163

قاضی عزیز الرحمن خدمت کا


انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو اس کی پہلی درس گاہ اس کی ماں کی گود ہوتی ہے وہ ماں گود سے ہی سیکھ کر اپنی زندگی کا رخ متعین کرتا ہے گویا ماں کی گود اور باپ کا سایہ اس بچے کی زندگی کا رخ متعین کرتے ہیں پھر اس کے گھر

دوسرا راستہ اپنی دنیا بہتر کرو اس کے لئے کوشش کرو ارد گرد کو بھول جاؤ، تیسرا راستہ کہ تم دینا اس طرح زندگی گزارو کہ تم بہتر سے بہترین کی تلاش کرو لیکن دوسروں کی حدود میں دخل دئیے بغیر آگے بڑھنے کی کوشش کرو اور ساتھ ساتھ دوسروں کو سہارا دو ان کو بھی ساتھ چلانے کی کوشش کرو جو گرے

ہوئے ہیں ان کو اٹھانے کی کوشش کرو جو کسی مصیبت میں مبتلا ہے اس کو سہارا دو اس کو مصیبت سے نکالو اس کو مصیبت میں تنہا نہیں چھوڑو، یہ بچہ جب ماں گود سے باپ کے سایہ میں اور گھر کے ماحول سے یہ
سبق سیکھ کر آگے بڑھتا ہے تو اس کے سامنے اپنی منزل واضح ہوتی ہے

ایک طرف وہ بہتر سے بہترین کی تلاش میں جدوجہد کرتا دوسری طرف وہ گرے ہوئے اور مصیبت میں مبتلا انسانوں کے لئے ایک سہارا بن جاتا ہے آج ایسی ہی ایک شخصیت کو لیکر آپ کی محفل میں حاضر ہوا ہوں جو سر سے پاؤں تک اپنے بہن بھائیوں اپنے عزیزوں، اپنے قریب اور دور کے انسانوں کے لئے سراپا خیر ہے

جو ایک طرف بہتر سے بہترین کی تلاش میں رہتا ہے دوسری طرف یہ گرے پڑے ہوئے انسانوں کے لئے ایک ہمدرد، خیر خواہ، ایک مہربان بھائی اور دلجوئی کرنے والا بیٹا ہےیہ شخصیت رنوترہ کا بیٹا اور میرا بھائی بلکہ سب کا بھائی قاضی عزیز الرحمن ہے

، قاضی عزیز الرحمن 1972 راولپنڈی کے اور حلقہ پی پی 10 کے آخری گاؤں رنوترہ میں قاضی محمد غوث کے گھر پیدا، قاضی عزیزالرحمن شروع سے بہت سنجیدہ اور ذہین بچہ تھا، اپنے چار بہنوں اور دو بھائیوں کے اور والدین کا بہت ہی لاڈلا بچہ، جس کے والد مرحوم رحمہ اللہ کے حوالے سے پہلے ایک تحریر لکھ چکا ہوں

وہ ایک سیاسی اور سماجی شخصیت تھے اور ساتھ علم دوست تھے ان کی خواہش کی تھی کہ ان کی اولاد اعلی تعلیم حاصل کرے پھر ایسے ہوا ان کے تمام بچے۔ اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور تمام تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے،

قاضی عزیز الرحمن کی میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول چک بیلی خان سے 1987 میں امتیازی نمبروں سے پاس کیا، اس ک انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ کالج چکوال سے 1990میں پاس کیا س دوران اسلامی جمعیت طلبہ کے رفیق بن گئے 1993 ان کی اپوائنٹمنٹ گورنمنٹ ہائی سکول مہوٹہ میں ہوئی وہاں قاضی عزیز الرحمن 2019 تک رہے اس دوران انھوں نے گریجویشن علامہ اقبال یونیورسٹی سے کی اور ایم اے سرگودھا یونیورسٹی سے پاس کیا

اب ان کی تعلیم ایم اے بی ایڈ ہے مہوٹہ ہائی سکول کی تدریس کے دوران ہزاروں ان کے شاگرد پاس ہو کر نکلے یہ ہی وجہ ہے مہوٹہ، موڑہ اور مصریال گاؤں میں ان کا بڑا مقام ہے

ان تین گاؤں میں ستر فیصد خوشی و غمی وہ لازمی شرکت کرتے ہیں 2019 سے لیکر 2022 تک وہ چک بیلی خان ہائی سکول میں تدریس کے فرائض سر انجام دیتے رہے پھر پروموشن ہونے کے گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول چک بیلی خان کے ہیڈ ماسٹر بن کر زمہ داریاں ادا کررہیں اس دوران کرونا کی وبا پھیلی تو رنوترہ گاؤں کے تمام معززین اگھٹے ہوئے

کس طرح کرونا وائرس کے دوران اپنے گاؤں کے غریب لوگوں کی مدد کریں تو رنوترہ کی بزرگ شخصیت جناب ملک تاج صاحب نے مشورہ دیا کہ کچھ کرنا تو یہ کام قاضی عزیز الرحمن کے حوالے کردیں اس موقع پر قاضی عزیز الرحمن کی سربراہی میں رنوترہ ویلفیئر کمیٹی کا قیام عمل میں آیا

اس کمیٹی میں ان کے ساتھ ملک سجاد، حوالدار جہانگیر، حوالدار نذر، قاضی خرم، قاضی محمد جمیل، ملک مختار بدر، ملک طاہر محمود، ملک حاجی خالد، ملک قدیر، ملک مختار، رضاعلی ملک، قاضی احسان تھے

جو ابھی تک اس رنوترہ ویلفیئر کمیٹی میں کام کررہیں ہیں، کرونا وائرس کے دوران اس کمیٹی نے چودہ لاکھ کا راشن اور نقد گاؤں کے غریب لوگوں کی مدد کی اب تک اسی لاکھ تک یہ کمیٹی قاضی عزیز الرحمن کی سربراہی میں رنوترہ کے کمزور طبقے کی مدد کر چکی ہے14

اگست 2022اذان علی ٹرسٹ کے تحت ایمبولینس سروس شروع کی گی جس کے ڈونر ملک طارق تھے اس ایمبولینس کا افتتاح محترم جناب لیاقت بلوچ صاحب نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے اپنے ہاتھوں سے کیااذان علی ٹرسٹ کے صدر بھی قاضی عزیز الرحمن ہیں اب صورتحال یہ ہے رنوترہ کا ہر وہ شخص جو اپنا یا اپنی فیملی کا علاج نہیں کروا سکتا اس کا علاج اذان علی ٹرسٹ رنوترہ ویلفیئر کمیٹی کے ذریعے جس ہسپتال سے وہ خواش مند ہو کروایا جاتا ہے جو بچی یا بچہ کسی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہو اگر اس کے والدین فیس ادا کرنے کی پوزیشن میں نہ ہوں تو ان کی فیس اذان علی ٹرسٹ رنوترہ ویلفیئر کمیٹی کے ذریعے ادا کرتا ہے

بچوں کے سکول شوز یونیفارم اور کاپیاں رنوترہ ویلفیئر کمیٹی خرید کردیتی ہے پانی کی فراہمی کا کام رنوترہ ویلفیئر کمیٹی کے ذریعے ہورہا ہےاب تک چار مساجد قاضی عزیز الرحمن جناب انعام کے ذریعے تعمیر کروا چکے ہیں اور دومساجد کی تعمیر اپنے ماموں کرنل غلام محمد صاحب کے زریعے مکمل کروا چکے ہیں تین سال قاضی عزیز الرحمن الخدمت فاؤنڈیشن پی پی 10 کے صدر رہے ان کی زمہ داری کے دوران چار ایمبولینس سروس شروع ہوئیں

ایک ہسپتال کفیلہ،مل جنجال میں الخدمت فاؤنڈیشن پی پی 10 کے تحت شروع ہوا، بلاول شاہ ہمدان ٹرسٹ کا کام مکمل ہوا 12 فری میڈیکل کیمپ لگے جس میں ہزاروں مستحق مریضوں کا مفت علاج ہوااس طرح رنوترہ کا بیٹا، خدمت کا پیکر ہر وقت دوسروں کے آسانیاں پیدا کرنے میں لگا ہوا ہے ان کی شادی 2000 میں ہوئی

ان کے ولیمہ کی خاص بات یہ تھی ولیمہ کے موقع پر اس وقت کے امیر ضلع راولپنڈی محترم جناب ڈاکٹر محمد کمال نے ان سے رکنیت کا حلف لیا اب ان کے تین بیٹے ہیں ان کی اہلیہ ہماری بہن بھی سرکاری سکول میں ٹیچر ہیں ان کے دو بیٹے عطاء الرحمن اور مطیع الرحمان BS آئی ٹی کررہیں ایک بیٹا سعد الرحمان ڈپلومہ کررہا ہے بڑے بھائی غلام مصطفیٰ ریٹائرڈ سکول ٹیچر ہیں آج کل مسجد کی خدمت کررہیں ان سے چھوٹے بھائی

اور ہم۔سب کے بھائی قاضی خالد محمود چک بیلی خان ہائی سکول میں SST ٹیچر ہیں فل وقت سکول کے بچوں کو دیتے ہیں قاضی خالد محمود کے بچے بھی اعلی تعلیم یافتہ ہیں چار بہنوں میں سے ایک بہن اللہ کو پیاری ہوگی ہیں وہ بھی ریٹائرڈ ٹیچر تھیں اپنی بہن کا نماز جنازہ میں نے پڑھایا اللہ تعالیٰ ان قبر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے

آمین ایک بہن جس کی شادی موہڑہ یوسی چونترہ میں اشرف صاحب کے ساتھ ہوئی تھی وہ بھی سکول ٹیچر تھیں ان کے بچے بھی اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور اہم پوسٹوں پر تعینات ہیں دو بہنیں ابھی ٹیچنگ کررہی ہیں سب بہن بھائیوں کی اولادیں نہایت دیندار اور اعلی تعلیم یافتہ ہیں مجھے اعزاز حاصل ہے کہ میں اس خاندان کا ایک فرد ہوں تمام بچے بھی تایا اور چچا اور مامون سمجھتے ہیں

اللہ تعالیٰ اس خاندان پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین اور قاضی عزیز الرحمن اور ان پوری ٹیم رنوترہ ویلفیئر کمیٹی اور اذان علی ٹرسٹ کی پوری ٹیم کی کوششوں کو قبول فرمائے اور ان کے ڈونرز ملک طارق، کرنل غلام محمد اور باقی تمام ڈونرز کے جان ومال کی حفاظت فرمائےقاضی عزیز الرحمن آج کے نوجوانوں کے رول ماڈل ہیں

انھوں نے اپنی تیس کنال زمین پر قاضی کرکٹ کلب قائم کیا جس کی سرپرستی قاضی محمد شکیل جو پاکستان نیوی کے معروف کرکٹر ہیں وہ فخر کے ساتھ کھلتے رہیں جہاں پر پورے دن رات نوجوان منشیات کی لعنت میں مبتلا رہتے تھے اب وہیں کرکٹ کلب میں ہر روز دور دور سے ٹیمیں آکر کرکٹ اور والی بال کھیلتے ہیں

پنجاب کی سطح کے کھلاڑی وہاں آکر مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں اس طرح رنوترہ کا یہ بیٹا ہر وقت قوم کے بچوں کا مستقبل سنوارنے اور کو تعمیری سرگرمیوں میں مصروف میں لگا ہوا ایک طرف وہ بہتر سے بہترین کی تلاش میں گریٹ 17 تک پہنچ چکا ہے بچے اعلی تعلیم حاصل کررہیں ہیں وہیں

وہ گاؤں اور علاقے کے نوجوانوں کے مستقبل کی خاطر ہر وقت سرگرم ہے اور تیسری طرف وہ لوگوں کو دین کی طرف بلانے ان کے اندر صحیح دین کی سوچ پیدا کرنے میں لگا ہوا خاندانی دشمنیوں کو دوستیوں میں تبدیل کرنے کے لئے سرگرداں ہے اس کے پاس منفی سرگرمیوں کے لیے وقت نہیں ہے

اندھیروں کو روشنیوں میں تبدیل کرنا چاہتا ہے
یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی اللہ میرے بھائی قاضی عزیز الرحمن ان کی پوری ٹیم اور ان کے پورے خاندان کی حفاظت فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں