109

پنجاب ہائی وے کے نگرانوں کی چشم پوشی

اڈیالہ روڈ کا جرار موڑ چونترہ تا کچی جوڑیاں سیکشن: بدانتظامی کی زندہ مثال ہے گزشتہ سال سے اڈیالہ روڈ کے جرار موڑ تا کچی جوڑیاں تک تعمیرِ نو کی بیل منڈھے چڑھ رہی ہے، جس میں پلاننگ، معیار اور ترتیب کا بھرکس نکالا جا رہا ہے۔بات سیدھی اور سادہ ہے کہ اڈیالہ روڈ، راولپنڈی سے جرار موڑ تک، چند سال پہلے اعلیٰ معیار سے تعمیر ہوئی تھی لیکن اس کا باقی بارہ کلومیٹر حصہ اس منصوبے میں شامل نہ تھا۔ عوامی حلقے اْس وقت کی پی ٹی آئی حکومت سے مسلسل اس باقی بارہ کلومیٹر حصے کی تکمیل کا مطالبہ کرتے رہے لیکن شنوائی نہ ہوئی۔

گزشتہ سال انتخابات کے بعد جب مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومتیں قائم ہوئیں تو عوامی مطالبے پر ایم این اے راجہ قمر الاسلام نے مالی سال کے اختتام کے باوجود ہنگامی بنیادوں پر بیس کروڑ کی لاگت سے باقی بارہ کلومیٹر حصے کی تعمیر کے لیے منظوری حاصل کر لی، جو تمام اہلِ علاقہ کے لیے ایک خوش آئند خبر تھی۔

لیکن اس کے بعد پنجاب ہائی وے نے اس منصوبے کے ساتھ جو کھلواڑ کیا، وہ خدا کی پناہ۔ وہ کمپنی جس کو کنٹریکٹ ملا، اس نے سڑک کی تعمیر جو قدرتی طور پر جرار موڑ سے شروع ہونی چاہیے تھی، اسے درمیان میں واقع ہون سے شروع کیا۔ وہاں سستی اور غفلت کے ریکارڈ توڑے گئے۔ کبھی کام شروع ہوتا، چند سو فٹ سڑک اکھاڑ کر ہفتوں یونہی چھوڑ دی جاتی۔ مقامی لوگوں نے کبھی بھی کام کے مقام پر پانچ سے زیادہ آدمی نہیں دیکھے۔

اکھڑی گئی سڑک پر نہ پانی ڈالا جا رہا ہے، نہ کام مکمل کیا جا رہا ہے۔ گرد سے سڑک کے کنارے آباد دیہات کے گھروں کے بستر تک اٹ چکے ہیں۔ تین کلومیٹر درمیان سے سڑک اکھاڑنے کے بعد، اب کام کا آغاز ایک بار پھر تین چار کلومیٹر پیچھے چھاوڑیاں سے ہون کی طرف کیا جا رہا ہے۔ یہ تعمیراتی بدتمیزی ہے جو علاقے میں برپا ہے۔

اب عالم یہ ہے کہ سڑک ہر دو تین کلومیٹر پر زخم خوردہ ہے، اور ان پر مرہم رکھنے کے بجائے، ہر کچھ فاصلے پر نئی چوٹیں لگائی جا رہی ہیں گویا بدانتظامی کو باقاعدہ اصول بنا لیا گیا ہو۔پنجاب ہائی وے کے نگرانوں نے بھی چشم پوشی کی انتہا کر رکھی ہے۔ وہ کنٹریکٹر سے یہ پوچھنے کے بھی روادار نظر نہیں آتے کہ اصل پلان کیا تھا اور وہ کر کیا رہا ہے۔ جس مقام سے سڑک اب اکھاڑی جا رہی ہے، وہاں سے جرار موڑ محض دو کلومیٹر دور ہے، وہ جرار موڑ سے آغاز کر کے تسلسل سے کام کیوں نہیں کر رہا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں