89

پنڈی پوسٹ،نئے لکھاریوں کیلئے بہترین پلیٹ فارم

اخبار کے مطالعہ سے ہم گردوپیش کے تازہ ترین معلومات سے باخبر رہتے ہیں اور روزمرہ کی زندگی کے مسائل سے آگاہی اور علم میں اضافہ ہوتا ہے ملکی مقامی و بین الاقوامی حالات و واقعات کے تناظر میں ملکی مفادات کے تحفظ کیلیے اخبارات رائے عامہ کی تشکیل معاشرے میں یکجہتی کو فروغ دینے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ملکی اخبارات کی طرح مقامی اخبارات معاشرتی ثقافت کا تحفظ مقامی تعلیم و ترقی اور عوامی فلاح وبہبود اور مذہبی ہم آہنگی کےاحساس کو فروغ دینے میں معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں وہ مقامی سطح پر رہائشیوں کے مسائل واقعات اور تعمیر وترقی کی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہیں جس سے مقامی سطح پر معاشرتی روابط کو فروغ حاصل ہوتا ہے

اسی نوعیت کا مقامی سطح پر ہفت روزہ پنڈی پوسٹ اخبار طول وعرض اور بالخصوص ضلع راولپنڈی کی عوام میں اپنا ایک منفرد مقام حاصل کر چکا ہے پنڈی پوسٹ کے مدمقابل مقامی سطح پر ہفت روزہ شماروں کی اشاعت کسی نہ کسی پلیٹ فارم سے وقتاً فوقتاً کوشش کی گئی تاہم انہیں زیادہ دیر تک عوام میں اپنی پزیرائی اور حیثیت منوانے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکی اسکے برعکس پنڈی پوسٹ شمارہ روز افزوں ترقی کی منازل طے کرتے آج عوام میں اسقدر مقبول ہو چکا ہے کہ قارئین کو اتوار کے دن پنڈی پوسٹ کی اشاعت کا بڑی بے چینی سے انتظار رہتا ہے جب تک وہ اسکا مطالعہ نہ کر لیں پنڈی پوسٹ کی اشاعت اور اس مقام پر پہنچانے کا تمام تر کریڈٹ پنڈی پوسٹ کے بانی و ایڈیٹر چوہدری عبدالخطیب صاحب کو براہ راست جاتا ہے کیونکہ انہوں نے پنڈی پوسٹ کی تواتر کے ساتھ اشاعت جاری رکھی اور اسکی اشاعت میں مالی رکاوٹ حائل نہیں ہونے دی

یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تیرہ سال لگاتار بغیر کسی تعطل کے پنڈی پوسٹ کی اشاعت برقرار رہی ایڈیٹر پنڈی پوسٹ چوہدری عبدالخطیب صاحب نے ہمیشہ کھلے دل اور خندہ پیشانی سے نئے لکھاری کو خوش آمدید کہا اور پنڈی پوسٹ صورت میں پلیٹ فارم مہیا کیا اور اپنی تحریروں صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بہترین موقعہ فراہم کیا آج الحمدللہ پنڈی پوسٹ میں بطور لکھاری کئی معتبر نام شامل ہیں اور پنڈی پوسٹ کے قافلے میں راقم بھی 2016 سے پنڈی پوسٹ کیساتھ منسلک ہے

چوہدری عبدالخطیب صاحب کی زیر سرپرستی 9 سال بطور قلمکار پنڈی پوسٹ میں اپنی صلاحیتوں کے مطابق مختلف موضوعات بالخصوص فلاحی شخصیات ،علاقائی ترقی میں سیاستدانوں کے کردار ،دیہی ثقافت اور مختلف اقوام کے حوالے سے تحریروں کے زریعے اپنی فہم و فراست اور تحقیق پر مبنی کردار ادا کر رہا ہوں اور میرے لیے یہ قابل فخر بات ہے کہ میں پنڈی پوسٹ کے لکھاریوں کے کارواں میں شامل ہوں میں بالخصوص ایڈیٹر پنڈی پوسٹ کا بے حد شکر گزار وممنون ہوں جنہوں نے ہر قدم پر میری رہنمائی فرمائی اور انکے سائے تلے صحافتی اقدار کو سیکھنے اور سمجھنے کا موقعہ ملا پنڈی پوسٹ کے ایڈیٹر اور ٹیم کی یہ ہمیشہ سےخاصیت رہی ہے کہ انہوں پنڈی پوسٹ کے پلیٹ فارم سے نہ صرف حقیقی عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کیا

کسی شخصیت یا ذاتی فائدے کیلیے کبھی بھی اپنی تحریروں میں بلیک میلنگ کے تاثر اور ذاتی مفادات کیلیے اوچھے ہتھکنڈوں کے استعمال کو ہمیشہ سختی سے رد کیا ہے مگر جہاں فلاح معاشرہ کی غرض سے کوتاہی برتی گئی تو ذمہ داران کو مثبت تعمیری تنقید کے زریعے عوامی مسائل کی نشاندھی وحل کیجانب توجہ ضرور مبذول کرائی گئی ہے

یہی وجہ ہے کہ ماضی میں کوئی اس قسم کی کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ کبھی بھی کسی انفرادی شخصیت یا ادارے کو تنقید کی آڑ میں نفرت کا نشانہ بنایا ہو اور پنڈی پوسٹ کے ایڈیٹر یا اس سے منسلک کسی لکھاری کےخلاف کسی بھی عدالت میں ہتک عزت کا کوئی دعویٰ دائر کیا ہوجو پنڈی پوسٹ کے ایڈیٹر اور ٹیم کیلیے باعث فخر بات ہے ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کی اشاعت کی 13ویں سالگرہ کے موقعہ پر گزشتہ ہفتے پنڈی پوسٹ دفتر واقع کلرسیداں روات روڈ سردار مارکیٹ میں سالگرہ کی ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں ایڈیٹر پنڈی پوسٹ اور انکی ٹیم دیگر مہمانوں کے علاؤہ آل پاکستان نیوز پیرز سوسائٹی کے بانی صدر جی ایم جٹ نے خصوصی شرکت کی اس موقع پر پنڈی پوسٹ سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور عالمی یوم صحافت کے موقع پرآل پاکستان ریجنل نیوز پیپرز سوسائٹی کے زیر اہتمام ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کے آفس میں سالگرہ کی تقریب کے دوران شمح روشن کر کے صحافیوں کے حقوق کے لیے تجدید عہد بھی کیا گیا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں