134

چوہدری نثار سے عوامی توقعات

{jcomments on}کلرسیداں سے محمدجاویدچشتی
سابقہ حکومت کا یہ خاصارہا کہ وہ کسی بھی تنقید کو خاطرمیں نہ لاکر پورے پانچ سال تک جمہوریت کی مضبوطی کے لئے کام کرتی رہی ہے

یہ اور بات ہے کہ عوام نے اسے جمہوریت کو مذید مضبوط کرنے کے لئے مذید پانچ سال کی مہلت نہ دی۔یہاں کلرسیداں میں پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے متعددمیگاپراجیکٹس کا اعلان کیاگیا لیکن ایک پر بھی عمل درآمدمناسب نہ سمجھاگیا۔
مسلم لیگ(ن) مرکز اور صوبے میں جاندار حکومت بنانے میں کامیاب ہوچکی ہے ۔سابقہ دور میں چودھری نثارعلی خان نے قائدحزب اختلاف ہوتے ہوئے تحصیل کلرسیداں تک سوئی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا،بائی پاس کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا،سپورٹس گراؤنڈ چاردیواری کے اندر محصور ہوا،گرینڈواٹر سپلائی سکیم سے اہلیان کلرسیداں کوگوجرخان تحصیل سے پانی فراہم کیاگیا،بوائز کالج کا نیا بلاک تعمیر کیاگیا،کلرسے روات سڑک دورویہ کی گئی ،کلرسیداں ٹی ایچ کیو کی شاندار بلڈنگ کے ساتھ ساتھ خواتین ہسپتال تعمیر کیاگیا،وغیرہ وغیرہ
یہاں درج بالا متعددترقیاتی کاموں کے باوجود متعددمنصوبہ جات کی فوری اور اشدضرورت ہے۔سوئی گیس کی سہولت پوری تحصیل کلرسیداں تک نہ پہنچ پائی ہے ،بلکہ ابھی تو یونین کونسل کلرسیداں بھی پوری طرح اس سہولت سے مستفید نہیں ہوسکی ۔روات تاکلرسیداں جملہ دیہات کو بلاتفریق گیس فراہم کرنا عوام کا بڑا مطالبہ ہے۔اس وقت پٹرولیم کی وزارت پر شاہد خاقان عباسی متمکن ہیں ،این اے 52کے ساتھ ان کا حلقہ انتخاب این اے50متصل ہے ،سوئی گیس کی سہولت کو یونین کونسل کنوہا،چوآ،منیاندہ،سموٹ،نلہ مسلماناں اور دوبیرن تک بڑھایاجائے،کلرسیداں کی ان چھ یونین کونسلوں میں اوپر اور نیچے والی ووٹ علیحدہ علیحدہ دینے کاتصور بھی نہ تھا یہی وجہ ہے کہ یہاں شیر کو بھاری ووٹوں سے کامیاب کرایاگیاہے ۔اب ووٹروں کو مایوس نہ کیاجائے اور سوئی گیس کی فراہمی کو پوری تحصیل کلرسیداں تک بڑھایاجائے۔
یہاں کلرسیداں میں سوئی گیس کا دفتر نہ ہونے کی وجہ سے گیس کے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے ۔چھوٹے چھوٹے معاملات کے لئے اسلام آباد جانا تکلیف دہ امرہے ۔محکمہ واپڈاکی طرح یہ محکمہ بھی کافی پیچیدہ ہے اور عوام کو اس کے ساتھ ڈیل کرنے میں کافی دقت پیش آتی ہے۔عوامی حلقوں کی یہ دیرینہ خواہش ہے کہ یہاں کلرسیداں میں سوئی گیس کا ایک ایسا آفس قائم کیاجائے جس میں صارفین کے دکھوں کے مداوے کے لئے پوراسامان موجودہواور انھیں اسلام آباد جا کر دیوزہ گری نہ کرناپڑے۔
این اے 53جو کہ چودھری نثارعلی خان کا آبائی حلقہ تھا ،وہاں سے وہ ناکام ہوئے مگر این اے 52کے لوگوں نے انھیں ایک لاکھ سے زائد ووٹ دے کر یہ ثابت کیا کہ یہاں کے لوگ احسان کا بدلہ احسان کی صورت میں دیتے ہیں۔یہاں کلرسیداں میں سب سے بڑا مسئلہ معیاری تعلیمی اداروں کا فقدان ہے ۔پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بہتات ہے مگر معیارڈھونڈنے کے لئے دوربین کی ضرورت پیش آتی ہے ۔خاص طورپرطالبات کے لئے صورت حال انتہائی تکلیف دہ ہے ۔اس سلسلہ میں نئے ادارے قائم کرنے کے بجائے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کلرسیداں کو فوری طورپر ہائیرسیکنڈری کا درجہ دے کر یہاں نیا بلاک تعمیر کیاجائے ،نیز یہاں سائنس کے
مضامین کی اساتذہ کرام کی جملہ آسامیاں پر کی جائیں۔اسی طرح تحصیل کلرسیداں کے دیگر گورنمنٹ گرلز ہائی سکولوں کو اپ گریڈ کرکے وہاں نئے بلاکس تعمیر کئے جائیں اور اساتذہ کرام کی تعیناتی کو یقینی بنا کر تعلیمی انقلاب کی بنیاد رکھی جائے۔گورنمنٹ گزلز ڈگری کالج کو پوسٹ گریجویٹ کا درجہ دے کر یہاں جملہ تعلیمی سہولیات مہیا کی جائیں اور ماہر مضامین کی تعیناتی کی جائے۔گورنمنٹ بوائز ڈگر ی کالج کلرسیداں کو بھی پوسٹ گریجویٹ کا درجہ دیاجائے تاکہ طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لئے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی لوٹ گھسوٹ سے بچ سکیں۔
الیکشن سے قبل ریڈیواسٹیشن روات کی سیکٹروں ایکڑزمین کی نیلامی کی خبریں گردش کرتی رہیں ،اس پر ایم پی اے انجینئرقمرالاسلام راجہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کاعندیہ بھی دیاتھا ۔عوامی حلقوں نے وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان اور ایم پی اے انجینئرقمرالاسلام راجہ سے مطالبہ کیاہے کہ مذکورہ زمین کو وفاقی حکومت سے لے کر حکومت پنجاب کے نام کرایاجائے اور یہاں پنجاب یونیورسٹی کیمپس قائم کیاجائے ۔مذکورہ جگہ این اے 52کے مرکز میں ہونے کی وجہ سے آسان رسائی میں ہے۔اگر یہاں پنجاب یونیورسٹی کیمپس قائم ہوجاتاہے تو اس سے نہ صرف کلرسیداں،راولپنڈی ،گوجرخان بلکہ ٹیکسلا اور واہ کینٹ کے لوگ بھی مستفید ہوسکیں گے اور طلبہ اور طالبات کو لاہور کے تکلیف دہ سفر سے نجات مل جائے گی۔اس حلقہ کے لوگوں کے لئے یقینی طورپر یہ بہت بڑا منصوبہ ہوگا اور نوجوان ووٹرز کی توجہ یقینی طورپر مسلم لیگ(ن) کی جانب موڑنے میں کارگرثابت ہوگا۔نوجوانوں نے اب کی بار تحریک انصاف کو ووٹ دیتے ہوئے بجاطورپر یہ نعرہ لگایاتھا کہ تعلیم بنیادہے ،گلی ،نالی کی سیاست کا دور لدگیا۔اگر چودھری نثارعلی خان یہ منصوبہ دینے میں کامیاب ہوگئے تو یہاں کے نوجوانوں کا یہ گلہ بھی دور ہوجائے گا۔
سابقہ وزیرداخلہ رحمان ملک نے یہاں کے پارٹی رہنماؤں سے فوٹوسیشن کے بعد یہاں پاسپورٹ آفس کے قیام کاوعدہ کیاتھامگر وہ دہشت گردی کی کاروائیوں کو روکنے میں اس قدر مصروف ہوئے کہ یہ چھوٹاسامنصوبہ انھیں یادہی نہیں رہا۔اہلیان کلرسیداں کو اب پاسپورٹ کے حصول کے لئے راولپنڈی یا گوجرخان کے بجائے کہوٹہ پاسپورٹ آفس سے نتھی کردیاگیا ہے ۔کہوٹہ پاسپورٹ آفس کاعملہ اس قدر’’ ایمان دار اور فرض شناس ‘‘ہے کہ پاسپورٹ بنوانے کے لئے ڈومیسائل،میٹرک کی سند،یونین کونسل سے جاری برتھ سرٹفکیٹ ،نمبردار کی مہر سے تصدیق کہ سائل پاکستانی شہری ہے ودیگرکاغذات طلب کئے جاتے ہیں اور ان کاغذات کی عدم دستیابی کی صورت میں ایک اور کاغذمانگاجاتاہے جس پر قائداعظم کی تصویر لگی ہوتی ہے اور ایک ہزار کے چار یا پانچ کاغذ لے کر پاسپورٹ تیار کیاجاتاہے ۔اکثر سائلان نے اس عملے کی مذید ایک خوبی یہ بھی بتائی کہ وہ سائلان کے ساتھ انتہائی درشت روئی سے پیش آتاہے اور جھڑکیاں دے کر بندے کو اس قدر ستایا جاتاہے کہ متاثرہ شخص گیٹ کیپر سے معاملات طے کرنے پر مجبور ہوجاتاہے ۔اب وزارت داخلہ چودھری نثارعلی خان کی وزارت ہے اور یقینی طورپر وہ اس ادارے کو ’’رحمانی‘‘کے بجائے ’’نثاری‘‘بناکر عوام کی دعائیں لیں۔اگر یہاں کلرسیداں میں فوری طورپرپاسپورٹ آفس قائم کرکے دیانت دار اور فرض شناس عملہ (کہوٹہ کی کی طرح کانہیں) تعینات کردیاجائے توعام آدمی کو سہولت میسر آئے گی ۔
سابقہ دور حکومت میں یہاں کے لوگوں کو ایک مژدہ جاں فزایہ بھی سنایاگیا تھا کہ یہاں جی پی او آیا کہ آیا ،مگر وہ ادھر آتے آتے راستہ بھول کر کہوٹہ چلاگیا۔اب یہاں کے لوگوں کو تنگ کرنے کے لئے راولپنڈی کے بجائے کہوٹہ جی پی اوسے منسلک کردیاگیاہے
۔ کلرسیداں سے راولپنڈی جانا بہت آسان مگر کلرسیداں سے کہوٹہ جانا اذیت ناک ہے ،اگر یقین نہ آئے تو کہوٹہ سے کلرسیداں آنے والے معزز وکلاء حضرات سے یہ سوال پوچھا جاسکتاہے کہ کہوٹہ سے کلرسیداں کا سفر کیساہے؟عوامی حلقوں نے وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان سے یہ بھی مطالبہ کیاہے کہ یہاں کلرسیداں میں جی پی او کے قیام کویقینی بنایاجائے تاکہ کہوٹہ کے سفر سے ہماری جان چھوٹے ۔
گیس اور بجلی کے صارفین کے لئے غلط یونٹس کا اندراج اور زیادہ بلنگ ایک مستقل مسئلہ ہے ۔اس سلسلہ میں ایک تاجر رہنما محمدعبدالطیف نے تجویز دی ہے کہ گیس اور بجلی کے صارفین کو محکمہ کی جانب سے کارڈز مہیا کئے جائیں اور میٹرریڈز جب ریڈنگ کے لئے آئیں تو جو یونٹس انھوں نے اپنے پاس لکھی ہوں وہی یونٹس صارف کے کارڈ پر بھی درج کی جائیں تاکہ یہ روز روز کی جھک جھک ختم ہواور دفاتر میں کام کا بوجھ بھی ہلکا ہوسکے۔
نئی حکومت سے پورے ملک کی طرح این اے 52اور این اے 50کے لوگوں کو بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ماضی میں جس طرح (وزیرداخلہ) چودھری نثارعلی خان نے اس علاقہ میں ترقیاتی کام کروائے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ علاقہ اسلام آباد ثانی بن کر ملکی ترقی کی ایک مثال بن سکتاہے۔روات تا کلرسیداں دورویہ سڑک پایہ تکمیل تک پہنچنے والی ہے اور یقینی طورپر اس کی تکمیل کے بعد اس کا باضابطہ افتتاح وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان کریں گے ،عوام کو توقع ہے کہ وہ اس موقع پر درج بالا جملہ میگاپراجیکٹ بارے اعلان بھی کریں گے ۔

 

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں