190

گوجرخان کے مسائل اور بیوروکریسی کی غفلت

قارئین کرام! ہمارے شہر گوجرخان کے ان گنت مسائل ہیں جو حل ہونے کا نام ہی نہیں لیتے اور بدقسمتی سے یہاں مختلف اداروں میں جو افسران و ملازمین تعینات ہوتے ہیں

ان کو پوچھنے والا بھی کوئی نہیں ہے، بے لگام بیوروکریسی اس ملک کی تباہی کا بڑا سبب ہے، افسر شاہی کی شاہ خرچیوں اور کرپشن نے اس ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رکھا ہے، دوسری جانب جب مسند اقتدار پہ بیٹھنے والے میرٹ میرٹ کا راگ الاپتے ہیں تو انکی نظر عام آدمی کے حوالے سے میرٹ پر قطعی طور پر نہیں ہوتی

۔ اس وقت بھی پنجاب میں میرٹ یہی ہے کہ پٹواری سے اسسٹنٹ کمشنر تک، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے لے کر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر تک، میونسپل کمیٹی کے چیف آفیسر سے ڈپٹی کمشنر تک، محکمہ تعلیم کے چپڑاسی سے لے کر سیکرٹری تعلیم تک ہر شخص حصہ بمطابق جثہ وصول کرنے اور آگے پہنچانے کا کام کررہاہے

، جو مال پہنچا رہاہے وہ میرٹ پر ہے اور جو مال نہیں پہنچا پا رہا وہ کسی نہ کسی الزام کے نیچے دبا ہواہے اور اس کی نوکری کو خطرہ لاحق ہے، گزشتہ دنوں حکومت پنجاب کے ماتحت ایک ادارے میں جانا ہوا تو وہاں تعینات ذمہ دار سے گفت و شنید ہوئی

،کہنے لگے کہ ہمارا ڈپٹی کمشنر بہت کرپٹ ہے، یعنی دبے لفظوں میں ان کا یہ ماننا تھا کہ ڈپٹی کمشنر ہم سے منتھلی کا مطالبہ کرتاہے، اب تحصیل یا میونسپل لیول کے آفیسر سے جب ڈپٹی کمشنر مال کا مطالبہ کرے گا

تو وہ اپنی تنخواہ سے تو اسے رقم دینے سے قاصر رہا پھر وہ نیچے ماتحتوں سے مال لے گا یا پھر عوام سے مال وصول کرے گا۔ یہی حالت ہمارے ضلع راولپنڈی اور ہماری تحصیل گوجرخان کی اس وقت ہے

کہ جس کے پاس جو سیٹ ہے وہ اس کا بھرپور استعمال کر کے خود بھی دیہاڑی لگا رہاہے اور اوپر تک مال پہنچا رہا ہے اور اس میں عوام کی خالص قربانی لگ رہی ہے۔

گوجرخان میں چند ماہ قبل تعینات ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر خضر ظہور گورایہ انتہائی ناتجربہ کار شخص ثابت ہوئے ہیں، ان سے ماتحت ہی قابو نہیں ہورہے، ان کو کلاس فور کی ذہنیت رکھنے والے گائیڈ کرتے ہیں

اور وہ ان کی گائیڈنس پر چلتے ہوئے تحصیل کو چلا رہے ہیں، باخبر ذرائع کے مطابق ان کے نام کو استعمال کرتے ہوئے ان کے ماتحت بھرپور دیہاڑیاں لگا رہے ہیں

اور وہ انہی ماتحتوں کے مشوروں پہ عمل بھی کررہے ہیں جن سے ان کی بدنامی ہو بھی چکی ہے اور ہو بھی رہی ہے، ان کی پہلی تعیناتی دور دراز علاقے شکرگڑھ میں ہوئی اور دوسری تعیناتی جی ٹی روڈ پر واقع اس اہم ترین تحصیل میں کر دی گئی جہاں پہ بڑے بڑے تجربے رکھنے والے پہلے سے موجود ہیں۔

حکومت پنجاب کے واضح احکامات کے باوجود گوجرخان میں پرائس کنٹرول کے حوالے سے کام نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کو منافع خور دونوں ہاتھوں سے لوٹتے چلے آرہے ہیں

لیکن دوسری جانب یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ اثر و رسوخ رکھنے والے سرکاری ملازمین سبزی فروش، گوشت فروش، فروٹ فروش سے اپنے گھر کے استعمال کیلئے مفت چیزیں لے کر جاتے ہیں

پھر وہ کیسے منافع خوروں و گرانفروشوں کے خلاف کارروائی کریں گے یا ہونے دیں گے۔ ون ڈش پہ پابندی کے حوالے سے یہاں دوہرا معیار قائم ہے، ماتحتوں کی گائیڈنس کے تحت شادی ہال چیک ہوتے ہیں

، چند ماہ قبل ایک شادی ہال مالک سے بات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ ہمیں باضابطہ طور پر اسسٹنٹ کمشنر کے ماتحتوں نے یہ پیغام دیا کہ تم لوگ ہمارے ساتھ تعاون نہیں کرتے اس لئے بار بار تمہیں جرمانے ہو رہے ہیں

، یعنی ماتحتوں کو خوش رکھا جائے تو سب اچھا کی رپورٹ افسران تک جاتی ہے اور پھر دفتر سے نکلتے ہوئے ان کو فون کر دیئے جاتے ہیں کہ صاحب آرہے ہیں

مال آگے پیچھے کر دو تجاوزات کے خلاف اس ہفتے کارروائیاں شروع ہوئی ہیں جو زیادہ دیر نہیں چلیں گی کیونکہ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں

۔ بازاروں میں ٹھیہ لگانے کے فکس چارجز مختلف سرکاری ملازم مختلف انداز میں وصول کرتے ہیں اور ان کی آشیرباد سے ہی بازار میں تجاوزات قائم ہیں ورنہ ہم نے سابقہ دور میں یہی بازار کشادہ کشادہ دیکھ رکھے ہیں اور تجاوزات کے خلاف بلاتفریق آپریشن بھی ہوتے دیکھے ہیں۔

حکومت پنجاب اور وزیراعلیٰ مریم نواز کی بے مثال میرٹ پالیسی کے ثمرات عوام کو بھرپور انداز میں مل رہے ہیں کہ عام آدمی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے والوں کو کوئی نہیں پوچھ رہا

، امیربااثر اور طاقتور کی شادی اورمتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والوں کی شادی میں واضح فرق نظرآرہاہے، ماتحتوں کو خوش رکھنے اور نہ رکھنے والوں کے درمیان واضح لائن کھنچی ہوئی ہے

، اگر اسی طرح چلتا رہا تو باقی صوبوں کی طرح عنقریب پنجاب بھی ن لیگ کے ہاتھوں سے نکل جائے گا۔ آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔۔ والسلام

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں