جواد اصغر شاد/پورے ملک کی طرح دھمیال اور چکر ی روڈ میں بھی ایک مرتبہ پھر سکولوں کی بندش یقینی نظر آرہی ہے۔ایک طرف کورونا سے جانی و مالی نقصان ہورہا ہے تو دوسری طرف تعلیم کا بے حد نقصان ہورہا ہے جس کا خمیازہ موجودہ اورآنے والی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ وقت کے ساتھ ساتھ معیشت کی بحالی تو ممکن ہے لیکن تعلیم کی بحالی کس طرح ہوگی؟ اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ اسی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے پنڈی پوسٹ کی ٹیم نے علاقے کے چھوٹوں سکولوں کا رخ کیا جن میں زیادہ تر تعداد پرائمری سکولوں کی تھی۔70سے 80فیصد سکولز کرائے کے مکانوں میں قائم ہیں۔ان میں شامل زیادہ تر ٹیچرز ایک ہی گھر کے افراد ہیں۔آسان لفظوں میں یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اُن کی آمدنی کا واحد ذریعہ یہ سکولز ہی ہیں۔ کورونا کی حالیہ لہر کی وجہ سے جہاں اُنہیں طلبا اور اپنی صحت کی فکر ہے وہیں انُہیں فکر معاش بھی ہے۔اسی تناظر میں کورونا کیوجہ سے پہلے بھی چھوٹے تعلیمی ادارے بند ہوئے تھے اورنہ صرف اساتذہ بلکہ آیا‘سیکورٹی گارڈ‘وین ڈرائیورسمیت دیگر عملہ بری طرح متاثر ہو چکا ہے۔اور بہت سارے سکولز بند بھی ہوچکے ہیں۔ پنڈی پوسٹ کی ٹیم سے بات کرتے ہوئے ممکنہ متاثرین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ چھوٹے سکولوں کیلئے کوئی ریلیف پیکج متعارف کرایا جائے۔تاکہ متاثر ہونے والے تعلیمی ادارے حصول تعلیم میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ اسی سلسلے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے اللہ اللہ کرکے کھلے ہی تھے کہ پھر سے بند ہونے کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔ایسے میں وہ جائیں تو کہاں جائیں؟۔ایک طرف مہنگائی کا عفریت منہ کھولے کھڑا ہے تو دوسری جانب بنیادی اخراجات ہیں۔حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ چھوٹے سکولوں کیلئے باقاعدہ پیکج رکھا جائے اور انہیں بینک سے لون کی انتہائی آسان شرائط پر قرضے دیے جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے بھاری بلوں اور روز بروز بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے دو وقت کی روٹی بھی مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ایسے میں اگر حکومت نے چھوٹوں سکولوں کے مسائل حل نہ کیے تو وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہو نگے۔اس بات کاتو اندازہ ہوچکا تھا کہ کورونا کی دوسری لہر آئے گی جو پہلے کی نسبت زیادہ خطرناک ہوگی اور پھر ایسا ہی ہوا،کورونا کی دوسری لہر نے ایک مرتبہ پھر ان گنت انسانی جانیں لینا شروع کردیں ہیں۔پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 29378 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 2050 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جب کہ وائرس سے مزید 33 افراد انتقال کرگئے۔کورونا کی پہلی لہر کے موقع پر ملک میں سمارٹ لاک ڈاون لگانا پڑا‘ اس کے باوجود تعلیم‘کاروبار‘روزگار‘معیشت کو زبردست نقصان پہنچا جس کی تلافی کا عمل جاری تھا کہ ایک مرتبہ پھر سمارٹ لاک ڈاون لگنا شروع ہوگئے ہیں۔جلسے جلوسوں پر پابندی لگ گئی ہے،شادی ہالز کی بجائے کھلے مقامات پر تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ایسے میں چھوٹے سکول مالکان شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
136