204

کلرسیداں کی سیاست مندی کا شکار

کلرسیداں کی سیاسی فضاء اس وقت بہت ٹھنڈی نظر آ رہی ہے جس کی بنیادی وجہ ن لیگ پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی سرگرمیاں نہ ہونا ہیں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت پھر بھی تھوڑا بہت کام کر رہی ہے لیکن ن لیگ کی مقامی قیادت پر اس وقت خاموشی کے بادل چھائے ہوئے ہیں ہلچل پیدا کرنے سے گریزاں دکھائی دے رہی ہے یا پھر ان کے پاس کوئی جواز موجود نہیں ہے جس کو سامنے رکھ کر وہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کو روک ٹوک سکیں حلقہ ایم این اے صداقت علی عباسی بھی کلرسیداں کی سیاسی اہمیت کو نظر انداز کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کر رہے ہیں مری و کوٹلی ستیاں میں تو ان کی کارکردگی دکھائی و سنائی دے رہی ہے لیکن کلرسیداں کے علاقے سے وہ پردہ پوشی اختیار کیئے ہوئے ہیں جس سے یہ شک جنم لے رہا ہے کہ یہاں کے کوئی ایم این اے ہیں ہی نہیں جو سامنے آ کر عوام کو دلاسا تسلی دے سکیں صرف ترقیاتی کام ہی عوام کے دکھوں کا مداوہ نہیں ہوتے ہیں عوام کو اپنا لیڈر دیکھنے و سننے کا دل چاہتا ہے اس کے ساتھ مل بیٹھنے کی خواہش بھی ہوتی ہے پی ٹی آئی کے کچھ عہدیداران بہت اچھا کام کر رہے ہیں جن میں سیکریٹری گڈ گورننس حکومت پنجاب نمبردار عنصر محمود، تحصیل صدر آصف کیانی، کوآرڈینیٹر وزیر اعلی پنجان شکایت سیل راجہ آفتاب جنجوعہ،جنرل سیکریٹری یاسر منصور سر فہرست ہیں یہ وہ عیدیداران ہیں جو اس وقت عوام علاقہ کی بے لوث خدمت کرنے میں اور ان کے مسائل حل کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور عوام کو پکار پکار کے کہہ رہے ہیں کہ اپنے مسائل ہمیں بتاؤ جتنا ہمارے اختیار میں ہے اتنا ضرور کریں گے
خاص طور سیکریٹری گڈ گورننس عنصر محمود بہت اچھا کام کر رہے ہیں لیکن سیاسی مشکلات اور دیگر اس طرح کی رکاوٹیں ان کے راستے میں بھیکانٹے بچھا رہی ہیں اور ان کو اپنے فرائض دیانتداری سے ادا کرنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مافیا اب بھی بہت سارے معاملات پر اثر انداز ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ حکومت کی طرف سے عملی کام نہیں بلکہ صرف زبانی دعوے ہیں یہ بات دعوے سے کہی جا سکتی ہے کہ ان مذکورہ سیاسی و سماجی شخصیات سمیت ایک اور اہم شخصیت نہایت ہی بے لوث قسم کا کردار ادا کرنے والے شہزاد اکبر بٹ کو اگر پی ٹی آئی فری ہینڈ دے تو کلرسیداں میں حقیقی تبدیلی ممکن ہو سکتی ہے ا ور یہ لوگ کسی سے ناجائز بھی نہیں کریں گے ا ن میں کام کرنے کا جذبہ بھی موجود ہے ایم این اے کی عدم توجہی کی وجہ سے کلرسیداں کی بے شمار سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں عوام کو اب تک مایوسی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکا ہے دوسری طرف عوام علاقہ کی مایوسی کی ایک اور بھی بہت بڑی وجہ یہ ہے کہ حلقہ پی پی 10سے منتخب ہونے والے ایم پی اے چوھدری نثار علی خان نے ابھی تک اہنے عہدے کا حلف نہ لے کر بھی عوام کو کھڈے لائن لگا رکھا ہے اور شاید انہوں نے حلف نہ لینے کی قسم کھا رکھی ہے وہ اپنی ناکامیوں و محرومیوں کا بدلہ عوام سے لینے پر تلے ہوئے ہیں ایم پی اے کو ملنے والے ترقیاتی فنڈز بھی ضائع ہو رہے ہیں اور اس حوالے سے عوام کو بہت سارے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑھ رہا ہے جو کہ عوام کے ساتھ ایک بہت بڑی زیادتی تصور ہو گی کلرسیداں کی سیاست میں اس وقت ہر طرف مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں عوام کس کے سامنے اپنا رونا روئیں صداقت علی عباسی کو کلرسیداں کے عوام کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑنا چاہیئے ان کو کلرسیداں کے عوام کی اہمیت کو ضرور تسلیم کرنا ہو گا بصورت دیگر عوام اپنے انتخاب کو پچھتاوا تصور کرنے پر مجبور ہو جائیں گے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں