112

کھانوں کی غذائیت میں عورت کا اہم کردار

ایک بار مجھے کسی کے گھر جانا ہوا تو معلوم پڑا ان کی زوجہ محترمہ تمام سبزیوں اور دالوں کا پانی نکال کر ضائع کر دیتی ہیں اور پھر اسکو پکا کر پیش کر دیتی اور زیادہ تر وہ کوکر میں یکدم گلا کر کھانا پکا دیتی کیونکہ یہ ان کے لیے تیز رفتار کھانا بنانے کا ذریعہ ہے اور ابلا ہوا پانی ضائع کرنے کے پیچھے یہ وجوہات تھیں کہ انکو بادی اشیا موافق نہیں آتیں۔ یہاں تک معلوم پڑا کہ ایک صاحب بہت شوق سے لہسن اور ادرک لے کر جاتے ہیں

مگر ان کی زوجہ لہسن اور پیاز کو اس قدر آئل یا گھی میں جلا دیتیں کہ قریبی ندی بھی میں اس کی راکھ کا نام و نشاں تک نہ ملتا،مطلب یہ کہ کھانوں میں غذائیت ختم ہو جاتی تھی ان کے شوہر ساری عمر لذت محسوس کرنے سے محروم رہے مگر بیگم کو یہ کہنے کی جرات نہ ہو سکی کہ اپنا کھانا بنانے کا طریقہ درست کرو اور صاحب مجھے بتانے لگے کہ انکی بیگم بہت خوبصورت ہے مگر کھانا اتنا بدمزا بناتی ہے کہ مجھے ہوٹل سے کھانا پڑتا ہے

یوں پچھلے دس سال سے ہر دن وہ دوسری شادی کا سوچتے ہیں اور شادی بھی ایسی جسمیں خاتون کھانے میں ماہر ہو۔۔ یہ سچ ثابت ہوا کہ بیوی کو محبوبہ بننے کے لئے کچن یعنی شوہر کے معدے سے ہو کر دل میں جانا پڑتا ہے۔ اندازہ کریں لذیز کھانے حُسن پر حاوی ہوجایا کرتے ہیں۔ اور ایک صاحب کی اہلیہ کھانے غذائیت اور لذت سے بھرپور بناتی ہیں اور رٹائرمنٹ کے بعد بیوی کی ڈانٹ بھی سن لیتے ییں کیونکہ انہیں معلوم ڈانٹ کا اثر کھانا کھاتے ہی زائل ہو جانا ہے

‘خیر یہ برصغیر کی دلچسپ آپ بیتیاں ہیں۔ جتنی محنت ہمارے ہاں مائیں لڑکیوں کی کالج‘یونیورسٹیوں میں تعلیم دلوانے پر کرتی ہیں‘ان کے فیشن میں انکی معاونت کرتی ہیں اتنی توجہ ان کو اشیائے خورد و نوش کی پہچان‘انکی اصلیت اور انکی ملاوٹ میں فرق کرنے پر بھی دینی چاہیے۔ کیونکہ انسان کی پہلی ضرورت زندہ رہنے کے لیے اچھی غذائیت سے بھر پور خوراک ہے۔ جب ایک آدمی کو اچھا اور غذائیت سے بھرپور کھانا نہیں ملے گا تو بیماریوں کا شکار ہو گا, اسمیں جسمانی کمیاں ہونگی جسکی قصور وار صرف اور صرف گھر کی خواتین ہیں۔ دال ہو سبزی ہو یا گوشت ہلکی آنچ پر اسکو سٹیم پر بنائیں بھلے تھوڑا فرائی کر لیجیے مگر بھاپ میں پکائیں اور اسکے بعد آخری مرحلے پر دالوں کو کوکر میں گلائیں۔گلے ہوئے اور پکے ہوئے کھانے میں واضح فرق ہوتا ہے۔ چھوٹی عمر میں بچیوں کو پھل‘سبزیوں‘دالوں اور گوشت کے فائدوں کے بارے میں بتانا چاہیے کہ کس میں کون سے وٹامنز‘پروٹینز یا منرلز پائے جاتے ہیں۔

تاکہ اگر آپ کا شیف کھانا تیار کرے تو بھی آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم مینو میں تمام چیزوں کو شامل کریں کچھ لوگ سبزی ہی کھاتے رہتے اورجب کہ کچھ ہر دن گوشت۔ یہ غیر متوازن غذا ہے‘ڈائیٹ پلان میں سب شامل کرنا چاہیے۔ اللہ کی نعمتوں کا مقصد ہی یہی ہے کہ گرم‘سرد یا بادی تاثیر جب ساری غذائیں ہوں تو وہ متوازن ہو جاتیں ہیں۔ اور نتیجتا جسم میں کوئی کمی باقی نہیں رہتی۔بہت سے مرد اکتفا کر لیتے ہیں گزارا چلاتے ہیں کہ گھر کا ماحول خراب نہ ہو‘مگر بیوی کو شکوہ نہیں کرتے کہ کھانے کا معیار درست کرو‘صاحب حیثیت ہونے کے باوجود ان کو معیاری کھانا نصیب نہیں ہوتا اور بیگمات زیادہ تر وہ بناتی ہیں

وہ جس کا خود شوق رکھتی ہیں یا جس میں بچوں کی پسند شامل ہوتی ہے۔ ایسی خواتین کو احساس کرنا چاہیے اور کچھ جگہوں پر شوہر اپنی پسند کا بنوا لیتے یا والدین کی پسند کا اور بیوی اور بچے نظر انداز ہو جاتے اس لیے تمام غذائیں چارٹ میں شامل کریں تاکہ بچوں کو بھی ہر ایک کے ذائقے اور افادیت کا معلوم ہو سکے اور ایسا تب ہی ممکن ہو گا کہ جب مائیں دال اور سبزی کو بھی اتنا لذیز بنائیں کہ وہ ٹینڈے اور بینگن کھانے سے کبھی انکار مت کریں۔
چونکہ موسم سرد ہے تو میں چند ایک سبزیوں کی افادیت کا ذکر بھی کرتی چلوں, تمام دالوں اور سبزیوں کا ذکر کروں تو شاید اخبار کے تمام صفحات اسی کالم کی نذر ہو جائیں گے۔ (1) میتھی کا استعمال کمر درد،تِلّی کے وَرَم اورگنٹھیا (جوڑوں کے درد)وغیرہ میں نافِع(یعنی فائدہ مند) ہے۔(2)میتھی دانے گُڑ کے ساتھ جوش د ے کر استعمال کرنے سے کمر اور جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے۔(3) گنٹھیا (یعنی جوڑوں کے درد) کے لئے میتھی کے دس گرام تازہ پتے پانی میں پیس کر صبح نہار منہ استعمال کیجئے. مٹر کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کرتے ہیں 1۔وزن متوزن رکھتا ہے

۔مٹر میں فیٹ یا چربی کم ہوتی ہے۔ ایک کپ میں سو کیلریز ہوتی ہیں جب کہ ایک بڑی مقدار میں پروٹین، فائبر اور مائیکر یوٹریئنٹس موجود ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے وزن نہ زیادہ بڑھتا ہے نہ کم ہوتا ہے بلکہ اس میں توازن برقرار رہتا ہے۔2۔ معدے کے کینسر سے بچاتا ہے3

۔ الزائمرز اور گٹھیا کے مرض میں مفید ہے مٹر کی اینٹی ان فلیمیٹری یعنی سوزش دور کرنے والی خصوصیات اسے ایسے امراض کے لیے بے حد فائدے مند بناتی ہیں۔ سوجن بڑھنے سے کینسر،امراض قلب کے ساتھ بڑھتی عمر کے اثرات تیزی سے ظاہر ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ مٹر میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، وٹامن سی اور وٹامن ای کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے۔
4۔ ذیابیطسکے مریضوں کے لیے فائدے مند ہے
5۔ ماحول کے لیے صحت بخش ہے
6۔ہڈیوں کو مظبوط بناتا ہے
محض ایک کپ مٹر میں 44فی صد وٹامن کے موجود ہوتا ہے جو ہڈیوں میں کیلشیئم اسٹور کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں پایا جانے والا وٹامن بی گھٹیا کے خطرات کو کم کرتا ہے۔
پالک کے فائدے
پالک میں آئرن، وٹامن سی، وٹامن ای، میگنیشیم، کیلشیم اور پوٹاشیم وافر مقدار میں ہوتا ہے
یہ ہماری ہڈیوں کے لیے مفیدہے‘آنکھوں کے لیے اچھی ہے‘ وزن کم کرنے میں مدد دیتی ہے‘ بلڈ پریشر نارمل رکھتی ہے‘ آپ کے جسم کو ریلیکس رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں