83

پوٹھوہاری ادبی بیٹھک راولپنڈی کی پہلی نشست

پوٹھوہاری ادبی بیٹھک راولپنڈی کے زیرِ اہتمام پہلی باقاعدہ ہفتہ وار ادبی بیٹھک 02مئی2025 بروز جمعتہ المبارک، سہ پہر3 بجے دبئی میرج ہال بھنگالی گوجر کے احاطہ میں سجائی گئی، شرکاء میں خطہِ پوٹھوہار کے معروف دانش ور،محقق،شاعر حسن نواز شاہ، پوٹھوہاری ادبی بیٹھک راولپنڈی کے سرپرست اعلیٰ نعمان مشتاق راجہ، بانی وصدر فیصل عرفان، رابطہ سیکرٹری عثمان اسلم، جنرل سیکرٹری راقم الحروف جنیدغنی راجہ، معروف شعراء کرام میں سجاد حیدر، بلال انجم نے خصوصی شرکت کی۔سامعین میں محمد معراج علی، محمد منہاج علی ندیم تابش اور عمران محمود راجہ شامل رہے۔اس غیر رسمی ادبی نشست کو یادگار بنانے کے لیے دو حصّوں میں تقسیم کیا گیا،پہلے حصّے میں پوٹھوہاری املاء اور چند پوٹھوہاری الفاظ کو زیرِ بحث لایا گیا، جبکہ دوسری نشست میں شعراء نے اپنی اپنی تخلیقات پیش کیں۔

پہلی نشست کا آغاز تلاوتِ قُرآنِ مجید سے کیا گیا، جسکی سعادت ننّھے محمد منہاج علی کو حاصل ہُوئی، جبکہ محمّد معراج علی نے پوٹھوہاری میں شانِ مولا علی میں اشعار سُنائے، دونوں نشستوں کی صدارت حسن نواز شاہ نے کی، راقم الحروف (جنیدغنی راجہ) نے صاحبِ صدر کی اجازت سے گفتگو کا آغاز کرنے کے لیے شرکاء کو پوٹھوہاری املاء میں درپیش مسائل پر بات چیت کرنے کی دعوت دی، اور لفظ ”بنّاں /بنّا” کی املاء کو بطور موضوع پیش کیا، راقم نے لفظ ”بنّاں ” میں ”ں ” کو بیجا قرار دیا، کیونکہ اگر اسکے ہم قافیہ الفاظ کو لیا جائے۔

تو اُن میں ”ں ” کا استعمال نہیں ملتا، مثلاً گنّا، بنّا، کھنّا وغیرہ، فیصل عرفان نے بھی اس موقف کی مکمل تائید کرتے ہُوئے کہا کہ ہم قافیہ الفاظ کو دیکھا جائے تو ”ں ” لگانا درست نہ ہوگا، جبکہ عثمان اسلم نے بھی اسی موقف کی تائید کی، نعمان مشتاق راجہ نے گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پہلے نشاندہی کی جائے کہ ہمارے ماہرِ لسانیات کون کون سے ہیں، پھر اُنھوں نے عالمی سرائیکی اور سندھی زبانوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس اخلاص اور استقامت سے اُنھوں نے اپنی مادری زبانوں کے لیے کاوشیں کی ہیں ہمیں بھی اُسی طرح ایک پیج پر جمع ہونے کی ضرورت ہے، بلال انجم کا کہنا تھا کہ اسکے تمام قوافی کیساتھ ”ں ” کا اضافہ ممکن نہیں ہے تو پھر بغیر ”ں ” کے ہی لکھنا مناسب ہوگا، سجاد حیدر نے بھی اپنی رائے دیتے ہُوئے کہا کہ اگر ”ں ” لگایا جائے تو بہتر ہے، اسی طرح ”دوہری ہ” کو بھی زیرِ بحث لایا گیا،اُس پر بھی مختلف آراء سامنے آئیں، پہلی نشست کے آخر میں حسن نواز شاہ نے صدارتی خطبہ پیش کیا تمام احباب کی گفتگو کو مدّنظر رکھتے ہُوئے اُنھوں نے کہا کہ سب سے پہلے اپنے تخلیقی سفر کو جاری رکھنا ہی اپنی ترجیحات میں شامل رکھیں، املاء کے مسائل ہر زبان کا حصہ رہے ہیں،اور ہر دور میں یہ تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں، جو پوٹھوہاری زبان میں ”بنّاں ” پر متفق ہیں وہ اسی پر اتفاق کریں اور جو اِسے ”ں ” کے بغیر ”بنّا” لکھنے پہ متفق ہیں وہ اسکے بغیر لکھیں، پھراُنھوں نے میاں محمّد بخش رحمتہ اللہ علیہ کا ایک مصرع دُہرایا۔

”پھس گئی جان شکنجے اندر جو بیلن وِچ گنّا”
اور بتایا کہ ”گنّا” پنجابی میں بھی استعمال ہُوا ہے مگر اس کے آخر ”ں ” کا استعمال نہیں کیا گیا، اسی طرح لفظ ”چنّا” کا استعمال بھی پنجابی گانوں میں ملتا ہے جس کے آخر اب ”ں ” نہیں لکھا جاتا، اس لحاظ یہ دونوں الفاظ ”بنّا” کے ہم پلّہ اور قوافی ہیں، اسی طرح دوہری”ہ” پہ بات کرتے ہُوئے اُنھوں نے بتایا کہ اسکے لیے پوٹھوہاری ادبی بیٹھک کی ہفتہ واری ادبی نشست کو ہر پندرہ دن کے بعد منعقد کیا جائے اور اس میں تمام پوٹھوہاری ادباء،شعراء اور ماہرِ لسانیات کو بلا تفریق مدعو کیا جائے، اور ان الفاظ پر اُنکا موقف لیا جائے اور ان کو باہمی مشاورت سے طے کرلیا جائے۔

، اُنھوں نے پہلی نشست کے آخر پہ پوٹھوہاری ادبی بیٹھک راولپنڈی کی کاوشوں کو سراہا اور مستقل مزاجی سے اس پر کام کو جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ ادبی نشست کے دوسرے سیشن میں شعراء نے پوٹھوہاری نظمیں، غزلیں، اور شعری مکالمے پیش کرکے خُوب داد سمیٹی، بطور ناظم راقم الحروف جنیدغنی راجہ نے اپنی پوٹھوہاری نظم ”نِچھّاں ” سے مشاعرے کا باقاعدہ آغاز کیا، فیصل عرفان نے بھی اپنی خوبصورت تخلیق کردہ پوٹھوہاری نظم ”ترے طلاقاں ” پیش کی اور دورِ حاضر میں طلاق کے بڑھتے ہُوئے مسائل کو اُجاگر کیا، بلال انجم نے بھی اپنی خوبصورت پوٹھوہاری تخلیق پیش کی اور خوب داد وصول کی، اسی طرح سجاد حیدر نے بھی خوبصورت پوٹھوہاری غزلیات سُنا کے خُوب سماں باندھا، آخر پہ عثمان اسلم نے بچوں کے ادب پر لکھی ہُوئی معروف کہانی ”اتفاق میں برکت ہے” کا منظوم پوٹھوہاری شعری ترجمہ سُنا کے پوٹھوہاری ادب میں ایک نئی روح پھونک دی، آخر پہ صاحبِ صدر نے تمام شُراکاء سے حوصلہ افزاء گفتگو کی اور تجویز کے طور پہ بتایا کہ اس ادبی نشست کو ہر پندرہ دن کے بعد منعقد کریں، اور اجلاس کے آخر پر یا اجلاس کے چند دن پہلے کسی ایک موضوع پر علمی ادبی مباحثہ طے کیا جائے جس میں شراکاء پوری تیاری کے ساتھ آئیں، اور اس موضوع میں زیرِ بحث گفتگو پر احسن طریقے سے اپنے دلائل اور تجاویز دے سکیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں