columns 118

پی آئی اے‘باکمال لوگوں کی لاجواب سروس

پی آئی اے یعنی پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی ایک طو یل تاریخ ہے اور اس کا آغاز پاکستا ن کے قیام سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ 1946میں یعنی پاکستان کی آزادی سے ایک سال قبل او رینٹ اینڈ ویز کے نام سے ایک فضائی کمپنی بنی اس کمپنی کے قیام کی ہدایت بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جنا ح نے دی تھی

اور انہوں نے ایک معروف فنکار ایم اے اصفانی کو ترجیحی بنیا دوں پر فضائی کمپنی قائم کرنے کو کہا تھا اور یوں 23اکتوبر 1946او رینٹ ایئرویز لمیٹڈ کے نام سے ایک نئی ائیر لائن نے جنم لیا۔ جسے ابتدائی طو ر پر کلکتہ میں ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر رجسٹر ڈ کروایاگیا

اور پھر چار جون 1947ء کو یہ ائیر لائن آپریشنل ہو گئی او رینٹ ایئر ویز کے آپریشنل آغاز کے 2ماہ بعد پاکستان کا قیا م عمل میں آیا اور پھراس ائیر لائن نے پاکستان ہی کو اپنا مرکز بنا لیا۔ قیام پاکستان کے بعد جب حکومت مضبوط ہوئی تو اس نے ایک قومی ائیر لائن بنا نے کا فیصلہ کیا

جس کے بعد دس جنوری1955ء کو اوریئنٹ ایئر ویز کو پی آئی اے میں ضم کر دیا گیا جس کے بعد پی آئی اے کی پہلی بین الاقوامی سروس 1955ء میں شروع ہو ئی اور پھر ایک مختصر ہو ائی بیڑے سے شروع ہو نے والی یہ ائیر لائن دنیا کی صف اول کی فضائی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی۔ 1960ء میں پی آئی اے ایشیاکی پہلی ائیر لائن تھی جس میں بو ئنگ 707کو شامل کیاگیا

اور پھر اس نے اپنے ملک سے نارو ے تک پروازوں کا آغاز کیا۔حکومت پاکستان نے 1959ء میں ائیر کمو ڈور نو ر خان کو پی آئی اے کا مینجنگ ڈائریکٹر مقرر کیا اور ان کے دور کو اس قو می ائیر لائن کا سنہرا دور کہا جا تا ہے۔ جب انہوں نے اسے دنیا کی صف اول کی ایئرلائنز کی صف میں لاکھڑا کیا

پاکستان کی قو می فلائی کمپنی پی آئی اے جس کا شمار کبھی دنیا کی بہترین ایئرلائنز میں ہو تا تھا اور پھر 1980ء کی دہائی میں اس کی تنزلی کا سلسلہ شروع ہو ا۔برسوں سے قومی فضائی کمپنی پی آئی اے خسارے کے سبب اب حکومت اسے چلا نے سے قاصر ہے اور اس لئے اس کی نجکاری کا فیصلہ ہو چکا ہے

ایک جانب اس پر یورپ سفر کر نے پر پابندی لگی تو دوسری جانب مالی خسارہ اس حد تک بڑھ گیا کہ حکومت پاکستا ن نے اسے نیلام کرنے کا سوچا تو ایک ہی بولی لگی اور وہ بھی پچاسی ارب روپے کی کم از کم متوقع قیمت کے مقابلے میں صرف دس ارب روپے کی بولی لگی یعنی اس کا تقریبا ًبارہ فی صد حصہ۔

اس قومی ائیر لائن سے وابستہ بعض سابق عہد ید ار اور تجزیہ کا رو ں کا کہنا ہے کہ غیر ہنر مند اور کم اہلیت کے حامل عملے کی سیاسی بنیادوں پربھرتی اور مسافروں کے لئے سروسز میں بتدریج کمی جہازوں کو بغیر حکمت عملی کے گراؤنڈ کرنے اور کئی منافع بخش روٹ بند ہونے سے پی آ ئی اے خسارے کا شکار ہونا شروع ہوئی۔

مئی 2020میں اس وقت کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے کے کئی پائلٹس کے لائسنسز مشکوک ہیں جس کے بعد یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی نے یکم جو لائی 2020کو پی آئی آئی کے یورپی ممالک کے لئے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو معطل کر دیا تھا 1980ء میں زوال کے آغاز کے بعد سے پی آئی اے کے چھ جہاز کر یش کر چکے ہیں جبکہ ایک آج تک لاپتہ ہے

یہ تکنیکی زبو ں حالی کا پتہ دیتا ہے کئی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو پی آئی اے میں سفر کر نے سے منع بھی کر دیا اس وقت پی آئی اے ایئر لائن کے پاس کل تینتیس جہاز ہیں جن میں سے اٹھا رہ آپریشن ڈیو ٹی پر ہیں لیکن باقی یا تومرمت کے مراحل ہیں یا سٹو ریج پر ہیں اس کے باوجود پی آئی اے کے تنزلی کے معاملے کا درست ادر اک ملک کی معاشی مشکلا ت کو سمجھے بغیر ممکن نہیں کیونکہ ایئر لائنز کا دارو مدار ملکی معاشی حالات پر ہوتا ہے۔

قومی ایئر لائن پی آئی اے پاکستان کی ایسی پہچان ہے جب بھی اس کے نقصان اور فروخت کرنے کی خبر یں منظر عام پر آتی ہیں تو سنجیدہ حلقوں میں گہری تشویش کا اظہار کیا جا تا ہے باوقار لو گو ں کی لاجواب سروس پی آئی اے پاکستا ن قوم کے لئے باعث فخر ہے۔پی آئی اے ایک ایئر لائن کے طور پر سامنے نہیں آئی تھی

بلکہ اس کو بین الاقوامی طور پر بڑے ممالک کی ایئر لائینز اور متعارف کرانے کا بھی اعزاز حاصل ہے اس وقت جب حکو مت خود فیصلے کرنے کی پوزیشن میں کم نظر آتی ہے اس کے زیادہ فیصلے اور احکامات آئی ایم ایف کی طرف سے آر ہے ہیں اور پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی مشترکہ حکومت ایک سال میں آئی ایم ایف سے نئے معاہدے میں پی آئی اے سمیت بڑے سرکاری اداروں کو پرائیویٹ کرنے کا وعدہ کر چکی ہے۔

اس سلسلے میں ابتدائی چھ ماہ میں جہاں وزیر نجکاری علیم خا ن نے پی آئی اے کی نجکاری کی بھر پور انداز میں کو شش کی جن دنوں نیلامی کی گئی ان دنوں پی آئی اے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم جو ئی سامنے آئی اس کے بعد پی آئی اے خریدنے والوں کی عدم سنجیدگی اور بو لی کی معمولی رقم نے زخموں پر نمک پاشی کی نئی مثال قائم کی۔

زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہو ئے بغیر لگی لپٹی کے گزارش کرنی ہے کہ ایئر لائن کسی بھی ملک کی پہچان ہوتی ہے اور اس کو بنانے قائم کرنے میں مدتوں سال لگ جاتے ہیں

اللہ کا شکر ہے ہماری قومی ائیر لائن پی آئی اے نے مشکل وقت میں لو ہا منو ایا ہے چھو ٹے چھو ٹے ممالک کی ائیر لائن میدان میں مو جو د ہیں پاکستان میں سیالکوٹ کے چند دوست سرمایہ کاروں کی ائیر لائنز‘سابق وزیر اعظم کی ائیر لائن ایک دن بھی خسارے نہیں گئی کافی عرصہ سے بنداسٹیشنز بھی دوبارہ کھل رہے ہیں جسے دوعشروں سے زائدمدت کے بعد پی آئی اے کی طرف سے ٹھنڈی ہو ا کا جھونکا آرہاہے

کئی سالوں کے مسلسل خسارے اور چاروں اطراف سے مایوسی کے دور دورہ کے بعد منافع میں آجانا معمولی بات نہیں ہے۔ یقینا ایک ایسی خوشخبری ہے جس کا گذشتہ چند برسوں میں تصور بھی محال تھا تاریخ بتاتی ہے کہ پی آئی اے نے آخری منافع 2003میں حاصل کیا تھا

اس سے پہلے ایک لمبا عرصہ خسارے کی ہو ا چلی جہازوں کی فوج کم ہو تی چلی گئی سٹاف بڑ ھتا گیا سیاسی مداخلت سیاسی بھرتیاں،میرٹ کا فقدان اور سفارش اورا قرباپروری کا راج تھا غیر ہنر مند اور نااہل افراد بھرتی کئے جاتے رہے اللہ سے دعا کرتے ہوئے اور قلم کی عظمت کی لاج رکھتے ہوئے عرض کرنی ہے کہ پی آئی اے اگر خسارے سے واقعی نکل آئی ہے تو اس کو فروخت نہ کیا جائے

ایسے ادارے روز بروز نہیں بنتے قومی ائیر لائن سرمایہ ہے وطن کی پہچان اور فخر ہے ترجمان پی آئی اے کے مطابق 2024میں قومی ائیر کائنز نے ترانو ے ارب روپے آپریشنل جبکہ انتیس ارب روپے خالص منا فع کمایا ہے جو کہ کسی بھی بہترین ائیر لائن کے ہم پلہ کا ہے

قوم کا فخر سمجھی جانے والی قومی ائیر لائن بحالی کے حوالے سے عوام نا امید ہو چکے تھے لیکن مطلوبہ چند ملک سخت اقدامات کے باعث پی آئی اے میں مثبت تبدیلی ممکن ہو ئی ہے قومی ائیر لائن منظم،افرادی قوت میں مقبولیت لائی گئی اب پی آئی اے مالیاتی کارگردگی دکھانے کے لئے تیار ہے ٹیم ورک کے طور پر اس کی طرف توجہ دی گئی چند ماہ میں اس قابل بنا دیا گیا کہ خسارے کا داغ اتر گیا منافع شروع ہو گیا افرادی قوت معقول ہو گئی

کارگردگی بہتر ہو گئی اب اس کو ذبح کرنے کی ضرورت نہیں رہی یہ گھر اور وطن کی رونق ہے خدا را نجکاری کے اس پروگرام کو ختم کر دیا جائے اس میں مزید جہاز شامل کئے جائیں سیاسی مداخلت اور سیا سی بھرتیوں کو بند کر دیا جائے

اور پروفیشنل ائیر لائن کے طور پر پی آئی اے کو کا م کرنے دیا جائے اور اس کے ماتھے سے پرائیویٹ کرنے،نیلامی کرنے اور فروخت کرنے کا بورڈ اتار دیا جائے کیونکہ یہ باکمال لوگوں کی لاجواب سروس ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں