انسان کی شخصیت کی تشکیل اس کے ابتدائی چند برسوں میں ہی ہوجاتی ہے اس زندگی میں استاد کادرجہ ایک مینارہ نور کا سا ہوتا ہے جو نہ صرف علم کی روشنی تک پہنچاتا ہے بلکہ اس کی اپنی شخصیت قابل نمونہ ہوتا ہے۔لیکن اس پہلے انسان کو پہلا سبق اپنے والدین سے ملتا ہے جو بچے کو بولنے چلنے اور سمجھنے کی ابتدائی تعلیم سے سے نوازتے ہیں والدین کی تریبت اور اچھا پر تعریف اور برے پر سرزنش انسان کے کردار پر گہرا اثر مرتب کرتی ہے۔شرافت اور نجابت کسی بھی خاندان کی پہچان ہوتی ہے ایسے خاندان کا سربراہ اپنے اصول اور اوصاف اپنی نسل کو منتقل کر کے دنیا میں اپنا نام زندہ رکھتا ہے ایسے لوگ اپنی خاندانی روایات اور تہذیب کے امین اور، تا زندگی عزت کے خواہش مند ہوتے ہیں پنڈی پوسٹ کے لیے میں آج اس شخص کا تذکرہ کرنے جارہا ہوں جس کے خاندان کے مکین محبتوں اور چاھتوں کے خمیر میں گندھے ہوئے ہیں۔چوہدری محمد آزاد میری آج کی اس تحریر کا محور ہیں آپ درویش منش انسان سابق ایم پی چوہدری افتخار احمد وارثی کے کزن ہیں۔ معروف سیاسی وسماجی شخصیت چوہدری سیاب کے بھائی ہیں۔چوہدری سیاب کے علاوہ چوہدری فیاض اور چوہدری ریاض آپکے بھائی ہیں۔احساس کی خداداد نعمت سے مالامال ہیں والدین کی جانب سے منتقل تربیت نے آپ کو انہتائی نرم گو‘دریا دل اور محبت کا پیکر بنایا ہے۔کہتے ہیں احساسات واقعات کی پیدوار ہوتے ہیں اگر واقعات رونما نہ ہوں تو احساسات اور جذبات بھی سوتے رہیں۔لیکن واقعات کی لہریں کبھی تُند اور کبھی سبک انداز میں اُٹھتی رہتی ہیں جو کسی بھی انسان دوست شخص کی زندگی میں تلاطم پیدا کرتی ہیں۔ احساس کی دولت ہر کسی کے پاس نہیں ہوتی۔لیکن چوہدری محمد آزاد کا خاندان اس نعمت سے مالامال ہے آپ کے خاندان کا ہر فرد احساس کی دولت رکھتا ہے۔چوہدری افتخار احمد وارثی ہوں یا ان کے چھوٹے بھائی ابرار احمد وارثی‘چوہدری سیاب ہوں یا خود چوہدری آزاد دُکھی انسانیت کی خدمت کو فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔چوہدری محمد آزاد بیول میں اپنے والد محمد زر اور چوہدری فاضل کے نام پر زر فاضل نامی اسپتال چلا رہے ہیں جس میں چیک اپ کے علاوہ میڈیسن بھی مفت فراہم کی جاتی ہیں۔اس وقت اسپتال میں تین فیمیل ڈاکٹرز سمیت عملے کے ارکان کی تعداد نو ہے جن کی تنخواہیں ساڑھے چار لاکھ ماہانہ سے زائد ہیں۔اسپتال کی منٹینس پر ماہانہ پچاس ہزار کا خرچ ہوتا ہے جبکہ میڈیسن پر ساڑھے تین سے چار کے لگ بھگ خرچ ہورہا ہے جو چوہدری آزاد اپنے ذرائع سے تنہا پورا کرتے ہیں اسپتال کے معاملات حافظ شبیر صاحب دیکھتے ہیں۔چوہدری محمد آزاد اسپتال کی تعمیر سے متعلق پنڈی پوسٹ کے ایک سوال پر بتایا کہ بچپن کے سات آٹھ سال بیول میں ہی گذرے اس دوران محسوس کیا کہ میرے علاقے میں بہت ہی غربت ہے لوگوں کو پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے علاج معالجے سے معذرو پایا۔بچپن میں ہی سوچا کہ یہاں ایک ایسا اسپتال بناوں گا جو میرے علاقے کے مستحقین کو مفت طبی سہولیات فراہم کرسکے۔بچپن میں ہی میرے والد مجھے برطانیہ لے گئے وہیں پلا بڑھا اپنا کاروبار سیٹ کیا۔شادی ہوئی رب تعالیٰ نے تین بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازہ وقت گذرتا رہا لیکن ذہن میں اسپتال بنانے کی سوچ بدستور موجود رہی اور پھر بلا آخر 2017 میں رب کائنات نے میرے خواب کو تعبیر دی اور حافظ اللہ بخش مرحوم کے ہاتھوں اسپتال کا سنگ بنیاد رکھا گیا اسپتال چھ عدد کمروں پر مشتمل ہے۔اسپتال کی تعمیر کے بعد یکم جنوری 2019 کو میرے کزن وسابق ایم پی اے چوہدری افتخار احمد وارثی کے ہاتھ سے اس اسپتال کی اوپنگ ہوئی۔اس اسپتال کو بنانے اور چلانے کی پلاننگ کے دوران میں سوچا کرتا تھا کہ شاید اس کار خیر میں کچھ دوسرے لوگ بھی حصہ ڈالیں لیکن پھر ذہن میں آتا کہ لوگ کہہ سکتے ہیں کہ برطانیہ میں کماتے ہو اکیلے بھی چلا سکتے ہو اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اسپتال کی عمارت کے برابر ایک مارکیٹ اور ایک بلڈنگ اور بھی تعمیر کروائی۔بلڈنگ میں اس وقت ایک پرائیوٹ اسکول چلانے والوں کے پاس رینٹ پر ہے اس مارکیٹ کے علاوہ میری دیگر عمارتوں سے کرائے کی مد میں آنے والی رقوم اس اسپتال کو چلانے میں استعمال ہوتی ہیں۔آپ نے بتایا کہ آپ نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی ہے کہ میرے بعد بھی اس اسپتال کو اسی طرح چلایا جائے۔اسپتال کا نام چچا اور والد کے نام پر چلانے کے حوالے سے ایک سوال پر آپ کا کہنا تھا کہ آپ کو اپنے چچا سے جو آپ کے سسر بھی تھے بہت محبت اور عقیدت تھی۔جس زمین پر اسپتال تعمیر ہوا وہ زمین بھی والد اور چچا کی مشترکہ خرید تھی اسی وجہ سے اسپتال کو ان دونوں کے نام سے منسوب کیا گیا۔اسپتال میں اس وقت او پی ڈی 150سے کچھ زائد ہے جو وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔اسپتال کی لاگت کے حوالے سے آپ نے بتایا کہ تعمیر پر لگ بھگ چھ سے سات کروڑ لاگت آئی تھی۔آپ کا کہنا ہے کہ جب تک سانس چل رہی ہے اس اسپتال کا نظام اسی طرح چلتا رہے گا اور ان کے بعد اللہ ان کے بیٹوں کو اس صدقہ جاریہ کو تسلسل دینے توفیق عطا فرمائے گا زرفاضل کی تعمیر بیول اور گرد ونواح کے غریب عوام کے لیے چوہدری محمد آزاد صاحب کے اس احساس کا تحفہ ہے جو احساس انہیں والدین اور چچا کی جانب سے منتقل ہوا۔یقیناً چوہدری محمد آزاد‘چوہدری سیاب‘چوہدری ابرار‘لطیف عالم اور ان جیسی ہستیاں بیول کی عوام کے لیے خدائے بزرگ وبرتر کی جانب ایک عظیم تحفہ ہیں۔جوبلا رنگ ونسل اور ذات برادری سے ہٹ کر بلاامتیاز انسانیت کی خدمت پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی کوششوں اورکاوشیوں کو قبول فرمائے اور ان کے رزق میں مزید اضافہ فرمائے کہ مستحق لوگ اس کی خدمات سے مستفید ہوتے رہیں۔
