129

محمد توفیق چلتا پھرتا درویش

کالج کی دوستی‘ہمیشہ ساتھ نبھائے

امریکہ کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ محمد توفیق کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا۔کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ یہ اللہ کا درویش صفت انسان ہر شخص کو وہی عذت دیتا ہے

جو اپنے رشتے داروں اور دوستوں کو پھولوں کے دستوں کی صورت میں دیتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ جب مجھے ملتے ہیں تو دونوں ہاتھ میرے چہرے کے دونوں طرف رکھ کر مجھے یہ احساس دلاتے ہیں

کہ جیسے میرا بڑا بھائی جو اس دنیا سے اچانک چلا گیا وہ مجھے مل رہا ہو۔ یہ شخص اندر باہر سے ایک ہے یعنی اس کا ظاہر و باطن کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ جو بات کرنی

ہو وہ محفل میں سب کے سامنے ڈھنگے کی چوٹ پر کر کے سامعین کو ایک جملے سے ہزاروں پیراگراف کا سبق دے کر اچانک غائب ہو جاتا ہے۔
ازل سے سر بلندی رچ گئی ہے اپنی فطرت میں
ہمیں بس ٹوٹنا آتا ہے۔۔جھک جانا نہیں آتا
آپ کے دل و دماغ میں انسانیت ہر وقت رواں دواں رہتی ہے اور کبھی کبھی میں یہ محسوس کر رہا ہوتا ہوں کہ یہ بندہ باہر سے خشک مگر اندر سے ریزہ ریزہ ہوتا جا رہا ہے

۔ میں اور عطا الرحمن کبھی کبھی باہر سے آنسووں بہاتے ہیں مگر میں نے اکثر محمد توفیق صاحب کو اندر سے آنسوؤں کی لہو والی برسات میں بھیگتے ہوےء دیکھا مگر وہ اندر سے رو رہے ہوتے ہیں

اور میں باہر سے روتا ہوا دکھائی دیتا ہوں۔
جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
سراحی سر نگوں ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانہ
آپ ایک سو گیارہ (111) ممالک کا سفر طے کر چکے ہیں اور 28 گیمموں کے کمینٹیٹرز کے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔ آپ 16 کتب کے مصنف ہیں جن میں 99 فیصد سفر نامے شامل ہیں۔ یہ میرے لیئے اور پورے پاکستان کیلئے اعزاز کی بات ہے کہ چند روز پہلے محمد توفیق صاحب کو وہ ایوارڈ ملا

جو پاکستان میں کسی فرد کو نہ مل سکا۔ شیلا جیکسن لی نے امریکی حکومت کے ساتھ مل کر سپریم امریکی پارلیمانی ایوارڈ دینے کی حامی بھری۔ شیلا جیکسن 20 جولائی 2024 کو فوت ہو گئی۔ وہ امریکی آفریکن نژاد سب سے سنیر کانگریس وومن تھی۔ وہ پاکستان کی عظیم ترین دوست تھی

اور پاکستان نے گزشتہ سال اسے تمغہ امتیاز جیسے بہترین ایوارڈ سے نوازا شیلا جیکسن پاکستان کو کوئی مشکل پیش آتی تو وہ عورت کو مرد میں تبدیل کر کے سینہ تان کر پاکستان کی ہر محاذ پر مدد کرتی ہوئی دکھائی دیتی۔ چاہے زلزلہ ہو چایے سیلاب ہو قحط ہو یا کوئی بھی مسئلہ ہو شیلا جیکسن ہر معاملے میں پیش پیش رہتی۔ شیلا جیکسن نے امریکی

کانگریس میں ہر وقت بہترین اور شیریں انداز میں پاکستان کے حق میں بہترین لب و لہجے میں بیان دیے۔ وہ پاکستان سے بے پناہ محبت کرتی تھیں۔ امریکہ کی ریاست ٹیکسیز سے منتخب ہوئی تھی اور روسٹن میں آپ کا صدر دفتر ہے۔ چند ماہ قبل انکو لبلبے کا کینسر ہو گیا تھا

۔ مگر ایک ماہ قبل شیلا جیکسن نے پاکستان سے آئے ہوئےء مہمان محمد توفیق کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج کل انتہا پسندی اور دہشت گردی کی زد میں ہے

مگر اس وقت بھی پاکستان میں محمد توفیق جیسے روشن ستارے ہم خیال لوگ اور مثبت سوچ والے افراد آج بھی موجود ہیں۔ محمد توفیق آج بھی پاکستان کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
زندگی تیرے تعاقب میں یہ لوگ
اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
اس ضمن میں امریکن حکومت نے شیلا جیکسن کی بدولت محمد توفیق کو رول ماڈل کے طور پر نمایاں کیا اور انکی سپورٹس، علم و ادب اور صحت کے شعبوں میں جو کارنامے سر انجام دے رہے ہیں

اسے سراہا اور محمد توفیق کو وہ امریکی ایوارڈ ملا اور وہ پرچم بھی پیش کیا گیا جو امریکی صدر کے طیارے یعنی Air force one پر رکھ کر وفاقی دارالحکومت یعنی واشنگٹن میں ایک بلڈنگ کے اوپر سے اڑایا جاتا ہے۔ پھر کیا ہوا کہ زندگی یکسر بدل گئی۔ اس کے بعد امریکہ کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ جو غیر امریکن کو دیا جاتا ہے

وہ پاکستان کے ہیرے مطلب محمد توفیق صاحب کو تراب عباس اور ملک اعجاز کی موجودگی میں بہترین انداز سے پیش کیا گیا۔ یہ غالباً شیلا جیکسن کی آخری سرکاری مصروفیات تھی جس میں اس نے گزشتہ سال خود کو ملنے والے ایوارڈ کے بدلے میں پاکستانی محمد توفیق کو چمکدار ایواڈ سے نوازا اور خوشی اسکے چہرے سے چمکتے ہوئے ستارے کی طرح جگمگ جگمگ کرتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی

۔ پاکستانی حکومت اور ساری قوم شیلا جیکسن کی خدمات کا اعتراف کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ ایسی قد آور کانگریس وومن کا خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔

پاکستان کی عوام اور علمی ادبی ثقافتی اور بیشمار تنظیمیں امریکی کانگریس کا بہت بہت شکریہ ادا کرتی ہے۔ کیونکہ امریکی حکومت نے محمد توفیق کی خدمات کا اعتراف بھی کرتی ہے بلکہ اس کو اعلیٰ ترین ایوارڈ اور اعزاز سے نوازا۔
اب کے برس ایسا قحط پڑا ہے اشکوں کا
کہ آنکھ نم نہ ہوئی خوں میں ڈوب کر

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں