180

گوجرخان‘آئیسکو افسران مال بنانے میں مصروف

قارئین کرام! بجلی سے متعلق معاملات سے ہر شہری پریشان ہے، کچھ بجلی کے بلوں کے ستائے ہوئے ہیں اور کچھ واپڈا / آئیسکو ملازمین کے ہاتھوں تنگ ہیں

، دفتر میں لگا فون ملازمین بزی رکھتے ہیں اور اگر کبھی غلطی سے نمبر مل بھی جائے تو الٹا شکایت کرنے والے کو باتیں سناتے ہیں کہ ہم تمہارے ملازم نہیں ہیں

، بجلی صحیح ہو جائے گی، اسکی تازہ مثال ہماے ایک صحافی دوست نے کال ریکارڈنگ کی صورت میں ہمیں بھیجی جس میں ایک پشتو بولنے والا ملازم اس شہری سے ایسے بات کر رہا ہے جیسے شہری اس کا زر خرید غلام ہے اور وہ شہنشاہ معظم ہے

اور یہ واقعہ سب ڈویژن گوجرخان میں پیش آیا ہے، اسی طرز کا ایک واقعہ سب ڈویژن بھڈانہ کی حدود میں پیش آیا جہاں بجلی بندش پر شہری نے جب دفتر کال کی تو دفتر موجود صاحب بجلی بند ہونے سے ہی لاعلم نکلے، انکے نوٹس میں ہی نہیں تھا

کہ فلاں ایریا کی بجلی بند ہے اور کیوں بند ہے، اس سے بڑا ظلم کہ ایس ڈی او بھڈانہ اور ایکسین گوجرخان
نے فون سننا گوارا نہ کیا، جس وجہ سے اس جگہ
کی بجلی پورا دن بند رہی اور نظام زندگی مفلوج رہا لیکن چونکہ ایس ای جہلم خود کو ایماندار دیانتدار افسر بتاتے ہیں تو انکی ناک کے نیچے فرض شناسی کی اعلیٰ مثالیں قائم ہو رہی ہیں یقینی طور پر ان تک نذرانہ پہنچتا ہو گا تبھی وہ کسی شکایت

پہ کسی افسر یا ملازم کیخلاف ایکشن لینے سے کتراتے ہیں۔وطن عزیز میں بجلی کے بلوں نے غریب اور متوسط طبقے کی مت ماری ہوئی ہے تو دوسری جانب واپڈا / آئیسکو ملازمین نے بھی عوام کی ناک میں دم کر رکھا ہے، میٹر خراب ہو جائے، تار ٹوٹ جائے

، اوور بلنگ ہو جائے، نئے میٹر کی درخواست دینی پڑ جائے تو شہری جیبیں بھر کر متعلقہ دفتر میں جاتے ہیں کیونکہ خالی جیب والے کا کام نہیں ہوتا، وطن عزیز میں ہر کام کیلیے بابا قائداعظم کی تصویر والے نوٹوں کی ضرورت ہمہ وقت رہتی ہے،

ایسا ہی ایک کام میرے نوٹس میں آیا جہاں شہری نے ایک کمرشل میٹر لگوانا تھا، ایس ڈی او گوجرخان نے صاف انکار کر دیا مگر ان کے کارخاص نے 25 ہزار میں کام کرا کر دینے کی حامی بھر لی، ظاہر سی بات ہے

جب شہری ڈائریکٹ ایس ڈی او کے پاس جائے گا تو اسے مال نہیں ملے گا اور جب کارخاص کے ذریعے فائل جائے گی تو اس میں نوٹ بھی لگے ہوں گے بلکہ نوٹوں والے پہیے لگا

کر فائل ٹیبل تک پہنچے گی تو اس پہ لامحالہ دستخط کرنا پڑیں گے، لیکن اس شہری نے 25 ہزار نہ دے کر اپنا نقصان کر لیا کہ اس کا میٹر نہیں لگا۔ایک اور کیس میری آنکھوں کے سامنے ہوا کہ ایس ڈی او کے پاس ایک بزرگ شہری آیا

اور اس نے فائل دے کر ساتھ ایک لفافہ پیش کیا، چونکہ میں وہاں بیٹھا صورتحال دیکھ رہا تھا اس لیے ایس ڈی او نے لفافہ وصول کرنے سے انکار کیا اگر میں نہ ہوتا تو یقینی طور پہ لفافہ جیب میں چلا جاتا اور یہ بات انتہائی قابل ذکر ہے

کہ شہریوں کو اتنا ضرور معلوم ہو چکا ہے کہ لفافے کے بغیر کام ردی کی ٹوکری کی نذر ہو گا اور چکر پہ چکر لگانے کے باوجود کام نہیں ہو گا اس لیے شہری پہلے ہی جیب گرم کر دیتے ہیں۔چند دن قبل کی بات ہے کہ راقم شہر میں ایک دوست کی شاپ پہ بیٹھا تھا کہ اسی اثناء میں ایک شخص فائلیں ہاتھ میں لئے وہاں آیا اور اس سے رقم کا تقاضا کرنے لگا جس پہ بحث و تکرار ہوئی تو میرے اس دوست نے اسے 1000 روپے دیئے جب وہ چلا گیا

تو میں نے دوست سے پوچھا کہ یہ واپڈا ملازم ہے؟؟ تو دوست نے کہا نہیں کہ ملازم نہیں بلکہ کارخاص ہے، یعنی ہماری صحافتی زبان میں ٹاوٹ ہے، اس دوست نے مزید بتایا کہ یہ لوگوں سے بجلی کنکشن کی فائلیں اکٹھی کرتا ہے اور پھر ہزاروں روپے لے

کر انکے کنکشن لگواتا ہے اور اس کام کا نذرانہ دفتر میں بیٹھے صاحبان وصول کرتے ہیں۔ایس ڈی او گوجرخان کے متعلق تفصیلات کچھ اس طرح میرے علم میں آئی ہیں کہ موصوف تیسری بار یہاں تعینات ہوئے ہیں، تگڑی سفارش پہ براجمان ہیں

اسی لیے انکو کوئی یہاں سے ہلا نہیں سکتا، جناح ہوٹل کے سامنے 4 سال پہلے سکھو کا رہائشی لائن مین شفقت دوران ڈیوٹی شہید ہوا تھا، جس پر انہی موصوف کو معطل کر کے جہلم بھیج دیا گیا تھا، ذرائع کے مطابق محکمہ کے ملازمین بھی موصوف کو کرپٹ ترین کہتے ہیں

کیونکہ اس نے ملازمین کی ناک میں بھی دم کر رکھا ہے اور ہر کیس فائل کے پیسے ڈیمانڈ کرتا ہے، رقم نہ دینے پہ فائل پہ دستخط نہیں کرتا، ذرائع کے مطابق ایس ڈی او کو ہیڈ آفس کے ایک ڈائریکٹر کی آشیرباد حاصل ہے، باخبر ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مبینہ طور پر گیگا مال کے قریب ایک کنال پہ عالیشان بنگلہ تعمیر کر رہا ہے،

جبکہ یہ بھی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سٹی ڈویژن کے زیراثر جہاں جہاں گرین میٹرز نصب ہیں ان سے بھاری نذرانے وصول فرما چکے ہیں اور اس کے علاوہ نذرانوں کے عوض لوگوں کے گھروں تک سروس فراہم کرتے ہیں جبکہ عوامی خدمت کی تازہ ترین مثال یہ سامنے آئی ہے

کہ ہمارے ایک صحافی دوست نے گزشتہ روز بتایا کہ 36 گھنٹوں تک تین گھروں کی بجلی بند رہی، متعدد بار فون کرنے کے باوجود مسئلہ حل نہ ہوا بعد ازاں اوپر فون کرنے پہ موصوف جاگے اور بجلی بحال ہوئی، کھوکھا بازار کے ایک تاجر نے بتایا کہ ٹرانسفارمر میں فالٹ آیا تھا، 48 گھنٹے بجلی بند رہی اور 20 منٹ میں واپڈا اہلکار نے فالٹ دور کر دیا،

اندازہ کریں کہ 20/30 منٹ کا کام کرنے کیلیے شہریوں کو 24، 36 اور 48 گھنٹے تک اس شدید حبس اور گرمی کے موسم میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔حالات اس طرح کے ہیں کہ لائن مین، اسسٹنٹ لائن مین، ایس ڈی او، ایکسین سے لے کر ایس ای سرکل تک سب مال پہ چلتے ہیں

اور جو مال نہ دے اس کا کام کرنے کا انہیں دل ہی نہیں کرتا اور حکومتیں انہی کمپنیوں و ملازمین کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہی ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے

کہ گوجرخان میں تعینات عرصہ دراز سے ملازمین کا تبادلہ کیا جائے فرض شناس ملازمین کی تعیناتی کی جائے اور حکومتی نمائندوں کو چاہیے کہ اس میں کردار ادا کریں۔۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں