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے۔
دیارغیر میں بسلسلہ روزگار مقیم گاؤں کے باسیوں سمیت گاؤں کے ہر فرد اور ہر برادری نے اپنی بساط کے مطابق سکول کی تعمیر وترقی میں حصہ لیا ہے۔10مارچ 2019ء کو راقم(فیصل عرفان) کی وساطت سے غیر سرکاری تنظیم بصیرت فاؤنڈیشن راولپنڈی کی جانب سے سکول کی تاریخ میں پہلی بار 50مستحق طالبات کو سکول بیگز اور سٹیشنری فراہم۔