
ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کی بدولت اس وقت دیہی سطح پر تعمیوترقی کے منصوبے تعطل کا شکار ہیں تاہم باوثوق زرائع سے معلوم ہوا ہے
کہ تحصیل کلرسیداں اور کہوٹہ کیلیے 2 ارب سے زائد کے ترقیاتی فنڈز جاری ہوچکے ہیں جس سے دونوں تحصیلوں میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت بجلی کے کھمبوں کی تنصیب اور گلیات کی پختگی کیلیے ترقیاتی فنڈز ایم پی اے راجہ صغیر احمد کی زیر سرپرستی خرچ کیے جائیں گے ضرورت اس امر کی ہے
کہ یہ ترقیاتی فنڈز اجتماعی عوامی منصوبوں پر خرچ کیے جائیں تاکہ عوام کی اکثریت اس سے مستفید ہو سکے چنام کہوٹہ روڈ بھاٹہ تا چوکپنڈوڑی روڈ کی تعمیر و مرمت کے منصوبوں کیلیے فنڈز بھی منظور ہو چکے ہیں جو کہ خوش آئند ہے کیونکہ اگر آپ چوکپنڈوڑی سے مندرہ کیجانب بھاٹہ روڈ پر سفر کریں
تو جگہ جگہ کھڈے پڑے ہوئے ہیں اور سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے پچھلی حکومت میں اس سڑک کی بحالی کیلیے کوئی خاطر خواہ فنڈز منظور نہیں کیے گئے تھے البتہ ٹوٹی پھوٹی سڑک پر کچھ ٹاکیاں ضرور لگائی گئی تھیں جس سے گاڑیوں کی امدورفت میں مزید مشکلات آڑے آگئی ہیں
اب جبکہ بھاٹہ تا چوکپنڈوڑی روڈ کی ازسرنو مرمت و بحالی کیلیے 10 کروڑ روپے کے فنڈز جاری ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور عنقریب ایم پی اے راجہ صغیر احمد باضابطہ طور پر اس منصوبے کا افتتاح کرینگے اور بہت جلد سڑک کی تعمیر و مرمت کا کام شروع ہوگا اسکے علاؤہ اراضی تا ساگری روڈ کی اراضی گوڑہ کے نزدیک بنی پتھروں کی دیوار بھی سرک گئی ہے اور جا بجا گڑھے پڑے ہوئے ہیں
نعکاسی اب کا مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے ایک طرف تعمیرشدہ نالے اور بارش کے پانی کی روانی سے اس دیوار کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے جس سے دیوار گرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں موجودہ ایم پی اے راجہ صغیر احمد صاحب سے گزارش ہے
کہ وہ اس دیوار کی تعمیر ومرمت کیلیے بھی فنڈز مختص کریں اسکے علاؤہ یوسی بشندوٹ کی ڈھوک خان زمان سے لیکر اراضی خاص تک سڑک کے اطراف نعکاسی اب کیلیے نالہ موجود نہیں ہے جسکی بنا پر گھروں کا استعمال شدہ پانی اور بارش کا پانی بیج سڑک کے بہتا ہے
جس سے نہ صرف حادثات کا خطرہ ہر لمحہ سر پر منڈلاتا رہتا ہے بلکہ موجودہ حالات میں سڑک کنارے کھڑا پانی مچھروں کی افزائش نسل کیلیے بھی سازگار ماحول مہیا کرتا ہے جس سے ڈینگی ملیریا جیسی بیماریاں پھیلنے کے خدشات موجود ہیں اگر سڑک کے دونوں اطراف نالے کی تعمیر عمل میں لائی جائے تو اس سے نعکاسی اب کا دیرینہ مسئلہ بھی حل ہو جائے گا
،دوسرا اہم نقطہ قانونی اور سرکاری راستوں پر تجاوزات کا خاتمہ بھی انتہائی اہم نقطہ ہے جسکی دو مثالیں اہم ہیں ایک اراضی چوک تا بھاٹہ روڈ تقریبآ ڈیڑھ دو کلومیٹر کا ایک کچہ راستہ اب بھی موجود ہے تاہم محکمہ مال کے ریکارڈ میں اس راستے کی چوڑائی بعض جگہ 32 اور بعض جگہ 22 فٹ سے بھی زیادہ ہے مگر تاحال کسی بھی حکومت میں اس سڑک کو ترقیاتی منصوبوں میں نہ ہی شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی تجاوزات ہٹانے کے حوالے سے مختلف دور کی سیاسی قیادت نے کوئی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے
اس سڑک کے اطراف دھیری راجگان اراضی خاص ڈھوک خان زمان کی رہائشیوں کی زرعی زمینیں ہیں اور گنجان ابادی کے سبب اب ان دیہات کے لوگ نقل مکانی کر کے اسی سڑک کے اطراف مکانات کی تعمیر کر رہے ہیں لہذا یہ مسلہ بھی اجتماعی عوامی مفادات کی غمازی کرتا ہے
اور ارباب اختیار کیجانب سے اس معاملے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے اسکے علاؤہ اراضی پنڈ کی مرکزی گلی سے شمال کیجانب بھی ایک راستہ محکمہ مال کے ریکارڈ میں موجود ہے مگر اب یہ راستہ سکڑ کر رہ گیا ہے ماضی میں وقتاً فوقتاً مقامی لوگوں کی کوششوں سے اس مسلے کو حل کرنے کی سعی کی گئی ہے
مگر تمام تر کوششوں کے باوجود تاحال یہ معاملہ لٹکا ہوا ہے اس مسلہ کا واحد حل سرکاری سطح پر اس راستے کو پیمائش کے زریعے واگزار کرانا واحد حل ہے اکثریتی ابادی کا بھی مطالبہ ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے محکمہ مال کے ریکارڈ کے مطابق ان راستوں کو واگزار کرانے کے احکامات جاری کریں
کیونکہ سرکاری ناپ تول کے زریعے ہی ان مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے یہ دو اہم مسلے خالصتاً اجتماعی عوامی مفادات کے حامل ہیں ان کے حل سے دیہات کی کثیر ابادی مستفید ہوگی ان مسائل کے علاؤہ بھی اندرون دیہات گلیات کی بحالی اور نعکاسی اب کے مسائل موجود ہیں اور امید کرتے ہیں
کہ حلقے کے موجودہ ایم پی اے راجہ صغیر احمد اور ایم این اے راجہ اسامہ سرور عوامی مسائل کے حل کیلیے فنڈز مہیا کرینگے تاکہ ان منصوبوں کی تکمیل سے دیہی ابادی کی مشکلات و مسائل کم ہوں