عمران جاوید/ضلع راولپنڈی کی تحصیل کلر سیداں کے گاوں کنوہا کے پرائمری سکول میں تعلیم حاصل کرنے والے محمد زبیر طاہر جو آج سنیئر صحافی‘شاعر‘ سوشل ورکر اور متعدد تنظیموں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔محمد زبیر طاہر جنہوں نے جون 1955 میں کنوہا میں مرزا عبدالمجید (مرحوم ) کے گھر آنکھ کھولی۔ آپ کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم آبائی گاو¿ں گورنمنٹ پرائمری سکول کنوہا سے حاصل کی آپ کے اساتذہ میں سید نذر حسین شاہ (مرحوم )اور ہیڈ ماسٹر محبوب کے نام قابل ذکر ہیں۔کنوہا میں پرائمری تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آپ کا داخلہ گورنمنٹ ہائی سکول چوآ خالصہ چھٹی کلاس میں ہوا جہاں سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ معاش کی غرض سے کراچی کے لیئے رخت سفر باندھا۔ بچپن سے ہی شاعری سے شغف تھا جس کی ایک بڑی وجہ ان کے بڑے بھائی صوبیدار محمد رمضان مرزا (ایم اے ایل ایل بی) بلند پایہ شاعر اور شائقی تخلص کرتے تھے۔آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ شاعری محمد زبیر طاہر کو ورثے میں ملی۔ محنت مزدوری کے ساتھ ساتھ اپنی مزید تعلیم بھی جاری رکھی اور انٹر کرنے کے بعد اپنے بزرگ اور اپنے محسن ایم آئی مرزا کی کوششوں اور وساطت سے اٹک سیمنٹ پاکستان لمیٹڈ میں ملازمت اختیار کرلی۔ اورحصول علم کے سلسلہ کو آگے بڑھایا‘ 1991 میں اردو وفاقی کالج سے گریجویشن کیا (بی اے )کا امتحان پاس کیا بعد ازاں اسی کالج سے 1994 میں قانون (بی اے ایل ایل بی) کی ڈگری حاصل کی اور اسی کالج سے ایم اے اسلامیات کا امتحان بھی پاس کیا۔ محمد زبیر طاہر 1989 میں کراچی میں ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔آپ کو شروع سے ہی خدمت خلق اور دکھی انسانیت کی بھلائی کا شوق تھا اس حوالے سے متعدد تنظیموں میں کام کیا اور کارہائے نمایاں سر انجام دیئے۔ کراچی میں 2005 میں ”تنظیم فلاح و بہبود اہلیان کراچی©©“ کی بنیاد رکھی ۔ 2006 میں اللہ رب العزت نے ان کو بیگم سمیت حج بیت اللہ کی سعادت بخشی۔ آپ ہمیشہ سے ہی فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے ۔ جون 2015 میںمدت ملازمت پوری کرنے کے بعد اٹک سیمنٹ پاکستان لمیٹڈ سے ریٹائر ہوگئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے پوری توجہ صحافت اور فلاحی کاموں پر مرکوز کر دی ۔فلاحی کاموں کے لیئے محمد زبیر طاہر نے 2014 میں انابیہ ویلفیئر فاو¿نڈیشن کی بنیاد رکھی اور مستحق لوگوں کی خدمت کا بیڑا اٹھایا۔ انہوں نے اپنے آبائی گاو¿ں کنوہا کے عوام کی ترجیحی بنیادوں پر خدمت کا بیڑا اٹھایا وہ اپنے ہی علاقے میں خدمات سر انجام دینا ضروری سمجھتے ہیں۔ اور اپنے ہم خیال اور درد دل رکھنے والے لوگوں کی ایک مضبوط اور بے لوث ٹیم کی بنانے کی کوششوں میں ہیں اس سلسلے میں ان کی مختلف حلقہ احباب سے مشاورت جاری ہے۔ آج کل وہ پنجاب اور خصوصاََآبائی گاو¿ں کنوہا اور کلر سیداں کے دورہ پر ہیں۔ اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی انابیہ ویلفیئر فاو¿نڈیشن اس علاقے کے دکھی اور مستحق لوگوں کا سہارا بنے گی اور ان کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ان کی مدد کرنے میں پیش پیش ہوگی۔محمد زبیر طاہر نے میدان صحافت میں بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔آپ ہائی کلاس نیوز کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر ہونے کے ساتھ ایک صحافتی تنظیم کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔آپ ماہنامہ ہنر حیدرآباد اور ویکلی کارواں حیدرآباد کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔صدرای او بی آئی پینشنرز اینڈ ہیومن ویلفیئر ایسوسی ایشن کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہے ہیں اس ایسوسی ایشن کے ذریعے آپ 60 سال سے اوپر کے بزرگ پینشنرز کے مسائل کو حل کرنے کی تگ و دو میں رہتے ہیں اور ابھی تک متعدد افراد کے مسائل حل کروا چکے ہیں یہ ایسوسی ایشن پورے پاکستان کے پینشنرز کے مسائل اور ان پینشنرز کی بیوگان کے مسائل کو بطریق احسن حل کروانے کی صلاحیت رکھتے ہیںاس کے علاوہ آپ اپنی زیرقلم تصنیف “یادوں کے دریچوں سے” کی تکمیل میں مصروف ہیں جو تقریباً تکمیل کے مراحل میں ہے۔ کراچی میں آپ اکثر پریس کلب اور دوسرے مشاعروں کی زینت ہوتے ہیں ۔آپ کے تین صاحبزادے حماد حسن مرزا‘فہد حسن مرزااور سعد حسن مرزا اور ایک دختر نیک اختر ہیں۔
229