137

ٹوٹتی بنتی اڈیالہ روڈ! راجہ عرفان عزیز

اڈیالہ چونترہ روڈ نہ صرف جنوبی راولپنڈی بلکہ وسطی چکوال کے دیہی علاقوں کے عوام کے لیے مختصر ترین روڈ ہے جس کو لاکھوں لوگ جن میں سرکاری ملازم طالبِ علم مریض کسان اور تاجر راولپنڈی شہر آنے جانے کے لیے استعمال کرتے آئے ہیں جس کی وجہ اس روڈ کا چونترہ سے راولپنڈی صدر تک کا فاصلہ محض بتیس کلومیٹر ہوناہے لیکن ان دِنوں اس سڑک کی مخدوش صورتِ حال کی وجہ سے عوام پینسٹھ کلومیٹر طویل چک بیلی روات روڈ سے سفر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اڈیالہ روڈ کی تعمیر کبھی بھی اس کے جغرافیائی حالات کے مطابق نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ سڑک اپنی ہر تعمیر کے ایک دو سال کے بعدٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے اس سڑک کے مشرق میں اڈیالہ جیل سے راولپنڈی تک دریاء سواں بہتا ہے جبکہ مغرب میں مسلسل ایک ڈھلوان واقع ہے بارش کا پانی جگہ جگہ سڑک کراس کر کے سواں کی طرف بہتا ہے جس کی وجہ سے سڑک گاڑھ اور پانی کے کٹاوٗ سے ٹوٹ جاتی ہے یہی اہم مسلۂ ہے جس کومحکمہ شارعات نظر انداز کرتا ہے دوسرا مسلۂ یہ ہے کہ دونوں طرف کے کھیت اور زمینیں اُنچائی جبکہ سڑک نیچے واقع ہے جب تک اس سڑک کو عام زمین سے کم از کم چھ فٹ بلند کر کے تعمیر نہیں کیا جاتا چاہیے جتنی دفعہ بھی اس کی تعمیر کی جائے سوائے وقت اور وسائل کے ضیائع کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔اب ایک بار پھر یہ سڑک تعمیر اور تخریب کے مرحلے سے بیک وقت گزر رہی ہے تفصیل کچھ یوں ہے کہ وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ سال اس سڑک کی میعاری تعمیر کا اعلان کیا تھا جس کے تحت پنجاب ہاوسینگ سکیم سے اڈیالہ جیل تک اس روڈ کو کارپٹیڈ کرنے اوراس سے آگے چونترہ تک اٹھارہ کلومیٹرعام مرمت کا علان کیا کنٹریکٹر نے گزشتہ چھ ماہ سے پہلے چار کلومیٹر کارپٹیڈ کی غرض سے ساری روڈ اکھار دی اورچند مزدور کام پر لگا کربھول گیا ہے کہ اس کام کو ختم بھی کرنا ہے جبکہ اس سے آگے چونترہ تک جس حصے کا پونے تین کروڑ سے مرمت کا ٹھیکہ دیا کیا تھا وہ ٹھیکیدار چند جگہوں پر کنکریٹ کے چند پیوند لگا باقی گڑھوں کو ویسا ہی چھوڑ کر چلا گیا جن کی وجہ سے حادثات میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اس صورتِ حال کے پیشِ نظر ٹرانسپورٹر اور ذاتی گاڑیاں رکھنے والے افراد نے اس مختصر ترین سڑک کو چھوڑ کر پینسٹھ کلومیٹر طویل چک بیلی روات روڈ کو سفر کے لیے استعمال کرنا شررع کر دیا ہے یہ صورتِ حال اربابِ احتیار کے لیے لمحہ فکریہ ہونی چاہیے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں