193

کہوٹہ کے مسائل کا مدوا نہ ہوسکا

ارسلان اصغر کیانی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
تحصیل کہوٹہ لاکھوں کی آبادی پر مبنی ہے مگر اس شہر میں بیس فیصد لوگوں کو پورے دن میں پندرہ یا بیس منٹ پانی ملتا ہے وہ بھی گندے نالے کا جب کے 80فیصد لوگ اس سے بھی محروم ہیں عوام نے ہمیشہ سیاسی قا ئدین سے وفا کی مگرانہوں نے ہمیشہ نظر انداز کیا تیس سالوں تک مسلم لیگ ن کی حکومت رہی اور پھر شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بھی رہے مگر اس علاقے کے عوام آج بھی صاف پانی، یونیورسٹی، کالجز،سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال اور سب سے بڑھ کر کہوٹہ پنڈی ایکسپریس وے منصوبے سے محروم رہے 2008میں میاں نواز شریف نے کہوٹہ پنڈی موٹر وے کا اعلان کیا نہ بن سکی میاں نواز شریف نے نڑڑ پربے شمار میگا پراجیکٹ کا اعلان کیا لوگ اُس پہاڑ پر اپنے قاہد کے استقبال اور انکو سننے کے لیے گے مگر افسوس کہ لوگوں کی کسی نے نہ سنی ان سر سبز وادیوں گھنے جنگلات بہتی آبشاروں سے لطف اندوز ضرور ہوئے تعریف بھی کی وہ تو50کروڑ کی رقم ٹورازم کے لیے جیب میں ڈال کر لائے مگر نڑڑ اور پنجاڑ کو دیے بغیر واپس چلے گئے اور پھر نہ لوٹے مگر شاہد خاقان عباسی بھی وہاں گے اعلانات کیے یہی نہیں وزیر اعظم عمران خان بھی غلام مرتضیٰ ستی کی دعوت پر نڑڑ گئے چلو اس وقت اُنکے پاس اختیارات نہ تھے مگر ایک سال ہونے کو ہے اب تو وہ وزیرا عظم ہیں خیر شاہد کہوٹہ کے عوام کے مقدر ہی ایسے ہیں یا پھر ہمیں کھوٹے کھرے کی پہچان نہیں ہے جو کوئی سہانے خواب دیکھا کر استعمال کرے ہم اسکو خواب کی تعبیر سمجھ کر استعمال ہو جاتے ہیں اگر سچی بات کی جائے تو ہماری مقامی قیادت ان سب چیزوں کی ذمہ دار ہے

Kahuta/کہوٹہ کا سیاحتی مقام

جو جماعتوں میں گروپ بندی کر کے صر ف اپنے اپنے مفادات حاصل کرتی رہی عوام نے تیس سالہ اقتدار ختم کر کے سابق وزیر اعظم شاہد عباسی کے بجائے صداقت علی عباسی کو کامیاب کیا کیونکہ الیکشن سے قبل انھوں نے عوام سے اس قدر وعدے کیے تھے جس کی وجہ سے عوام یہ سوچ رہے تھے کہ صداقت علی عباسی حلقہ میں دودھ اور شہد کی نہریں جاری کر دیں مگر بدقسمتی تو دیکھیں کہ منتحب نمائندو ں کی بے حسی تحصیل کہوٹہ کے لیے آئندہ آنے والے بجٹ میں بھی کوئی میگا پراجیکٹ نہ رکھا گیا ایم این اے صداقت علی عباسی اور ایم پی اے راجہ صغیر احمد عوام کا اعتماد کھو بیٹھے راولپنڈی ڈویژن میں آئندہ بجٹ میں رکھے گئے تمام منصوبے مری، گوجر خان اور دیگر علاقوں میں دیے گے کوہسار یونیورسٹی اور روات میں یونیورسٹی کا قیام اور دیگر بڑے منصوبے ادھر دیکر کہوٹہ کے عوام سے پھر پاتھ ہو گیا ریسکیو1122کی بحالی، کہوٹہ پنڈی ایکسپریس وے،، سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتا ل، یونیورسٹی،بائی پاسز اور کالجز سمیت کسی منصوبے کے لیے فنڈز نہیں رکھے گے جبکہ 28کروڑ روپے کا واٹرسپلائی کا منصوبہ جسکی نویدسابق ٹاؤن ناظم راجہ طارق محمود مرتضیٰ نے سنائی تھی مخلف نمائندوں کی غفلت سے کھٹائی میں پڑ گئی شخصیات روڑے اٹکا رہے ہیں عوام علاقہ میں سخت تشویش پائی جاتی ہے مسلم لیگ ن کے سابق دونوں وزرائے اعظم نے بھی اس علاقے کو نظر انداز کر کے بے وفائی اور وعدہ خلافی کا ثبوت دیا کہوٹہ بچاؤ تحریک جو کہ کافی زور و شور سے چلی تھی کے قا ئدین بھی خاموش تماشائی بن گے صرف اپنے سیاسی مقاصد کے لیے عوام کا استعمال کیا جا رہا ہے عوام علاقہ اور شہریوں نے صداقت علی عباسی اور ایم پی اے راجہ صغیر سے مطالبہ کیا کہ ابھی بھی وقت ہے بجٹ سے قبل ان میگا پراجیکٹ کے لیے فنڈز منظور کرائے جائیں ورنہ آپ عوام کاسامنا نہیں کرسکیں گے کہوٹہ تا آڑی روڈ 40کروڑ کی لاگت سے 7سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکی شہر کی سڑکین کھنڈرات بنی ہوئی ہیں سٹریٹ لائٹس نہ ہے

kahuta City/کہوٹہ شہر

ریسکیو1122کی بلڈنگ تیار مگر فعال نہ ہوسکی ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی اچانک ہسپتال کا دورہ کیا انکو صحافی برادری اور عوام نے سڑکوں ہسپتال کے حوالے سے بتایا بھی مگر انھوں نے کچھ نہ کیا وزیر صحت بھی آئیں مگر انکو بھی منتحب نمائندوں نے نہ عوام سے ملنے دیا نہ صحافیوں سے وہ بھی لولی پاپ دیکر چلی گئی اخر کب تک اس علاقے کے عوام ظلم کی چکی میں پستے رہیں گے کہوٹہ پنڈی ایکسپریس وے کا منصوبہ صرف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا مسلہ نہیں یہ پورے آزاد کشمیر اور کہوٹہ کے ہر فرد کا مسلہ ہے صداقت علی عباسی ایم این اے اور ایم پی اے راجہ صغیر احمداس منصوبے کو فوری شروع کرائیں اگر سابقہ حکومت نے کام نہیں کیا تو اسی لیے عوام نے آپکو منتخب کیا تا کہ آپ کام کرائیں سچی بات تو یہ ہے کے سابق ٹاؤن ناظم راجہ طارق محمود مرتضیٰ، تحصیل صدر راجہ خورشید ستی اور انکے چند دوست عوام سے رابطے میں نہ رہتے اور چھوٹے موٹے مسائل نہ حل کرتے تو ہمارے ایم این اے حلقے میں عوام کا سامنا نہیں کر سکتے تھے مگر عوام اب بھی گہری نظررکھے ہوئے ہیں گزشتہ آٹھ ماہ میں صداقت علی عباسی کا گراف کم نظر ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے اب ببھی وقت ہے کہ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھیں اور اس منصوبے کو شروع کرانے کے لیے اخری لیڈر شپ تک جائیں اگر آئندہ بجٹ میں بھی اس منصوبے کے لیے فنڈز نہ رکھے گے یا شروع نہ کیا گیا تو عوام کا ردعمل شدید ہوگا بہر حال گو کہ تحریک انصاف کی حکومت اس وقت مشکلات میں ہے مالی وسائل کم ہیں مگر عوام یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر پی پی چھ کے ایم پی اے اپنے حلقے میں کروڑ وں کے کام کرا سکتے ہیں اداروں کا چیک اینڈ بیلنس رکھ سکتے ہیں تو اس علاقے کے عوام نے کیا قصور کیا بہر حال مسلم لیگ کی مقامی قیادت کی اکثریت پی ٹی آئی کے ایم پی اے کے شانہ بشانہ ہے کیونکہ انکی کامیابی میں انکا ہا تھ ہے اگر اتنے اچھے تعلق بھی ہیں تو انکو ساتھ ملا کر علاقے کے مسائل بھی حل کریں اسوقت کہوٹہ کا بڑا مسلہ اوور ہیڈ برج کہوٹہ کے لیے صاف پانی اور ہسپتال کا ہے۔منتحب نمائندوں کو چاہیے کہ وہ نہ صرف کچھ تحصیلوں بلکہ تمام تحصیلوں کو میرٹ کی بنا پر رکھ کر ترقیاتی کام کرائیں جیسا کہ بلدیاتی انتحابات کی آواز بھی اٹھی ہے کہوٹہ میں بھی تمام جماعتیں بلدیاتی انتحابات کے لیے سرگرم نظر رہی ہیں اور اپنے امیدواران کو میدان میں لانے کے لیے تیار ہیں بہر حال عوامی نمائندوں کو اگر موقع ملا ہے تو خدارہ اپنے وعدے وفا کریں
اور اس علاقہ کو باقی لیڈران کی طرح تنہا نہ چھوڑیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں