اعجاز ستی
تحصیل کوٹلی ستیاں کی یونین کونسل بھتیاں میں واقع موضع پرنڈلہ کی ایک چھوٹی سی مگر بہت ہی خوبصورت ڈھوک جسے ٹھہل کا نام دیا گیا تھا۔یہ پرنڈلہ کے شمال کی جانب اور بلندوبالا پہاڑی سلسلے پر واقع سرسبزوشاداب بستی ہے۔یہاں پینے کیلیے صاف ستھرے پانی کے چشمے سالہاسال بہتے رہتے ہیں۔اسکے علاوہ یہاں کے رہائشی کھیتی باڑی بھی شوق سے کرتے اور اچھی خاصی فصل بھی ہوتی ہے ۔دیسی پھلوں میں ہاڑی، خوبانی، آلوبخارا، سیب، ناشپاتی، بگوشہ، ٹنگ اور کینتھی وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیںآج سے تقریباً بیس سے پچیس سال پہلے یہ بستی پچیس سے تیس آباد گھروں پر مشتمل تھی۔جن میں سے چند گھر ہی آباد رہ گئے ہیں۔جو کہ وسائل نہ ہونے کیوجہ سے کہوٹہ، راولپنڈی یا کسی دوسرے شہر منتقل نہ ہوسکے۔باقی سب کے سب بجلی، پانی اور سکول جیسی بنیادی سہولیات نہ ہونے کیوجہ سے شہروں کی طرف رخ کر گئے۔اور وہی خوبصورت و آباد بستی آج ویران پڑی ہے۔اسکی بنیادی وجہ یہاں سہولیات کا نہ ہونا ہے۔بنیادی ضروریات میں بجلی، پانی اور سڑک ہے۔جس سے یہ بستی آج بھی محروم ہے۔منتخب نمائندوں کی سراسر غفلت کیوجہ سے گورنمنٹ کی طرف سے آج تک اس بستی میں نہ تو کوئی فنڈ دیا گیا اور نہ ہی کوئی بجلی، پانی اور سڑک جیسی سہولت۔موضع پرنڈلہ میں مکمل طور پر بجلی لگا دی گئی اور سڑک بھی گاؤں کے وسط تک جا پہنچی۔مگر ٹھہل کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا۔ پرانے وقتوں سے لوگ بیلوں کے ساتھ کھیتی باڑی کرتے تھے اور آخر کار تنگ آکر اپنی مدد آپ کے تحت ایک کچی سڑک بنائی جس سے ٹریکٹر باآسانی اس بستی میں پہنچا اور لوگوں نے ٹریکٹر کے ذریعے کھیتی باڑی شروع کر دی۔اور مشکلات میں کچھ کمی محسوس کی۔بچوں کی تعلیم کیلیے ایک مکتب سکول تھا۔جسے کچھ عرصہ پہلے بچوں کی تعداد نہ ہونے کیوجہ سے گورنمنٹ نے بند کر دیا تھا۔اور آج چھوٹے چھوٹے بچے اور بچیاں تعلیم کے حصول کیلیے پرائمری سکول پرنڈلہ جاتے ہیں۔جو کہ چھوٹے بچوں کیلیے انتہائی دشوار راستہ ہے۔آج بھی چند غریب لوگ اپنے منتخب نمائندوں سے انتہائی مایوس ہوکر اور یہاں کوئی سہولت نہ ہونے کے باوجود بھی مجبوراً مال مویشی رکھ کر اپنی زندگی کے دن گزار رہے ہیں۔اور جو بچے دور دراز سکول تک جاسکے ہیں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور جو بچیاں دوردراز نہیں جاسکتی وہ تعلیم جیسے قیمتی زیور سے محروم اپنے گھروں کے کام کاج ہی کرتی رہتی ہیں۔میرا سلام ہے! ان غریب لوگوں کو جو زندگی کی اس دوڑ میں امیروں کے آگے تو نہیں لیکن انکے شانہ بشانہ بھاگ کر اپنی دشوار ترین زندگی خوش وخرم گزار رہے ہیں
96