محمد عثمان ابرار/زندگی میں مختلف قسم کے لوگوں سے ہمارا واسطہ روزانہ کی بنیادوں پر پڑتا ہے،ان میں کچھ ہمیں اچھے لگتے ہیں اور کچھ کے بارے میں ہمارا گمان ہوتا ہے کہ شاید ان میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ہمیں پسند نہیں ہوتی لہذا ہم ایسی شخصیات کو اپنے مطابق نہیں سمجھتے اور ان کے بارے میں اپنی رائے قائم کرلیتے ہیںجو بعض اوقات درست ہوسکتی ہے لیکن اس بات کا ذیادہ اور قوی امکان ہے کہ یہ درست نہ ہو۔ کسی لمحے ہوسکتا ہے جب ہم کسی ایسے شخص کو محض اس وجہ سے جج کررہے ہوں کہ اس کا قول و فعل ہمارے مطابق نہیں تو ہوسکتا ہے وہ اس وقت حالات کے شکنجے میں جکڑا ہو۔ جس سے نکلنے کیلئے اسے مجبوراََ کچھ ایسا کرنے پڑے جو شاید ہمیں پسند نہ ہو یا مجموعی طور پر لوگوں پر اس کا اچھا تاثر نہ جائے۔ دوسری طرف کسی کی اچھائی کو فورا دیکھ کر اس سے متاثر ہونا بھی ہمارے لیے اتنا ہی خطرناک ہوسکتا ہے جتنا پہلے والے حالات میں، اس سے ہم نہ صرف خود کو بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ یہاں آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ارد گرد کے لوگوں کو اس سے کیا مسئلہ ہوسکتا ہے تو میں آپ کی توجہ دلانا چاہوں گا کہ کیا ہم اپنے ارد گرد کے واقعات اپنے جاننے والوں کیساتھ شیئر نہیں کرتے، کیا ہم انہیں مختلف مشورے نہیں دیتے، جوان کی روزانہ کی بنیادوں پر معمولات زندگی پر اثر انداز ہوسکتے ہوں۔یہی وجہ ہے کہ ہم نہ صرف اپنی زندگیاں بلکہ دوسروں کی زندگیاں بھی متاثر کرسکتے ہیںلہٰذا کسی بھی بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے غور و فکر کریں اور ہر پہلو سے اس چیز کا بغور جائزہ لیں تاکہ آپ جس وقت اس کے بارے میں فیصلہ کرنے لگےں تو بغیر کسی شک و شبہ کے ایک مثبت اور اچھا فیصلہ کرنے کے قابل ہوسکیں جس سے نہ صرف آپ بلکہ آپ کے ارد گرد موجود لوگ بھی پھلدار نتائج حاصل کرسکیں۔ آئیے اب بات کرتے ہیں منفی سوچ کے بارے میں، ہم بہت سارے لوگ ایسے دیکھتے ہیں جو منفی سوچتے ہیں، خواہ آپ کوئی بھی بات کرلیں اس میں چاہے جتنی بھی مثبت چیزیں پوشیدہ ہوں لیکن ایسے اشخاص کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ اس میں سے کوئی نہ کوئی منفی چیز کو اجاگر کیا جائے۔ اب اسطرح کے لوگوں کی فہرست میں شامل ہونے سے بچنے کیلئے ہمیں ہمیشہ مثبت سوچنے کی ضرورت ہے، کوئی کام ایسا نہیں جو انسان نہ کرسکتا ہو۔ بس پختہ ایمان، بھرپور محنت،لگن اور کوشش کی جائے تو جتنا بھی بڑا پہاڑ ہو اسے سر کیا جاسکتا ہے۔ زندگی میں ہمیشہ وہ شخص کامیاب ہوتا ہے جس میں کامیابی کی چاہت کوٹ کوٹ کر بھری ہو۔ یہاں میں ایک مشہور مقولہ شامل کرنا چاہوں گا کہ :وہ شخص کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا جس میں کامیابی کی چاہت سے زیادہ ناکامی کا خوف ہو:لہذا اپنے اندر کامیابی کی چاہت کو سمولیں تاکہ آپ کے اندر سے ناکامی کا خوف مکمل طور پر ختم ہوسکے۔ اس سلسلے میں آپ سے ایک چیز شیئر کروں گا کہ ہمیشہ اس چیز کو ملحوظ خاطر رکھیں کہ اگر آپ کامیاب ہوتے ہیں تو اس سے بہتر کی طرف راغب ہوجائیں اور اگرکہیں سے ناکامی سے واسطہ پڑ جاتا ہے تو گھبرائیں نہیں بلکہ ڈٹ کر اسکا مقابلہ کریں تاکہ آپ جب کامیاب ہوں تو اپنی تمام تر کمیوں کو پورا کیا ہوا ہو اور ہر چیز پر آپ عبور حاصل کرچکے ہوں۔آپ ہمیشہ یہ چیز ذہن نشین کرلیں کہ ناکامی سے بڑا کوئی استاد نہیں، ناکامی آپ کو وہ سبق سکھا سکتی ہے جو شاید کوئی بڑے سے بڑا استاد بھی نہ سکھا سکے۔ ناکامی کے بعد اگر آپ دوبارہ سے اس کام میں لگ جائیں اور اپنی پوری محنت دوبارہ سے شروع کریں تو آپ سے خوش نصیب شخص کوئی نہیں ہوگااور آپ دیکھیں گے کہ آپ پہلے سے اچھی طرح کام کرنے کے قابل ہوں گے ، یہاں ایک چیونٹی کی مثال لوں گا کہ کیسے وہ دیوار پر چڑھتی ہے، آدھا رستہ طے کرنے کے بعد نیچے گرتی ہے، پھر چڑھتی ہے اور کچھ فاصلہ طے کرکے پھر گرتی ہے لیکن وہ فاصلہ یقینا پہلی دفعہ سے زیادہ ہوتا ہے اور اسی طرح کرتے کرتے وہ دیوار پر چڑھ جاتی ہے۔ زندگی میں ناکامی کو برا نہ سمجھےے،ہمیشہ اسے گلے لگائیں تاکہ جب آپ کامیاب ہوں تو آپ کو اس کامیابی کی قدر ہو، آپ کو معلوم ہو کہ کتنی محنت اور مشقت کے بعد یہ کامیابی آپ کو حاصل ہوئی ہے۔ایسی کامیابی جو بہت سی ناکامیوں کے بعد حاصل کی گئی ہو وہ دیرپا اور پائیدار ہوا کرتی ہے۔ زندگی میں ہمیشہ کچھ ایسے کردار اپنے پسندیدہ رکھئے گا جن کی زندگی سے آپکو کچھ سیکھنے کا موقع مل سکے۔ جن کی کامیابی حاصل کرنے میں ناکامی کا بہت عمل دخل ہو۔ اس سے نہ صرف آپ کو کچھ بہتر سیکھنے کو ملے گا بلکہ آپ اپنی بہت سی چیزیں خوبصورت انداز میں مکمل کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔ زندگی ہمیں بہت سے درس دیتی ہے اور ان سے سبق حاصل کرکے جو شخص بھی پیش قدمی کرتا رہتا ہے جو حالات کے آگے کبھی جھکتا نہیں ہے۔ اسے کسی بھی قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑے وہ جواں مردی سے نہ صرف اس کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتا ہے بلکہ ان حالات سے کیسے نکلنا ہے یہ بھی بخوبی جانتا ہے۔رب تعالی کی عطا کردہ زندگی بہت خوبصورت ہے اور ہم اسے اور بھی خوبصورت بنا سکتے ہیں، کچھ باتیں نظر انداز کرکے، لہٰذا اپنے آپ کو مثبت کاموں میں مشغول رکھیں اور کوشش کریں کہ مثبت سوچ والے لوگوں کی صحبت اختیار کریں تاکہ آپ کی شخصیت میں مثبت پہلو اجاگر ہوں اورمزید نکھار کے ساتھ سامنے آسکیں۔یہاں یہ بھی ذہن نشین رکھیں کہ اپنی کامیابی کو اپنے آپ پر فخر محسوس کرنے کا موقع نہ دیجئے گا بلکہ اسے ہمیشہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ تحفہ تصور کیجئے گا تاکہ یہ دائمی ہوسکے۔ ہم بہت سے لوگ ایسے دیکھتے ہیں جو ہم سے زیادہ قابل ہوتے ہیں لیکن وہ یہ سب حاصل نہیں کرسکتے جو ہم نے حاصل کرلیا ہوتا ہے۔ اس میں یقینا رب تعالیٰ کی طرف سے بہت سے راز پوشیدہ ہوتے ہیں۔اللہ کا کرم جس پر ہوتا ہے وہی حقیقی معنوں میں کامیاب ہوسکتا ہے، لہٰذا اپنی کامیابی کو رب تعالیٰ کے کرم سے جوڑیے گا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جب آپ کامیاب ہوں تو اپنے ارد گرد کے لوگوں کو کبھی بھی فراموش نہ کریں جنہوں نے مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا، جو آپ کیلئے تمام تر چیزوں کو آسان بناتے رہے ہوں، آپ کیلئے رہنما کا کردار ادا کرتے رہے ہوں، ایسی شخصیات کی دل سے عزت کرنا ہم پر لازم ہے،اگر ہم ایسی شخصیات کو فراموش کرتے ہیں تو مستقبل میں ہمیں بھی فراموش کردیا جائیگا۔زندگی میں وہ تمام تر چیزیں دیکھنے کو مل جایا کرتی ہیں جو ہم دوسروں کے ساتھ کرتے ہیں۔ کیا خوب کہا ہے کسی نے کہ مکافات کی چکی چلتی بہت آہستہ ہے مگر پیستی بہت باریک ہے۔ان تمام باتوں پرعمل پیرا ہوکر ہم نہ صرف ایک مثبت زندگی گزارنے کے قابل ہوسکتے ہیں بلکہ دوسروں کی زندگی کو خوشگوار بنانے کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔
224