120

چوکپنڈوری ،تجاوزات اور انتظامیہ کی خانہ پُری

ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے دباؤ کے پیش نظر شہروں اور بازاروں میں عوام کا خاصا رش لگا رہتا ہے کلرسیداں اور چوک پنڈوڑی بازار تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے خاصے مصروف ترین بازاروں میں خاصی اہمیت اختیار کر گئے ہیں جہاں روزانہ کی بنیاد پر ضروریات زندگی اور اشیائے خوردونوش کی خریداری کیلئے بڑی تعداد میں عوام کا آنا جانا لگا رہتا ہے تاہم کلرسیداں اور چوک پنڈوڑی میں ناجائز تجاوزات اور ٹریفک کی بندش سے بازاروں کا رخ کرنے والی عوام کو روزمرہ تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ہر روز بازار میں تجاوزات کی بھرمار سے عوام،خواتین سمیت سکول جانے والے طلباء وطالبات کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بالخصوص چوکپنڈوڑی بازار میں ناجائز تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک جام اور پیدل چلنے والے سخت ذہنی کوفت کا شکار ہیں دوکانداروں نے بازار کے فٹ پاتھ کو دوکان کا حصہ قرار دے کر اپنا سازوسامان سجا رکھا ہے اور سڑک کنارے ریڑھی بان سبزی فروش حضرات پوری طرح قابض ہیں جسکی وجہ سے چوکپنڈوڑی بازار کی کشادگی ختم ہو کر رہ گئی ہے تجاوزات کی بنا پر خریداری کے لیے آنے والی خواتین، طالبات، بچوں، بوڑھوں کا گزرنا محال ہو چکا ہے مقامی انجمن تاجران کمیٹیاں اور انتظامیہ اس مسلے کے دیرپا حل میں غیر سنجیدہ اور تجاوزات کو ختم کرانے کے حوالے سے کاروائی سے گریزاں ہیں تاہم کچھ دنوں بعد جب کبھی انتظامی عہدیدار کا اس حوالے سے علامتی کاروائی کی غرض سے چوکپنڈوڑی بازار میں تشریف لانا ہو تو محض دکھلاوے کی کاروائی کا آغاز کیا جاتا ہے اور بے چارے غریب رکشہ ڈرائیوروں کی شامت آجاتی ہے تجاوزات کی مد میں ان رکشہ مالکان کے خلاف کاروائی کرکے ان پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں مگر بااثر افراد اور دکانداروں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی عوامی رائے کے مطابق مقامی انتظامی اہلکار اعلیٰ افسران کے دوروں کے موقع پر عارضی بنیادوں پر تجاوزات ختم کروا دیتے ہیں جبکہ افسران کے جاتے ہی دوبارہ تجاوزات قائم ہو جاتی ہیں شہریوں نے اسسٹنٹ کمشنر، ایڈمنسٹریٹر میونسپل کارپوریشن سے تجاوزات کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا ہے چوکپنڈوڑی بازار میں سڑک کے دونوں اطراف خریداری کیلیے آنے والوں کی ذاتی گاڑیاں،ریڑھی بان،اور فروٹ فروشوں کی گاڑیاں کھڑی نظر آتی ہیں جس سے سڑک پر جگہ پیدل چلنے والوں کیلیے بھی تنگ پڑ جاتی ہے بھاٹہ روڈ،کلرپنڈی روڈ اور نئی جامع مسجد والی روڈ پر تجاوزات کی بھرمار ہے جہاں گاڑیوں کی غیر قانونی پارکنگ کے علاؤہ سبزی فروٹ کی دوکانیں سجی ہیں یہ تو ان مسائل کی نشاندھی ہے جو تجاوزات اور پارکنگ کیوجہ سے عوامی مشکلات کی عکاسی کرتے ہیں تاہم ان مسائل کا حل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک انتظامیہ، بازار کی تاجر تنظیمیں عوامی اور سماجی حلقے مل بیٹھ کر ان مسائل کا کوئی مستقل اور پائیدار حل تلاش نہ کر پائیں تاہم کچھ عرصہ قبل چوکپنڈوڑی میں ایک پرائیویٹ مالکیتی زمین پر وسیع پارکنگ کا انتظام کیا گیا تھا جسکی فی گاڑی کی فیس 10 روپے مقرر تھی اس پرائیویٹ پارکنگ کے قیام سے چوکپنڈوڑی بازار میں پارکنگ کے مسائل میں واضح کمی دیکھی گئی تھی تاہم پرائیویٹ پارکنگ کے قیام کے یہ اقدامات محض عارضی ثابت ہوئے اور سوزوکی ڈرائیوروں کے عدم تعاون کی وجہ سے کچھ عرصہ بعد ہی یہ پارکنگ ختم کر دی گئی تھی جسکی وجہ سے دوبارہ چوکپنڈوڑی بازار میں تجاوزات اور ٹریفک کے مسائل سر اٹھانے لگے،گو چوکپنڈوڑی بازار میں الگ سے گاڑیوں کی پارکنگ کی کوئی مستقل جگہ مختص نہیں ہے تاہم اس کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ سڑک کنارے اور فٹ پاتھ پر تجاوزات قائم کر کے عوام کیلئے مشکلات پیدا کی جائیں غلط پارکنگ، تجاوزات،تھڑے ٹھیلے ٹریفک جام کا باعث بنتے ہیں جبکہ پارکنگ اور سروس روڈ کا نہ ہونا بھی ٹریفک جام کا سبب بنتا ہے، چوکپنڈوڑی میں تجاوزات اور ٹریفک جیسے مسائل کا حل ٹرانسپورٹرز اور تاجروں کے تعاون کے بغیر ہرگز ممکن نہیں چوکپنڈوڑی بازار میں ٹریفک مسائل کی بنیادی وجہ پارکنگ اسٹینڈز کا نہ ہونا ہے رانگ پارکنگ کے خاتمے کیلئے تاجر برادری اور پبلک ٹرانسپورٹرز کا تعاون کلیدی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ تاجر برادری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ چوکپنڈوڑی بازار میں تجاوزات اور پارکنگ کے مسائل بدستور سر فہرست ہیں تاہم ان مسائل پر قابو پانے کیلئے انتظامیہ کیساتھ تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز حضرات کے تعاون کے بغیر اس مسلے کا دیرپا نکالنا ناممکن ہے تاہم انتظامیہ کی بھی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سڑک پرغیر قانونی تجاوزات کو ختم کرانے کیلیے رسمی اقدامات اٹھانے کی بجائے فریقین کیساتھ بامعنی مذاکرات کے زریعے اس اہم مسلے کا فوری حل نکالے جائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں