زیر بحث موضوع بھٹی راجپوت قبیلہ اپنے اندر ایک وسعت رکھتا ہے جس پر مختلف مصنفین نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں جن میں راجپوتوں کی مختلف گوتوں کے تزکرے ملتے ہیں راقم نے تاریخ سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے بھٹی راجپوت کی گوت کلیال بھٹی کی مختصر تاریخ پرجنبش قلم کی جسارت کی ہے رواں تحریر کی دو اقساط پنڈی پوسٹ میں شائع ہو چکی ہیں آج تیسری قسط پیش کیا رہی ہے تاہم ان تحاریر میں بدرجہ اتمم اصلاح کی گنجائش موجود ہے
اگر کسی کے پاس کلیال بھٹی قبیلے کی تاریخ یا شجرات کے حوالے سے کوئی مواد موجود ہے تو وہ رابطہ کرے تاکہ اس تحقیق کو مزید بہتر بنایا جا سکے،راجہ سالبائن کی اولادیں بھٹی راجپوت کہلاتی ہیں جو انکے بیٹے بھٹی/بھاٹی سے مشہور ہوئی راجہ سالبائن کے کل 16 بیٹے تھے جن میں راجہ بلند اور راجہ رسالو مشہور راجہ ہوئے
ایک بیٹے کا نام پورن بھگت تھا جو پنجابی لوک داستانوں میں اپنی منفرد شناخت رکھتا ہے کلیال بھٹی راجپوتوں کی ایک شاخ ہے تاہم تاریخی حوالہ جات سے جو معلومات ملی ہیں
انکے مطابق شری کرشن جی کی 104 پشتوں کے بعد راجہ کل سین کا نام آتا ہے جو پہلے میانوالی کالا باغ آباد ہوئے پھر سرگودھا چلے گئے بعد ازاں راجہ کل سین کی اولاد میں سے کچھ لوگ سیالکوٹ آباد ہوئے موضع سوہاوہ کے ضمن میں وجہ تسمیہ دیہات پرگنہ دانگلی میں درج ہے کہ سوہاوہ میں ایک کالو نامی شخص یہاں آکر آباد ہوا جسکی اولاد کلیال کے نام سے مشہور ہوئی اسکا تعلق بھی راجہ کل سین کے شجرے سے لنک ہوتا ہے تاریخی حوالہ جات میں کالو خان کے والد کا نام راجہ ائیر خان درج ہے
تاہم راقم کی تحقیق کے مطابق کالو خان حیات خان کا بیٹا تھا جسکا شجرہ اوپر جاکر انیسویں پشت میں راجہ دوسل بھٹی سے جا ملتا ہے اور اوپر ساتویں پشت میں راجہ کل سین سے ملتا ہے تاہم فی الحال تحقیق کا سلسلہ جاری ہے کلیال بھٹی قبیلے کا شجرہ تحقیق اور تاریخ دانوں کی مہرثبت ہونے کے بعد منظرعام پر آ جائے گا کالو خان کے دیگر بھائیوں میں مینگرخان نیلی خان اور دودا خان شامل تھے تاہم بعض جگہ دودا خان کی جگہ جیت پر کا نام آتا ہے کالو خان ائیر خان کا بیٹا تھا جبکہ کلاچ اور مانک کالو خان کے بیٹے تھے کلاچ کا بیٹا اسماعیل اور اسماعیل کا بیٹا بابا راکھا تھا اور اسکی آٹھویں بشت میں برکات کا نام آتا ہے
کالو خان کی نویں پشت میں رائے بہادر خان المعروف پہاڑ خان کا نام درج ہے جنکی قبر تنگدیو ایسراں میں موجود ہے اور قبر پر پہاڑ بادشاہ کے نام کی تختی بھی لگی ہے وہاں کے مکین انہیں پہاڑ بابا کے نام سے جانتے ہیں اور ہرسال انکا عرس منایا جاتا ہے تاہم وہاں کے مکین پہاڑ خان کی اصل تاریخ سے ناواقف ہیں اسی پہاڑ خان کا بیٹا واصل خان تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں اراضی خاص میں آباد ہوئے جو بظاہر گاؤں اراضی خاص میں آباد کلیال بھٹی راجپوت قبیلے کے جدامجد ہیں رائے بہادر خان المعروف پہاڑخان کے چھ بیٹے تھے جن میں سے ایک تنگدیو سے نقل مکانی کرکے گاؤں اراضی پنڈ میں آکر آباد ہوئے تین بیٹے حسن خان کرم اللہ خان اور کرم داد خان میرپور آزاد کشمیر کی طرف نکل مکانی کر گئے فتح دین خان اور رائے بشارت خان نے پرانا سوہاوہ کو اپنا مسکن بنایا
گاؤں اراضی خاص میں کلیال بھٹی کے شجرہ ابادی بمطابق ریکارڈ قانون گو دفتر راولپنڈی دستیاب ریکارڈ 84/1883 کے مطابق قدیمی کلیال بھٹی قبیلے کے شجرے میں رائے بہادر خان کے نیچے واصل خان کا نام آتا ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ واصل خان رائے رائے بہادر خان کا بیٹا تھا جبکہ انکے بیٹے کا نام سوار خان اور پھر اعظم خان المعروف عظمت خان کا نام آتا ہے جو اراضی پنڈ میں آباد کلیال بھٹی قبیلے کے جدامجد تصور کیے جاتے ہیں، تحصیل میرپور آزاد کشمیر میں کلیال بھٹیوں کے نام پر بہت سے دیہات آباد ہیں جن میں پلاک ڈھیری پھلی (موہڑہ مقدم، بگھور، میرا، ٹھیکریاں) ہلا، تھوتھالاں، بگھور موہڑہ منڈیاں، پنڈ کلاں کلیال چکسواری کلیال پنیام موہڑی باوییاں تنگدیو چکسواری کنیلی میرا کاندی کلیال شہرو کس کلیال نزد کھڑی شریف گڈیری تحصیل ڈڈیال پوٹھہ شیر، پوٹھہ بنگش، سیاکھ، چھتروہ بڈار کے دیہات شامل ہیں جن میں کلیال بھٹی بطور اکثریتی قوم آباد ہے بقیہ حصہ پنڈی پوسٹ کی انگلی اشاعت میں ملاحظہ فرمائیں۔