اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ معیشت کی وجہ سے چند ہزار افراد وسائل کے بڑے حصہ پر قابض ہیں اور زیادہ تر وہی سیاسی اقتدار پر چھائے ہوئے ہیں بہت بڑی تعداد میں ملک کی آبادی زندگی گزارنے کے لئے بنیادی ضروریات مثلاََ خوراک ،پانی ،علاج معالجہ ،تعلیم ،رہائش ،بجلی ،گیس سے کل یا جزوی طور پر محروم ہے توانائی وسائل کی شدید قلت ہے لیکن آئے دن ان کی قیمتوں میں اضافہ ،افراط زر ،مہنگائی کی وجہ سے ایک طرف بیروز گاری میں روز افزوں اضافہ اور دوسری طرف آبادی کا 45فیصد حصہ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہا ہے صنعتوں کی بندش کی وجہ سے بے روزگاری میں اذیت ناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے بیماری ،مفلوک الحالی اور خود کشیاں ناقابل یقین حد تک کرپشن ،بیرونی و اندرونی قرضوں پر انحصار سے ملک تباہی کی طرف گامزن ہے اجتماعی ظلم اور بے انصافی کے اس سرمایہ دارانہ اور جاگیر دارانہ نظام کی جگہ معاشرہ کے تمام انسانوں کو ضروریات زندگی بہم پہنچانے کا انتظام کیا جائے تاکہ معاشرہ کے ہر فرد کو اپنی استعداد اور قابلیت کے مطابق اپنی شخصیت کی نشوو نما اور آگے بڑھنے کا موقع ملے انسانوں کی قوتیں اور صلاحتیں محض وسائل کی کمی کی وجہ سے ضائع نہ ہوں کسی فرد یا طبقہ کو کسی غیر فطری طریقہ سے ان وسائل سے استفادہ حاصل کرنے سے محروم نہیں کیا جا سکتا ۔معاشی شرح نمو سالانہ آبادی میں اضافہ سے کم از کم دوگنی ہونی چاہیے فطری تفاوت کو برقرار رکھتے ہوئے ارتکاز دولت کی بجائے تقسیم دولت کے نظام کو بروئے کار لایا جائے ۔سودی نظام معیشت کا مکمل خاتمہ کیا جائے اور دولت کمانے اور خرچ کرنے کے تمام حرام اور ممنوعہ طریقوں پر پابندی لگائی جائے اور اس پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے اس کے علاوہ حلال اور جائز طریقوں سے کمانے اور خرچ کرنے کے لئے آزادی کی مکمل حوصلہ افزائی کی جائے ۔کرپشن کے خاتمے کے لئے احتساب کے کڑے نظام کے ساتھ ساتھ اخلاقی اقدار کی ترویج ،خوف خدا اور حساب کتاب کے یقین کا احساس دلایا جائے ۔بھیک مانگنا بطور پیشہ پر مکمل پابندی لگائی جائے اور موجودہ بھکاریوں کی بحالی اور ان کو مفید شہری بنانے کے انتظامات کئے جائیں تمام معذوروں اور بے کسوں کی کفالت اور بحالی کا معقول انتظام کیا جائے زراعت کو معیشت کی بنیادی حیثیت سے تسلیم کر کے تمام معاشی پا لیسیوں کو از سر نو ترتیب دیا جائے ۔اسلام کے قانون وراثت پر سختی سے عمل کروایا جائے ماضی کے حوالے سے جو وارث زندہ ہوں ان کو میراث میں سے حصہ دلوایا جائے آئیندہ کے لئے کسی کو بھی اپنے جائز وارث کو محروم کرنے پر سزا دینے کے لئے قانون سازی کی جائے یہ پابندی منقولہ و غیر منقولہ ہر قسم کی جائیدادوں پر لاگو کی جائے ۔جو زمینیں بلا معاوضہ حکومت کی طرف سے کسی کو دی گئی ہیں اور 3سال سے زیر استعمال نہیں ہیں بے کار پڑی ہیں وہ واپس لی کر نیلام کر دی جائیں زمیندار اور مزارع کے درمیان تعلق تجارت کے پارٹنرز کا ہونا چاہیے اس لئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے عشر کو جمع کرنے کا مضبوط اور منظم انتظام کیا جائے اور یہ رقم ترجیحاََ اسی متعلقہ علاقے کے ضرورت مندوں کی کفالت کے لئے خرچ کی جائے ہر قسم کی ذخیرہ اندوزی اور سٹے بازی پر پابندی لگائی جائے زکوٰۃ کی وصولی کا منظم اور مربوط بندو بست کیا جائے شراکت داری کی بنیاد پر سرمایہ کاری کو قانونی اور اخلاقی سطح پر رائج کرنے کا انتظام کیا جائے تجارت کا عدم توازن دور کیا جائے ڈیم بنا کر پانی کی موجودہ سٹوریج کی صلاحیت کو بڑھایا جائے ،کسانوں کو سود کے بغیر قرض مہیا کرنے کا انتظام کیا جائے ۔حکومت کو منظور شدہ بجٹ سے زیادہ اخراجات کیلئے قرض حاصل کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے پیشگی منظوری حاصل کرنے کاپابند بنایا جائے ۔بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے بشرطیکہ بیرونی سرمایہ کارٹیکنالوجی مقامی سطح پر ٹرانسفر کرے اور مقامی سرمایہ دار کو بھی کچھ فی صد حصہ دار بنائے ۔سٹیٹ بنک آف پاکستان کو مالیتی پالیسی میں مکمل طور پر مکمل خود مختار بنایا جائے تاکہ حکومت کو نوٹ چھاپنے اور بے محابا قرض لینے سے روکا جائے۔{jcomments on}
75