332

محبوب آپ کے قدموں میں /ظہیر احمد چوہدری

صرف ایک تعویذ آپ کی کا یا پلٹ سکتا ہے ، صرف ایک رات کے عمل سے آپ کی پریشانی کا گارنٹی سے خاتمہ ،میاں بیوی کی ناراضگی ، سنگدل سے سنگدل محبوب آپ کے قدموں میں ، ہمارا تعویذدنیا کے ہرکونے اور سات سمندر پار تک اثر کرتا ہے ، سفلی و علم جعفر کے بے تاج بادشاہ عامل پروفیسر عالمی شہرت یافتہ گولڈ میڈلسٹ روحانی ڈاکٹر الحاج شاہ جی ، چٹ منگنی پٹ بیاہ ، والدین کے گھر مرجھائی ہوئی کلیاں کیوں ؟ پیر صاحب کی کامیاب چلہ کشی کا کرشمہ ، الحاج پیر مٹھوشاہ یزدانی، کامل پیرپرویز قادری ، بنگال ،انڈونیشیا ،سری لنکا اور سعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد اب آپ کے شہر میں ، کاروباری بندش ، گھریلو ناچاقی ، جادوٹونہ ، جن بھوت کا سایہ ، بیرون ملک سفر امتحان میں کامیابی ،، پسند کی شادی ، صرف چند دنوں میں محبوب آپ کے قدموں میں ، اولاد کی بندش ، ناممکن کو ممکن بنائیں ، جو چاہیں سو پائیں ، آج ہی ملیے کامل بابا بنگال کا چیختا چنگھاڑتا ماسٹر آف دی بلیک میجک ، ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں ،پاکستان کے تمام بڑے مستند کوالیفائیڈ عاملوں پروفیسروں کو کھلا چیلنج ! جو میرے تعویذ کی کاٹ کرسکے ایک لاکھ انعام پائے ، مایوس اور ٹھکرائے ہوئے حضرات کے لیے خوشخبری ،ناامیدی کفر ہے ، اسم اعظم کا کرشمہ ، ہر کام گارنٹی اور مکمل رازداری کے ساتھ ،ساس بہو کا جھگڑا ،شوہر قدموں میں ،گھر بیٹھے بٹھائے روحانی علاج اور تعویذ کے لیے اپنے مکمل کوائف مع جوابی لفافہ کے ساتھ لکھیں ۔
یہ ہیں چند مثالیں جن سے ہمارے صف اول کے اخبارات ، رسائل ،سنڈے ایڈیشن ، شاہرات اور ٹی وی اشتہارات بھرے پڑے ہیں ۔ان اشتہارات میں یہ کرشمہ ساز مجبور اور لاچار لوگوں میں تمنائیں اور سہانے خواب فروخت کرتے ہیں اور دعوے ایسے کرتے ہیں جیسے سب کچھ کرنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ،جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مجبور اورحالات کے ستائے لوگ ایک بار اپنی قسمت ضرور آزماتے ہیں ، کوئی اپنی بیٹی کے بالوں میں چاندی اترتی دیکھ کر مجبور ہے تو کوئی برسوں سے بیروزگار بیٹھا ہے ، کوئی راتوں رات امیر بننا چاہتا ہے ، پریشانیوں کا مارایہ سمجھتا ہے کہ ان کے آستانوں اور پیر خانوں پر ہر پریشانی اور بیماری کا حل موجود ہے ، صرف پیر صاحب اور شاہ جی کی ایک پھونک اور تعویذ سے میری ساری پریشانیاں ختم ہو جائیں گی ۔اللہ کی قسم قابل رحم ہیں وہ لوگ جو علم و عمل کے راستے کو چھوڑ کر کرامتوں اور تعویذ گنڈوں کے لیے دھکے کھا رہے ہیں ،ان کی بے بسی قابل توجہ ہے جو ایک اللہ کے در کو چھوڑ کر دردر کی خاک چھانتے ہیں ، ہم کیوں نہیں سمجھتے کہ اگر اللہ نہ چاہے تو کون ہے جو ہمارے مسائل حل کردے ، اگرسپیشلسٹ ڈاکٹر کسی کو شفا دینے والے ہوتے تو خود اسی بیماری سے کبھی نہ مرتے ،اگر طوطے ہی انسان کی قسمت اور پریشانیوں مشکلات سے آزاد کروانے پر قادر ہوتے تو خود کو پہلے پنجرے سے آزاد کرواتے ۔قسمت بتانے والے یوں فٹ پاتھوں پہ نہ رُلتے ، دوکان و مکان کی خیر و برکت کے تعویذ اور آیتیں دس دس روپے میں بیچنے والے پہلے اپنے کاروبار میں برکت لاتے ،جو خود جھوٹ بول کر حرام رزق کما رہے وہ دوسروں کے رزق کی بندش ختم کرنے کے دعوے کیسے کر رہے ؟جبکہ اس کے برعکس قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ کریم ارشاد فرماتے ہیں کہ ” اگر اللہ تجھ کو تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی دور کرنے والا نہیں ، اور اگر اللہ تجھ کو بھلائی پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کو کوئی پھیر دینے والا نہیں ، وہ اپنے بندوں میں جس کو چاہے فائدہ یا نقصان پہنچائے ، وہ بخشنے والا مہربان ہے ( سورۃ یونس ۱۰۷) کیا اللہ کا یہ فرمان ہمارے لیے کافی نہیں کہ اگر اللہ تجھ کو تکلیف پہنچائے تو اس کو ٹالنے والا اللہ کے سوا کوئی نہیں ، اگر اللہ ہم کو فائدہ پہنچانا چاہے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے ، کیا مریض کے لیے سورۃ انعام کی ۱۷ نمبر آیت کافی نہیں ” واذا مرضت فھو یشفین ” اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہی (اللہ ) شفا دیتا ہے ؟ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری اس طرح رہنمائی نہیں کی کہ ” جو کسی عامل ، نجومی ، غیب کی خبر دینے والے کے پاس جا کر اس سے کچھ پوچھتا ہے تو اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوتی ” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ” جو کسی کاہن اور عامل کے پاس آیا اور اس کی بات کی تصدیق کی تو اس نے اس چیز کا انکار کیا جو محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل ہوئی ۔ھکومت کی عدم توجہی کے باعث ان عاملوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے اور یہ عامل ان پڑھ اور بیوقوف لوگوں خصوصاً خواتین کو بھاری معاوضوں کے عوض دھڑا دھر لوٹ رہے ہیں ۔بے شمار خواتین اپنے شوہروں کو راہ راست پر لانے کے لیے آستانوں پر حاضری دیتی دکھائی دیتی ہیں ، دکھ ان نوجوانوں اور خواتین کی کم عقلی پر ہوتا ہے جو اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے نہ صرف عاملوں کو منہ بولی قیمتیں دیتی ہیں بلکہ اپنی عزتیں تک ان عامل بھیڑیوں کی ہوس کی بھینٹ چڑھا دیتی ہیں ،پاکستان کے اکثر شہروں اور دیہاتوں میں ان عامل حضرات کے ٹھکانے ہیں جنہیں آستانوں کا نام دیا جاتا ہے ، ان دو نمبر عامل حضرات کی بہت آسان سی پہچان ہوتی ہے ،آپ دور سے ہی دیکھ کر ان کو پہچان سکتے ہیں کہ یہ دین محمدی ﷺ کا دشمن ہے، گندے مندے کپڑے پہنے گا، بال مٹی سے اٹے ہوئے اور مہینوں نہیں نہاتے ،ہاتھ میں کڑا ، گلے میں منکے ،کان میں مندری ، دونوں ہاتھوں کی آٹھ انگلیوں میں مختلف قسم کے پتھر والی انگوٹھیاں ،منہ سے نسوار اور سگریٹ کی بدبو، صفائی جو ہمارے دین اسلام میں نصف ایمان ہے کی ایک بھی جھلک آپ کو اس میں نظر نہیں آئے گی ، مسجد میں کبھی نظر نہیں آئیں گے لیکن قبرستان کے ارد گرد اکثر دیکھے جاتے ہیں ،اس قسم کے فراڈیے کالے جادو اور سفلی عمل میں استعمال کرنے کے لیے گوگل ، ماش کی دال ، انڈے ، سپاری ، ناریل ، زعفران ، دھتورا ، مور کے پر ، شہد ، آک کا پودا، کوے کے سیدھے بازو کا پر ، گیڈر کی آنکھ اور دم ، الو کی بیٹ ، انسانی ناخن ، جانوروں اور انسانوں کے جسم کی مختلف ہڈیاں ، سیندور، لونگ، سوئیاں ، ہینگ ، کسی خوبصورت عورت کے بال جو تازہ مری ہو اور انسانی کھوپڑی وغیرہ منگواتے ہیں تاکہ دوسرے آدمی پر ان کے رعب اور علم کا دبدبہ بڑھے ۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں ۹۰ قسم کے نام نہاد جادوئی عملیات مشہو ر ہیں ، ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں یہ عامل کھلم کھلا کاروبار کر رہے ہیں ، ان پرآشوب حالات میں جب ہر طرف بدعقیدگی اور گمراہی کا دور پھیل چکا ہے ، ارباب اختیار چین کی نیند سو رہے ہیں ، علماء اور مبلغین حضرات بھی اس طوفان گمراہی کے آگے بند باندھنے میں بے بس نظر آرہے ہیں ، کیا اس پیغام کو سب لوگوں تک پہنچانا اور اس کی تبلیغ ہماری ذمہ داری نہیں ؟ کیا یہ پیغام ہر امتی تک پہنچانا ہمارا فرض نہیں کہ جو اللہ کے در کو چھوڑ دیتے ہیں ان کی قسمت میں در در کی ٹھوکریں لکھ دی جاتی ہیں ، ہماری کھوٹی قسمت اللہ کے سوا کوئی کھری نہیں کر سکتا ،یقین کریں ہماری ہر تمنا پوری ہوسکتی ہے ، ہماری بگڑی بن سکتی ہے ، ناممکن ممکن ہوسکتا ہے اگر ہم صرف اس ذات (اللہ ) سے لو لگا لیں جو ہر تمنا پوری کرنے والا ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے والا ہے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں