ہر عہد میں کچھ ادارے ایسے ہوتے ہیں جو نہ صرف اپنی محنت و دیانت سے کوئی خاص مقام حاصل کرتے ہیں بلکہ عوام کے دلوں میں بھی خاص جگہ بنا لیتے ہیں۔ پنڈی پوسٹ بھی ایسا ہی ایک علاقائی اخبار ہے جس نے انتہائی کم وقت میں وہ مقام حاصل کیا جو دہائیوں کی محنت کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے۔ آج پنڈی پوسٹ ایک معتبر نام ہے، ایک ایسی آواز ہے جو عوام کے مسائل کو ایوانوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنی ہوئی ہے۔
مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنے صحافتی سفر کا آغاز اسی اخبار سے کیا۔ آج جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تیرہ سال کس قدر قیمتی اور بامقصد رہے۔ پنڈی پوسٹ صرف ایک اخبار نہیں، بلکہ ایک مشن ہے، ایک تحریک ہے جو علاقے کے عوامی، سماجی، اور ثقافتی مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ بہتری کے لیے تجاویز بھی پیش کرتا ہے۔
اس اخبار کی سب سے بڑی خوبی اس کا غیر جانبدار، سچ پر مبنی اور باوقار صحافتی انداز ہے۔ جہاں آج کل میڈیا کی دوڑ میں بہت سے ادارے سنسنی خیزی اور جھوٹے عنوانات کے ذریعے قارئین حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہاں پنڈی پوسٹ نے ہمیشہ سچائی، توازن اور تحقیق پر مبنی رپورٹنگ کو ترجیح دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کا اس پر اعتماد بڑھتا گیا، اور اس کی اشاعت میں روز بروز اضافہ ہوتا رہا۔
اس ادارے نے نہ صرف سینئر صحافیوں کو اظہارِ رائے کا موقع دیا بلکہ نوجوان لکھاریوں کو بھی بھرپور حوصلہ افزائی فراہم کی۔ یہ پلیٹ فارم ان لوگوں کے لیے امید کی کرن بنا جو اپنے خیالات، مشاہدات اور تجربات کو دوسروں تک پہنچانا چاہتے تھے۔ مجھے ذاتی طور پر اس اخبار سے سیکھنے، آگے بڑھنے اور خود کو بہتر بنانے کا موقع ملا، جس کے لیے میں پنڈی پوسٹ کا ہمیشہ ممنون رہوں گا۔
تیرہ سال کی یہ وابستگی صرف ایک پیشہ ورانہ تعلق نہیں بلکہ جذباتی اور روحانی وابستگی بن چکی ہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ پنڈی پوسٹ اسی طرح دن دگنی رات چگنی ترقی کرتا رہے۔ یہ ادارہ علاقے کی آواز بنا رہے، معاشرتی مسائل کو اجاگر کرتا رہے، اور مثبت تبدیلی کا ذریعہ بنتا رہے۔ کالم میں چھپی ہوئی یہ تصویر ہے جس میں ہمارے وہ دوست شامل ہیں جنہوں نے پنڈی پوسٹ کی ابتدائی ایام میں بڑی محنت اور لگن کے ساتھ پنڈی پوسٹ کو پہچان دینے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا اللہ تعالی سے دعا ہے کہ نمبردار ملک ظفر اقبال اور دیرینہ ساتھی جاوید اقبال بٹ صاحب کی کامل بخشش فرمائے آخر میں، پنڈی پوسٹ کے تمام مدیران، صحافیوں، لکھاریوں اور قارئین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اسے ایک کامیاب اور معتبر ادارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ میری دعا ہے کہ یہ سفر جاری رہے، یہ چراغ جلتا رہے، اور یہ آواز کبھی خاموش نہ ہو۔