پوٹھوہاری لوک ادب میں شامل لوریوں میں ”چہھوٹے لالے“ نمایاں مقام کی حامل لوری
ہے،یہ لوری خالص پوٹھوہاری زبان میں لکھی گئی ہے،اس لوری کا خاصا یہ ہے کہ موبائل سمیت سوشل میڈیا کے جدید ذرائع آنے کے باوجود آج کے بچوں کو بھی کہیں نہ کہیں
ماؤں کی جانب سے یہ سننے کو مل جاتی ہے، کچھ علاقوں میں اس لوری کے ایک دو مصرعے کم یا زیادہ بھی ہیں،کچھ علاقوں میں لفظوں کا معمولی فرق بھی ہے
،لوری کا بنیادی ڈھانچہ ہر علاقے میں ایک جیسا ہی ہے،پہلے آپ لوری پڑھیں پھر اسکے کم زیادہ مصرعوں پر گفتگو کرتے ہیں،لوری کچھ اسطرح ہے۔
چہھوٹے لالے
مچھیاں کٹالے
مچھی گئی پانڑیں
اَگوں ملی ناانڑیں
نانڑیں دِتا چہھوٹا
کھڑ چنبے ناں بْوٹا
نانڑیں پکائیاں روٹیاں
کھا کْکڑے نیاں بوٹیاں
یہ ایسے بھی گائی جاتی ہے چہھوٹے لارے
مچھیاں کٹارے
مچھی گئی پانڑِیں
اَگوں ملی نانڑِیں
نانڑِیں پکائیاں روٹیاں
کھا ہ کْکڑے نیاں بوٹیاں
ہم کراں کے بیل
ہم بیل بیل بیل لیٹ کر بچے کو پاؤں اور گھٹنوں کے درمیان پنڈلیوں پر لٹا کے جھولے دیتے اور ذرا اونچاہیں،بن پھلواری میں افضل پرویز نے صفحہ نمبر75پراس لوری کا پہلا مصرعہ ایسے لکھا ہے۔”جھوٹے لارے مچھیاں نیں کھارے“اسی طرح انہوں نے آخری مصرع ”ٹائی بلو کتھے چلی گئی“لکھا ہے
۔پوٹھوہار میں بعض علاقوں میں ”چہھوٹے لارے مچھیاں کٹارے“بھی لکھا،پڑھا اور گنگنایا جاتا ہے،بعض علاقوں میں نانڑیں (نانی)کی جگہ رانڑیں (رانی)بھی مستعمل ہے
اور یہ لوری ”نانڑیں دِتا چہھوٹاکھڑ چنبے ناں بْوٹا“کے بغیر بھی گائی جاتی ہے جوشیراز طاہر(م: 4جنوری 2023) نے اپنی مرتب کردہ کتاب”پوٹھوہاری ادب کی تاریخ“میں صفحہ نمبر 39پر لکھی ہے،اصل چْہھوٹے لارے مچھیاں کٹارے ہی ہے
جو بچے کی نقل کرتے توتلی زبان میں لالے، کٹالے کہہ دیتے۔اسی طرح لفظ چْہھوٹے ہی ہے جو درست املا نہ لکھنے کی وجہ سے جھوٹے لکھا جاتا رہا،بعض علاقوں میں ”کھاہ ککڑے نیاں بوٹیاں“کے بعد یہ تین مصرعے بھی گائے جاتے ہیں
،اَکّے نی لکڑسریاں ناں تیل مہھراجے نی بیل بیل بی لشریف شاد(پ:10جون1947 ) کے مطابق مندرہ چکوال روڈ پر سکھو تا ڈھوک بدھال روڈ کے گاؤں ججہ و گردونواح میں یہ لوری اسطرح بھی گاتے ہیں۔
چہھوٹے لالے
مچھیاں کٹالے
مچھی گئی پانڑیں
مْڑی آئی رانڑیں
رانڑیں دِتا چہھوٹا
کھڑیا چنبے ناں بْوٹا