پاکستان پر اللہ کے کروڑوں احسانات ہیں سب بڑا اللہ کا احسان یہ ہے کہ پاکستان کا نوجوان آبادی کا ساٹھ فیصد ہیں اس وقت دنیا کی اکثر قومیں بوڑھوں پر مشتمل ہیں لیکن پاکستان پر اللہ کا احسان ہے
کہ پاکستان کی کل آبادی کا ساٹھ فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے یہ نوجوان پڑھا لکھا بھی ہے محنتی بھی ہے پر امید بھی ہے کچھ کرنے کا جذبہ بھی رکھتا ہے
بہتر مستقبل کے لئے پرامید بھی ہے لیکن پاکستان میں قیادت کے خلا کی وجہ سے اس نوجوان کی راہنمائی نہیں ہورہی اس کے باوجود یہ نوجوان ملک کے اندر اور ملک سے باہر اپنے اپنے فیلڈ میں ایک مثالی کردار ادا کررہا ہے ایک طرف وہ خاندان کو اٹھانا اور آگے بڑھانے کی کوشش کررہا ہے
دوسری طرف ملک کے لئے کچھ کرنا کا جذبہ بھی رکھتا ہے آج پاکستان نااہل قیادت کی وجہ سے جن معاشی مشکلات میں گھرا ہوا ہے یہ نوجوان اس ملک کو ان معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے اپنا خون پسینے بہا رہا ہیں ہمارے حکمرانوں ڈالروں کو روتے ہیں ہمیں سمجھنا ہوگا کہ مسئلہ کیا ہے اور ہمارا نوجوان اپنوں سے دور رہ کر اور اپنا خون پسینہ بہا کر ملک معاشی مسائل کو حل کرنے کے لئے بیرون ملک دھکے کھا رہا ہے
پاکستان کو سالانہ اسی ارب ڈالرز درکار ہیں ان اسی ارب ڈالرز میں سے ہمارے بیرون ملک پاکستانی نوجوان تیس ارب ڈالر بھیج رہیں تیس ارب ڈالرز کی ہماری ایکسپورٹ ہے بیس ارب ڈالرز ہر سال مانگ کر قرض لیکر ملک کو چلانے کی کوشش کر رہیں ہیں
یہاں تین مسائل۔ہیں پہلا مسئلہ بیرون ملک مقیم نوجوان ہمارے بھائی اور بیٹے پاکستان میں جو پیسہ انویسٹ کرتے ہیں وہ محفوظ نہیں جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم ہماریے نوجوان اپنا پیسہ ملک میں لگانے سے ڈرتے اگر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال کردیا جائے تو یہ ہمارے بھائی اور بیٹے ایک سو ارب ڈالرز بھی سالانہ ملک میں بھیج سکتے ہیں دوسرا ان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اپنی زندگی بھی اکثر اوقات محفوظ نہیں رہتی
وہ کسی اچھی سوسائٹی میں گھر بناتے ہیں تو ان کے گھر ان کے مال بھی محفوظ نہیں تیسری چیز ان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی عزت واحترام بھی نہیں وہ ملک کی خاطر بیرون ملک دھکے کھاتے ہیں یہاں آکر وہ گیس کے دفتر جائیں، واپڈا کے دفتر جائیں پولیس سے واسطہ پڑے محمکہ مال سے واسطہ پڑے بچوں کے داخلے کا مسئلہ ہو دفتر میں ایک بیٹھا ہوا ایک کلرک، کلاس فور بھی ان کو اس طرح ٹریٹ کرتا ہے
جیسا کسی مجرم سے ٹریٹ کیا جاتا ہے حلانکہ ان بیرون ملک مقیم پاکستانی نوجوانوں کو وی آئی پی کا درجہ دینا چاہیے جو کہ بدقسمتی سے بالکل نہیں ہے اس کے باوجود ہمارے نوجوان ملک کے لئے اپنے پیاروں کے بہتر مستقبل کے لئے اپنی جوانی لگاتے ہیں، اپنا خون پسینہ بہاتے ہیں تاکہ ہمارے پیارے سکون کی زندگی گزاریں
، ہمارا ملک آگے بڑ سکے پوری پوری جوانیاں کھپادیتے ہیں آج ان میں سے ایک خوبصورت نوجوان کی زندگی کے چند اوراق آپ کے سامنے پلٹنے لگا ہوں جس محنت کش نوجوان کا ذکر کرنے چلا ہوں وہ میرا بھائی اور مغل خاندان کا خوبصورت چشم و چراغ کامران یعقوب مرزا ہے،
ویسے آپ سے یہ بھی عرض کرتا جب میں خوبصورتی کی بات کرتا ہوں تو یہ چیز نوٹ کرلیں مغل مرزا ہو خوبصورت نہ ہو یہ یونہیں سکتا، مغل مرزا ہو اس کی زبان میں مٹھاس نہ ہو یہ ہونہیں سکتا، مغل مرزا ہو وہ دوسروں سے محبت نہ کرے اور دوسرے اس سے محبت نہ کریں یہ ہو نہیں سکتا تو یہ خوبصورت، مسکراتا چہرہ، ہر فرد سے محبت کرنے والا، میٹھی زبان سے کلام کرنے والا کامران یعقوب مرزا بھورا حیال تحصیل کہوٹہ میں 19 جون 1983 محمد یعقوب مرزا کے گھر پیدا ہوا، کامران یعقوب مرزا پانچ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا ہے،
ماں باپ بہن بھائی کا لاڈلا بہت ہی ذہین سنجیدہ، ہر بات ہر توجہ دینے والا پہلے دن سے اپنے بہن بھائیوں اور ماں باپ کی آنکھوں کا تارا ہے، ان کے والد محمد یعقوب مرزا پہلے آرمی تھے،وہ آرمی میں باکسر تھے آرمی سے ریٹائرمنٹ کے بعد POF واہ کینٹ 1989 میں بھرتی ہوئے 22 سال نوکری کر کے 2011 میں ریٹائرڈ ہوئے۔ کامران یعقوب مرزا تین بھائی ہیں ان کے سب سے بڑے بھائی عدنان یعقوب مرزا پنجاب پولیس میں اے ایس آئی ہیں ان سے چھوٹے شعبان یعقوب مرزا اپنے گاؤں گاڑیوں کا کام کرتے ہیں
دو بہنیں ہیں جو گاؤں میں شادی شدہ ہیں وہ بھی محمد کامران یعقوب مرزا سے بڑی ہیں، محمد کامران یعقوب مرزا نے 2000 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا،گورنمنٹ ڈگری کالج سیٹلائیٹ ٹاؤن راولپنڈی سے 2002 میں انٹرمیڈیٹ اور 2004 میں گریجویشن کی 2006 میں سی ٹی کی اور ساتھ ایم اے اسلامیات اور 2006 میں ہی بھورا حیال میں ایک نجی سکول میں ٹیچنگ سٹارٹ کی اس کے ساتھ ساتھ 2008 میں بی ایڈ کیا۔2006
سے 2009 تک سکول ٹیچنگ کی 2008 میں مرزا وقار جو کہ ان کے کزن اور بچپن کے دوست ہیں وہ بھی اسی سکول میں ٹیچر لگ گئے۔اس کے بعد 13 دسمبر 2009 کو دونوں کزن ایک ہی فلائٹ میں برکلی سیکیورٹی سروسز میں دبئی آگئے۔ ایک سال ادھر کام کیا۔اس کے بعد آئل فیلڈ سپلائی سنٹر میں جاب مل گئی
اللہ پاک کی مہربانی سے ان کے تیسرے کزن مرزا وقار بھی ادھر ہی 2012 بھرتی ہو گئے اور اب تک اللہ پاک کے رحم و کرم سے کامران یعقوب مرزا اپنی دھرتی کی خاطر، اپنے پیاروں کے لئے بہتر مستقبل کی خاطر منزل کے حصول کی خاطر مسلسل رواں دواں ہیں۔کامران یعقوب مرزا کو اللہ پاک نے 3 بیٹوں سے نوازا ہے
محمد حسن مرزا محمد علی مرزا اور عبداللہ یعقوب مرزا ہیں، میں ہر فرد کو ڈھوتا رہتا ہوں لیکن چند نوجوان وہ ہیں جنہوں نے مجھے ڈھونڈا ان میں ایک محمد کامران یعقوب مرزا ہے
انھوں سے فیس بک پر دیکھا کہیں نمبر لیکر مجھ سے رابطہ کیا اب وہاں سے ہر روز رابطے میں رہتے ہیں جذباتی محبت کرتے ہیں،
اسلام سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سچی محبت کرتے ہیں بہن بھائیوں اور خاندان کی آنکھوں تارا، سب سے محبت کرنے والا، محبتیں بانٹنے والا مسلسل آگے بڑھنے پاکستان اور اپنے پیاروں کے بہتر مستقبل کی خاطر مسلسل محنت اور کوشش میں مصروف ہے
ہر فرد سے ہمدردی کرنا ان کی گھٹی میں موجود ہے ان کی والدہ محترمہ 2014 اللہ کے پاس حاضر ہوچکی ہیں والدہ کو یاد کرکے افسردہ ہوجاتے ہیں ان کے کزن مرزا سبحان مسلسل رابطے میں رہتے ہیں
ان کے تایا عبدالقدوس مرزا POF واہ میں ایڈمن آفیسر تھے اور ملک عطا محمد آف کوٹھ فتح خان کے جگری دوست تھے عبدالقدوس مرزا نے اپنے گاؤں میں الائیڈ سکول شروع کیا وہ 2019 میں فوت ہوگئے ہیں
اب یہ سکول ان کے بیٹے کاشف عبدالقدوس مرزا جو ایم ایس سی ہیں وہ چلارہیں اس طرح محمد کامران یعقوب مرزا کا پڑھا لکھا پورا خاندان اپنے اپنے فیلڈ مصروف ہے کامران یعقوب مرزا جیسے نوجوان اس دھرتی کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں اللہ تعالیٰ ان نوجوانوں کی حفاظت فرمائے
اور محمد کامران یعقوب مرزا کو قدم قدم پر خوشیاں اور سکون نصیب فرمائے اللہ تعالیٰ ان کی والدہ محترمہ کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور ان کے والد محترم کا سایہ تادیر ان کے سروں پر قائم رکھے
اللہ تعالیٰ ان تمام نوجوانوں کی حفاظت فرمائے جو پردیس میں بیٹھ کر اپنے پیاروں کے لئے خوشیاں ڈھونڈ رہیں ہیں اور ملک کی تعمیر میں ایک بڑا کردار ادا کررہیں ہیں