ٹوارزم ہائی وے منصوبہ سیاست کی نذر نہ کیا جائے 231

ٹوارزم ہائی وے منصوبہ سیاست کی نذر نہ کیا جائے

پاکستان تحریک انصاف کا حکومت کے آنے سے قبل ایک بڑا اعلان تھا کہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ دیا جائے گا اور اس کیلئے تمام تر وسائل بھی بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ پاکستان میں سیاحت کو فروغ دیا جاسکے تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد اس اعلان کو عملی جامع پہنانے کے لیے کئی کوششیں بھی کی گئیں بہت سے نئے پروجیکٹ کو سامنے لایا گیا جس سے سیاحت کو فروغ مل سکتا تھا جہاں پر بہت سے اہم اور میگا پروجیکٹ سامنے لائے گئے منظور ہوئے تو وہی پر ایک اہم اور میگا پروجیکٹ جو کہ مری اور پوٹھوہار کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہے کوہسار ٹورازم ہائی وے کی تعمیر جی ہاں یہ منصوبہ جس سے مری کوٹلی ستیاں میں سیاحت کو مذید فروغ ملے گا اور دور دراز سے مری اور کوٹلی ستیاں آنے والے سیاحوں کے لیے بھی آسانی ہوگی یہ منظور ہونے والی ہائی وے چار تحصیلوں سے ہوتی ہوئی مری جارہی جس میں کہوٹہ، مری، کوٹلی ستیاں اور کلر سیداں شامل ہے اس سے نہ صرف سیاحت کو فروغ ملنا ہے بلکہ اس سے پوٹھوہار کے علاقوں کو بھی بہت سی سہولیات اور روزگار کے مواقع ملنے اس تاریخی منصوبہ کے لیے چار ارب روپے سے زائد کا ٹینڈر بھی جاری کیا جاچکا ہے اور اسکو اڑھائی سال کے قلیل وقت میں مکمل ہونا ہے کوہسار ٹوارزم ہائی وے کی تعمیر سے نہ صرف پوٹھوہار اور کوہسار کی تہذیب و ثقافت دوبارہ سے ایک ہوجائے گی بلکہ سیاحتی و تجارتی سرگرمیوں کے باعث خطے میں روزگار اور کاروبار کے نئے باب کھلیں گے منظور ہونے والے ٹینڈر کے مطابق کلر سیداں، کہوٹہ، مری اور کوٹلی ستیاں کے نئے سیاحتی مقامات اجاگر ہوں گے جس سے علاقے میں ملکی و بین الاقوامی سیاحتی انڈسٹری کے لئے سرمایہ کاری اور کاروبار کے بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے کوہسار ٹورزم ہائی وے کی تعمیر سے راولپنڈی اسلام آباد میں کشمیر سمیت شمالی علاقہ جات کو جانے والی بے ہنگم ٹریفک کا دباو بھی کافی حد تک کم ہوگا اور یہ سڑک سیاحتی کوریڈور کا کردار ادا کرے گی اور اسکی تکمیل سے آزاد کشمیر سے اسلام آباد اور پاکستان کے دیگر علاقوں کو ملانے والی پانچ بڑی سڑکیں ٹورزم ہائی وے سے منسلک ہو جائیں گی جس سے اس خطے اور کشمیر کے مختلف علاقوں میں سفر کرنے والی نجی اور دفاعی ٹرانسپورٹ کا وقت اور سفری لاگت کی خاطر خواہ بچت کا باعث بھی بنے گی جس کا سالانہ تخمینہ اربوں روپے بنتا ہے لیکن اس میگا پروجیکٹ کے حوالے سے حالیہ چند ہفتوں سے کچھ چہ مگوئیاں سننے میں آرہی ہیں کہ یہ گیم چینجر منصوبہ سیاست کی نظر ہوتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ایم این اے صداقت علی عباسی جنھوں نے اس منصوبہ کی بنیاد رکھوائی اور ذاتی دلچسپی دکھاتے ہوئے اسکو منظور کروایا انکے بقول سابق وزیراعظم اور انکے سیاسی حریف شاہد خاقان عباسی اس منصوبہ کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ پائے بلکہ ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ جس کے لیے ایک خطیر رقم منظور بھی ہوچکی ہے انکی سیاسی چپقلش کے سبب بند ہوچکا ہے شاہد خاقان عباسی جو ایک مدبر شخصیت کے حامل انسان انھوں نے اس منصوبہ میں بقول صداقت علی عباسی روڑے اٹکا کر یہاں کے باسیوں کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا ہے کیونکہ اس سے یہاں کے باسیوں کی تقدیر بدل سکتی تھی لیکن یہ ایک تاریخی پروجیکٹ سیاست کی نظر ہوتا ہوتا دکھائی دے رہا ہے اس میگا منصوبہ کو کسی صورت بند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ نہ صرف یہاں کے باسیوں کے لیے سہولت بنے گا بلکہ سیاحتی حوالے سے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کو ذاتی دلچسپی دکھاتے ہوئے اسکو مکمل کروانا ہوگا اور اسکی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہونگی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں