142

کالم اردو زبان کی اہمیت

اردو زبان پاکستان کی قومی زبان ہے اس کے علاوہ برصغیر پاک و ہند میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش اور بنگال میں بھی بولی جاتی ہے برصغیر پاک و ہند کے لوگوں نے جہاں زبان پاکستانی اور ہندوستانی عوام ہجرت کر کے گئے انھوں نے اردو زبان کو اپنائے رکھابرصغیر پاک و ہند کے باہر بھی اردو زبان بولنے والوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے اس کے علاوہ بھارت کی چھ ریاستوں میں دفتری زبان کا درجہ رکھتی ہے اردو زبان کا اصتصاص ہے کہ یہیں پیدا ہوئی اور یہیں پلی بڑھی۔ اردوبرا عظم ایشیا کی ساری زبانوں کی علاوہ عاداعظم مشترک کی حیثیت رکھتی ہے

اردو زبان کو اس وقت فروع حاصل ہوا جب انگریزوں نے دفاتر میں بطور سرکاری زبان فارسی کی بجائے اردو کا انتخاب کیا۔یہ بہت بڑافیصلہ تھا

کیونکہ اردو عوامی لب و لہجہ رکھتی تھی اور عوام میں موجود تھی فارسی اشرافیہ کی زبان تھی اور بطور سرکاری زبان صرف دربار تک محدوڈ تھی اردو زبان کشمیر 1948 اور پنجاب 1949میں بطور دفتری زبان منتخب ہوئی قیام پاکستان کے بعد اردو کو کسی بھی صوبے میں اردو نہیں بولی جاتی تھی پنجاب میں پنجابی سندھ میں سندھی گلگت کے علاقوں مین شنا بزوشکنی چترال میں کھوار خیبر پختونخوا میں پشتو اور بلوچ کا غلبہ تھا لیکن اردو ان صوبوں میں بولی اور سمجھی جاتی تھی پھر اسے کراچی سے بطور سرکاری زبان کا درجہ مل گیا کیونکہ اس وقت کراچی پاکستان کا دارلحکومت تھا کراچی میں اردو بطور مادری زبان بولنے والوں کی اکثریت پہلے سے موجود تھی اور ہندی کا زیادہ فرق نہیں دونوں میں رسم الخط کا فرق ہے الفاظ کے انتخاب میں ہندی میں سنسکرت لعنت کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اردووالے عربی فارسی لفظوں کا استعمال زیادہ کرتے ہیں

اردو کے فروغ کے لیے اس وقت کی کوششیں جاری ہیں جب اردو زبان دکن میں ترقی کر رہی تھی برصغیر پاک وہند کی دو ریاستوں میں گول کنڈہ اور بہجا بور کے حکمرانوں نے اردو کو فروغ دیا جب شمال میں اردو کا فروغ ہوا تو اسے فارسی کی جگہ قبول کیا جانے لگا میر تقی میر جیسا شاعر اسے نصیب ہوا جس نے اردو کو فارسی کے ہم پلہ بنا دیا۔
گفتگو ربختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے
میں نے اسے اپنی زبان سمجھ کر فروغ دیا اسے فارسی برابر اہمیت دی اردو کی اہمیت نہ ہونے کے برابر تھی فارسی زبان اس وقت شاہی زبان کا درجہ رکھتی تھی عوامی شاعر نظیر اکبر آبادی نے فارسی کے مقابل اردو کو اہمیت دی اگر ہم فروغ اردو کی روائیت کا آغاز جاننے کی کو شش کریں تو ان میں ایک نام نظیر اکبر آبادی نظر آتا ہے

جنھوں نے اردو کا چراغ جلائے رکھا۔زبان کا فروغ ا س میں موجود علمی قوت سے ہوتا ہے جس زبان میں جتنے زیادہ مضامین اور موضوعات کے اظہار کی قوت ہوتی ہے وہ اتنی زیادہ طاقتور اور اہم تصور کی جاتی ہے۔پنڈت و تا تر کیفی کہتے ہیں اردو ہندی یا کھڑی بولی قدیم اور بد ک بولیوں میں سے ایک ہے جو ترقی کرتے کرتے یا یوں کہیے ہیں کہ ادلتے بدلتے یاس پڑوس کی بولیوں کو کچھ دیتے اور ان سے کچھ لیتے اس حالت کو پہنچی جس میں آج ہم اسے دیکھتے ہیں داغ ہلوی کہتے ہیں
نہین کھیلاے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زبان آتے آتے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں