چوہدری عظیم نام کی طرح عظیم بنیں 203

چوہدری عظیم نام کی طرح عظیم بنیں

عقل انسانیت سیکھاتی ہے لیکن جب عقل کو بے لگام چھوڑ دیا جائے پھر عقل انسانیت کے بجائے فتنہ وفساد اور تخریب کا باعث بنتی ہے عقل کا استعمال انسان کو راہ سوجھتا ہے۔روشن راہیں یا تاریک راستے پہنچان کا واحد ذریعہ عقل ہی ٹھہرتی ہے کسی بھی کام کو سرانجام دینے کے لیے اس کی حدود وقیود کا تعین بہت ضروری امر ہوتا ہے جب تک کوئی عمل اپنی حدود میں رہ کر سرانجام دیا جاتا ہے تو کردار کی تعمیر کرتا ہے لیکن جب کسی عمل کو اس کی حدود سے کراس کر کے کیا جائے تو پھر اچھائی وبرائی سے قطع نظر کردار کشی شروع کر دیتا ہے ہمارے معاشرے میں ہمارے سیاسی اکابرین وہ چاہے مقامی لیول کے ہوں یا مرکزی وصوبائی سطح کے جماعتی وابستگی کے حامل کارکنان کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں کارکن انہیں فالو کرتے ہیں بدقستمی سے ہمارے یہاں سیاسی اختلاف کو دشمنی بنا کر پیش کیا جاتا ہے جس سے معاشرے میں عدم برادشت کا عنصر تیزی دے پنپ رہا ہے گالی گلوچ اور توتکار تو پہلے سے ہی سیاست کلچر کا حصہ رہی ہے لیکن پی ٹی آئی کی پیدائش کے بعد یہ سلسلہ مرکزی سطح تک دراز ہوچکا۔گذشتہ دنوں فیس بک پر پی ٹی آئی حلقہ اے این 58سے سابق امیدوار چوہدری عظیم کی وال پر دو شیئر کردہ پوسٹیں نظر سے گذریں پہلی پوسٹ پر صرف اختلافی کمنٹ دے کر اپنا ردعمل دیالیکن ایک ہی روز کے وقفہ سے اس سے زیادہ اخلاق باختہ پوسٹ دیکھ کر بہت افسوس ہوا نچلی سطح کا کوئی کارکن ایسی حرکت کرے تو اسے نظرانداز، کیاجا سکتا ہے لیکن ایک مرکزی لیول کا لیڈر بازاری زبان کا استعمال کرے تو اس پر افسوس کا اظہار ایک لازمی امر ہے۔میری چوہدری عظیم سے پہلی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ شاید پی ٹی آئی میں شامل بھی نہیں تھے تھاتھی میں ان کی رہائش گاہ پر ان سے پہلی ملاقات کے دوران ان کی دریا دلی اور آنے والوں سائلین سے ان کے ملنے کے انداز اور رویے نے مجھے بے حد متاثرہ کیا جس پر میں نے ان کی شخصیت اور دریا دلی پر ایک طویل کالم بھی لکھا ان کا انداز، گفتگو بہت مدبرانہ اور پراخلاق تھا میں ان سے گاہے بگاہے رابطے میں بھی رہاسیاسی گفتگو بھی ہوتی رہی ایک دو انٹرویو بھی کیے لیکن ان کا یہ روپ پہلی بار سامنے آیاپوسٹ کی تحریر چیخ چیخ کر اعلان کر رہی ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی کچھ بھی کہہ سکتا ہے میں حیران ہوا کہ کہ یہ پوسٹ قومی اسمبلی کے امیدوار کی ہے جس نے حلقے سے گذشتہ الیکشن میں 96574ووٹ لیے ہیں چوہدری صاحب نے اس سطح پر آکر جہاں اپنے ووٹرز کو شرمندہ کیا وہیں مجھ جیسے سیاست سے ہٹ کر اپنے چاہنے والوں کو مایوس کیا انسان یقیناََ غلطی کرتا ہے ہر انسان سے غلطی ہوتی ہے لیکن اس کا تدارک ضروری ہوتا ہے۔دونوں پوسٹوں پر آنے والے کمنٹس کے بعد اگر یہ پوسٹ ہٹا دی جاتی تو اسے غلطی کا احساس کہا جاسکتا تھالیکن ایسا نہیں ہوا جس سے ثابت ہوا کہ یہ سب ارادتاً کیا گیا ہے اس سے مخالفین کا شاید کچھ نہیں بگڑا البتہ چوہدری عظیم صاحب نے اپنا امیج ضرور داغ دار کر لیا ہے چوہدری صاحب نے اگر الیکشن میں عوام کے پاس جانا ہے تو انھیں چاہیے مستقبل ایسی سوشل پوسٹس سے گریز کریں کیونکہ ہر سیاسی شخصیت کے چاہنے بہر حال موجود ہیں جن کا احترام ہر شخص پر لازم ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں