اس کا خواب تھا کہ وہ پائلٹ بنے، جہازاڑانا اس کی اوّلین خواہش تھی جس کی تکمیل کے لئے اس نے تیئیس (23) سال کی عمر میں ائیروناٹیکل انجینیرینگ کی اور پائلٹ کی ملازمت کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانا شروع کر دیں ا۔ ایک مرتبہ تو ایسا بھی ہواکہ پائلٹ کی جاب کے تمام ٹیسٹ کلیئر ہو گئے، اب دس کینڈیڈیٹس میں سے نو (۹) کو سلیکٹ کرنا تھا۔ وہ واحد نوجوان تھا جسے ریجیکٹ کیا گیا۔ مگراس نے محنت نہیں چھوڑی۔
اس شخص نے انتھک محنت کی اور ملک کا گیارہواں صدر (سپریم کمانڈر) منتخب ہوا۔ ایک دن اپنے ائیر چیف مارشل کو بلایا اور اسے کہا کہ میں جہاز اڑانا ہے، اس کے لئے مجھے ٹریننگ دی جائے۔ اور پھر چھے مہینے کی ٹریننگ کے بعد بالآخر وہ جہاز کے کاکپٹ میں تھا۔ پورا جہاز اس کا پابند تھا۔ اس دن اس کا خواب پورا ہوا۔ آخر کار اس نے جہاز US-30 اڑایا۔ وہ شخص کوئی اور نہیں انڈیا کا صدر ڈاکٹر عبدالکلام تھا۔
آپ کے خواب آپ کی سوچ کو پروان چڑھاتے ہیں، اور آپ کی سوچ آپ کے ایکشن بن جاتے ہیں جو آپ کے خواب کو حقیقت میں بدل دیتے ہیں۔
مشہور کڈز فنٹاسی ناول ہیری پوٹر کی مصنّف جے کے رولنگ ایک اسکول ٹیچر تھیں، جب انہوں نے اپنا ناول ہیری پوٹر کو پبلش کرانے کے لئے پبلشرز سے ملاقات کی تو ریجیکٹ کر دیا گیا، یہی نہیں یہ ناول بارہ مختلف پبلشرز سے ریجیکٹ ہوا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتاکے بارہ مرتبہ ریجیکٹ ہونے والا ناول دنیا کا بہترین بچوں کا فنٹاسی سیریس بن جائے گا۔ ہیری پوٹرکے 84 زبانوں ترجمے کئے گئے۔ آج اسکول ٹیچر جے کے رولنگ بلینیر بن چکی ہیں۔
کولونل ہارلینڈسینڈر نے چالیس سال کی عمر میں روڈ کے سائیڈ میں ایک ڈھابا لگایا اور فرائیڈ چکن بیچنا شروع کی ناکام رہا، مختلف طریقوں سے اپنی فرائیڈ چکن ریسیپی بیچنا چاہی، ناکام رہا۔ کولونل 65سال کا ہواتب بھی ہمت نہیں ہاری، بنک سے 87 ڈالر لون لئے اور ملک کے مختلف شہروں کی طرف سفر کیا۔ ہر ہر ہوٹل میں اپنی چکن فرائیڈ ریسیپی سیل کرنے کی کوشش کی کسی ہوٹل، ریسٹورنٹ کو پسند نہیں آئی۔ حتّٰی کے ڈور ٹو ڈور بھی کوشش کی، ہر دروازے پر ناکامی ان کی منتظر رہی۔کولونل نے ہار پھر بھی نہیں مانی۔ بقول کولونل کے 1009 مرتبہ ریجیکٹ ہونے کے بعد 1010 وان ریسٹورنٹ ایسا تھا جس نے اس کی ریسیپی اور آفر قبول کر لی۔ اور پھر اس کی ریسیپی اور فرائیڈ چکن دنیا کے145 ممالک میں کم و بیش (25000) پچیس ہزار سٹورز میں کھایا جانے لگا۔بالآخر کولونل ہارلینڈ سینڈر 88 اٹھاسی سال کی عمر میں بلینیرز بن گیا۔
سلطان محمود غزنوی جو سبکتگین کا بیٹا تھا، اس نے ہندوستان کا سب سے بڑا مندر سومنات کو فتح کرنے کے لئے 1000 – 1027AD تک 17 حملے کئے۔ ہر حملے پر سومنات کے مندر تک نہ پہنچنے کو اپنی شکست نہیں سمجھی۔ بار بار کوشش کے بعد ستروہیں حملے میں سومنات کے مندرمیں موجود شیوا نامی گرامی بت زمین پر تھا۔اس بت کی ہندوستان میں اتنی اہمیت تھی کے اسے غسل دینے کے لیے گنگا سے پانی لایا جاتا تھا۔آج سلطان محمود غزنوی سومنات کا فاتح کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہمت نہ ہارنا، کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے۔
وہ مارشل آرٹ کا ان داتا تھا، مارشل آرٹ اس شخص کے نام سے پہچانا جانے لگا۔ ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے جوڈو کراٹے ماسٹر کی نظر اس قدر کمزور تھی کہ ڈاکٹرز نے اسے لڑنے اور ٹریننگ سے منع کیا تھا۔ اس کی نظر (-10) تھی۔ دوسرے الفاظ میں اسے آنکھوں کی ایک بیماری تھی جس کا نام (myophia) تھا۔ اسے اپنا مدّمقابل بلر نظر آتا تھا۔اس کے باوجود اس نے کہا میرے خواب میں میری آنکھیں آڑے نہیں آ سکتیں۔ بہت ضد کے بعد اسے کانٹیکٹ لینس لگا دئیے گئے۔ وہ دنیا کا بہترین مارشل آرٹ پلئیر بروسلی (Bruce Lee) کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس نے بتا دیا دنیا میں کوئی چیز ناممکن نہیں۔
مائیکل جارڈن کا امریکا سے تعلق ہے۔ وہ دنیا کا بہتریں باسکٹ بال پلئیر تھا۔ جس قدر ناکامیاں اس نے دیکھی ہیں، شاید ہی کسی انسان نے دیکھی ہوں۔ہر جگہ سے ریجیکٹ ہونے کے باوجود دینا کا بہترین باسکٹ بال پلئیر بن کر ابھرا، آج اسکی کل مالیت (Net Worth) 3.2 Billion Dollar ہے۔ جو آج کسی بھی ہالی ووڈ، بالی ووڈ کے ایکٹرز سے کہیں زیادہ ہے۔ اس کا لیونگ اسٹائل اس قدر شاہانہ ہے کہ دنیا کے چند لوگ ہی شاید حاصل کر سکے ہوں۔ ہماری مثبت اور منفی سوچ اور خواب، ہمیں ذہنی طور پر ہی نہیں ہمیں جسمانی طور پر بھی کمزور یا طاقت ور کرتے ہیں۔
آج جدید سائنسی تحقیق سے ثابت ہو ا ہے کہ منفی سوچ رکھنے سے انسان میں موجود (Thymus Glands) سکڑ جاتے ہیں، جس سے ہمارے جسم میں موجود قوّت مدافعت (Immunity System )ختم ہو جاتی ہے۔جبکہ اسکے مدّ مقابل اگر ہم مثبت سوچ رکھتے ہیں، اپنی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر شکر ادا کرتے ہوں، اپنے عطا کی ہوئی نعمتوں پر شکر ادا کرتے ہوں تو (Thymus Glands) پھیلنا شروع ہو جاتے ہیں جس سے جسم کی قوت مدافعت (Immunity System) بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔کامیابی ہمیشہ بہترین منصوبہ بندی اور جدّجہد سے حاصل ہوتی ہے۔ جدّو جہد کرنے والے کے لئے ناکامی تو صرف ایک لفظ کا نام ہے۔ آپ اپنے مدار میں رہ کر مثبت خواب دیکھیں اور مثبت سوچ کے ساتھ جہدِمسلسل کرتے رہیں، کامیابی آپ کے قد م ضرور چومے گی۔