101

کمیٹی بناؤ مٹی پاؤ/عاطف کیانی

پاکستان دنیا کا شاید واحد ملک ہے جہاں کوئی فیصلہ میرٹ پر نہیں ہوتا ہے موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں بھی یہی صورتحال ہے ۔کیونکہ کوئی بھی اہم واقعہ رونما ہو جائے تو اس کے بعد کمیٹی بنا دی جاتی ہے اگر ماضی یا حال میں دیکھا جائے تو درجنوں کے حساب سے کمیٹیاں بنائی جا چکی ہیں حقیقت یہ ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے سے کوئی بھی مسئلہ ہوتو آسان طریقہ یہی ہے کمیٹی بناؤ اور مٹی پاؤ کیونکہ آج تک کسی کمیٹی کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا حکومت کے اعلیٰ عہدیداران اور ارکان صرف کمیٹیاں بنانے تک محدود ہیں اپنی ذمہ داریوں سے ان کو کوئی غرض نہیں ۔اب حالیہ T20ورلڈکپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ایک کمیٹی کام کر رہی ہے اس کا نتیجہ بھی پہلے جیسی کمیٹیوں کی طرح ہی ہوگا ۔ موجودہ حکومت کے دور میں گزشتہ دنوں اسلام آباد میں دیا گیا دھرنا تیسرا دھرنا تھا جس کی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان بھی ہوا ۔میٹرو اسٹیشن کو بھی شدید نقصان پہنچا اب اس نقصان کا ازالہ کرنے کیلئے بھی کمیٹی بنائی جائے گی پہلے ہی عوام کے اربوں روپے اس پر لگائے گئے ہیں اب اس کی دوبارہ مرمت پر پیسہ لگانے کیلئے عوام کا خون نچوڑا جائے گا۔ اگر عوام کیلئے کچھ نہیں کیا جاسکتا توآسان طریقہ یہ ہے کہ ہر مسئلے کے حل کیلئے حکومت ایک کمیٹی بنا دے ۔جیسے کردوکٹ بچاؤ کمیٹی ‘ پی آئی اے کی حالت کو دیکھتے ہوئے جہاز اڑاؤ کمیٹی ‘ دھرنوں کو روکنے کیلئے دھرنا رکواؤ کمیٹی‘ بجلی پوری کرنے کیلئے بجلی بناؤ کمیٹی‘ تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے تعلیم پھیلاؤ کمیٹی اور اب لاہور میں ہونے والے دھماکے سے ہسپتالوں میں موجود سہولیات کا بھی علم ہوا ہے کہ جس شہر میں دو سو ارب روپے لگا کر میٹرو چلائی گئی وہاں تین سو مریضوں کیلئے لاہور کے تمام ہسپتالوں میں بیڈتک موجود نہیں اور کئی زخمی علاج کی بہتر سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سسک سسک کر دم توڑ گئے ۔اب اس صورتحال پر ہسپتال بناؤ کمیٹی تو ضرور بنتی ہے ۔ غرض وزیر اعظم کو تو بیرون ممالک کے دوروں سے فرصت نہیں ملتی ایک دن کسی ایک ملک سے واپس پہنچے کہ دوسرے دن کسی دوسرے ملک روانہ ہوگئے مسائل کا حل تلاش کرنے کی بجائے صرف کمیٹیاں بنائی جاتی ہیں اور کوئی کام نہیں ایک ایک محکمے کے دو دو وزیر لگائے گئے ہیں ایک وفاقی وزیر اور ایک وزیر مملک کا عہدہ دے کر بند ر بانٹ کی گئی ہے اب اگر وزیر کام کر رہا ہے تو دوسرے کا کیا کام صرف اپنوں کو اقتدار کے مزے دلوانے کے بہانے ہیں ہر محکمہ کا وزیر بھی اس طرح کا لگایا جاتا ہے جس کو اس محکمہ کی الف ‘ ب کا بھی علم نہیں ہوتا صرف ان کو اپنی نوکری کرنے کا علم ہوتا ہے کہ پیسہ کس طرح بنانا ہے اگر کسی محکمہ میں کوئی مسئلہ ہو جائے تو کمیٹی بنا دی جاتی ہے اور اگر کوئی نتیجہ نکلتا بھی ہے تو نچلا طبقہ رگڑا جاتا ہے اعلیٰ حکام دودھ کے دھلے ثابت ہوتے ہیں پچھلی حکومت کے دور میں بھی ایسے ہی حالات تھے اور موجودہ حکومت کے دور میں بھی حالات جو ں کے توں ہی نظر آتے ہیں اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگ صرف اقتدار کے مزے لوٹنے کے سوا کچھ نہیں کرتے تو پھر حکومت کا نام اگر کمیٹی بناؤ حکومت رکھ دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں