244

پولیس کی سرپرستی میں جرائم‘ لمحہ فکریہ

جاوید کوثر کی تین سالہ کارکردگی

اس خانہ خرابات سے ہر شخص کو رخصت ہونا ہے رنگ وبو اور عیش و نشاط کے اس رنگین وسنگین میلے کی ہلچل میں ہم سب غوطہ زن ہیں

جس کے باعث ہمیں تباہی کا احساس نہیں ہوش مند آدمی اپنے باطن کا جائزہ لیتا رہتا ہے ناکارہ فرسودہ اور ناپسندیدہ چیزوں کو ٹھکرا دیتا ہے کار آمد اور پسندیدہ عناصر کو برقرار رکھتا ہے

ایسا کرنے سے بہت سی برائیوں کا سدباب ہو جاتا ہے۔ظاہر وباطن جدا ہیں ھوس زر نے ہمیں اپنی ہی ذات سے اتنا دور کردیا ہے کہ ہم صرف اپنے ظاہر پر فوکس کیے ہوئے ہیں باطن میں جھانکنے کی اہمیت کھو بیٹھے ہیں۔معاشرت کے لگے بندھے اصول آج شکستہ ہوتے جارہے ہیں برداشت کا عنصر تیزی سے مفقود ہو رہا ہے

ہم غور کریں تو یہ سب مایوسی کا نتیجہ ہے جرم کو روکنے والے ہی جرم کے پروردا ہیں سماج میں پنپتی برائیوں کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس بڑھوتی کا اصل کارن محمکہ پولیس ہے معاشرے میں در آنے والی کسی بھی برائی کو جڑ پکڑنے سے پہلے ختم کرنا اس کے فرائض میں شامل ہے

لیکن کیا ایسا ہو رہا ہے۔جواب یقیناً نفی میں ہے کیونکہ پولیس فرائض کی ادائیگی کے بجائے جرائم کی پشت پناہی میں مصروف ہے۔ہر علاقے کی طرح قاضیاں پولیس چوکی کا عملہ بھی فرائض کی ادائیگی سے غافل دیہاڑیاں لگانے میں مصروف ہے۔جن کا کام سماج میں پھیلی برائیوں کا قلع قمع کرنا ہے

وہ اس پر توجہ دینے کے بجائے ہر روز کہیں ناں کہیں گھات لگا کر چیکنگ کے بہانے موٹر سائیکل سواروں سے مال بٹوارتے نظر آتے ہیں جبکہ علاقے میں سماجی برائیاں عروج پرہیں چرس شر ا ب‘ ہیرؤن‘ آئس وغیرہ باآسانی دستیاب ہیں بلکہ اب تو اطلاعات ہیں کہ اب یہ اشیاء اسکولوں کے اردگرد بھی پہنچ چکی ہیں

نوجوان‘ نسل جہاں منشیات کی عادی ہورہی ہے وہیں جسم فروشی کے اڈوں کی بھرمار نے انہیں اخلاقیات سے دور کردیا ہے

قاضیاں چوکی پولیس کی نااہلی اور ہوس زر کے باعث اس علاقے میں غیر قانونی طور پر آنے والے غیر مقامی لوگوں خصوصاً زیریں پنجاب (ملتان.مظفرگڑھ)کے کچھ خاندانوں نے علاقے میں جسم فروشی کو عام کیا ہے جہاں محض تین چار سو کے لیے پوٹھوہار کے نوجوانوں کو اخلاق باختہ بنایا جارہا ہے

پو لیس کی جانب سے قانون کرایہ داری ایکٹ 2017 پر عمل نہ کروایا جانا جرائم میں بڑھوتی کی ایک بڑی وجہ ہے۔کون آیا کس نیت سے آیا کس کے پاس ٹھہرا۔کس سے رہائش گاہ کرائے پر لی کاروبار کیا کررہا ہے۔جہاں سے آیا وہاں ریکارڈ کیا ہے کچھ پتہ نہیں قانون کرایہ داری ایکٹ کے مطابق کسی بھی جگہ کسی بھی نئے آنے والوں کو متعلقہ تھانے

چوکی پر اپنا اندارج کروانا لازم ہے جع مقامی فرد نے انہیں ملازم رکھتا ہے۔انہیں مکان کرایے پر دیتا ہے۔وہ ان کی مکمل معلومات تھانے میں جمع کروانے اور ذمہ داری لینے کا پابند ہے۔

لیکن یہاں پولیس کی نااہلی یا کرپشن اس قانون پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دیتی۔نتیجہ یہ نکلا کہ پرامن اور پْرسکون خطہ پوٹھوہار بدامنی‘ قتل وغارت گری‘ لوٹ مار اور چوری چکاری کی لپیٹ میں آگیا۔

غیر مقامی لوگوں کے یہاں آنے والوں مہمانوں بارے کسی طرح کا چیک نظام موجود نہیں کرمنل لوگ یہاں غیر قانونی طور پر مقیم غیر مقامی لوگوں کے یہاں رکنے اور لوٹ مار ڈاکہ زنی کی وارادتیں کرنے میں آزاد ہیں۔غیرمقامی لوگوں کی آباد کاری کے بعد سے یہاں قتل کی سپاریاں دینے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔

اس وقت بیول اور گرد ونواح میں جرائم عروج پر ہیں جبکہ قاضیاں چوکی پولیس مال سمیٹنے کے مشن پر ہے۔خوبرو بھکارنیں بھیک کی آڑ میں دھندے کرتی ہیں۔منشیات فروش موت بانٹ رہے ہیں۔کہیں جسم فروشی کے آڈے چلائے جارہے ہیں افسوس یہ ہے کہ ان برائیوں کے پشت پناہ وہ لوگ ہیں جو سماج میں خود کو معززین کے طور پینٹ کرتے ہیں۔پیسے کی ہوس نے حرام حلال کی تمیز ختم کردی ہے

عارضی زندگی کو پرتعیش بنانے کے لیے ابدی زندگی کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔دولت کی چکاچوند وہ کام کروا دیتی ہے جسے سوچتے ہوئے بھی ڈر لگتا ہے۔سفید و بے داغ لباس میں ملبوس افراد کے چہروں سے نقاب اتاریں تو پیچھے سفاکی بربریت اور بے غیرتی کے اصل چہرے نظر آتے ہیں جو پیسے کے لیے برائی کی بنیاد اپنے ہیں گھر سے کرتے ہیں

خواہشات کے آگے بندھ باندھنا پڑتے ہیں جو ایسا نہیں کرتے تو پھر انہیں خواہشات کی تکمیل کے لیے انتہا تک جانا پڑتا ہے۔قصہ مختصر یہ ہے کہ پولیس جہان امن وامان کے صورتحال کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے وہیں منشیات فروشی‘ جسم فروشی کے کاروبار کی روک تھام سے غافل ہے۔

جس کے باعث سماجی برائیوں کو بڑھوتی مل رہی ہے۔ہم اشرف المخلوقات ہیں ہمیں خود اپنی عقل وفہم سے وہ چراغ وہ قندیلیں روشن کرنا ہوں گی جس سے مایوسی کے اندھیرے چھٹ سکیں جن کی روشنی میں ہماری نسل نو بہتری کے راستے تلاش سکے۔وقت بڑی تیزی سے گذر رہا ہے

سوچیں بولیں پولیس کے کردار پر سوال اٹھائیں معاشرتی برائیوں سے نسل نوکوبچائیں اپنافرض ادا کر یں و ر نہ بہت پچھتانا پڑے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں