332

فیصل عرفان‘پوٹھوہار کا عظیم سپوت

خطہ پوٹھوہار سے مجھے عشق ہے،خطہ پوٹھوہار کی سوہنی مٹی سے مجھے عشق ہے اور خطہ پوٹھوہار کے ہر قبرستان میں مدفون شہداء کے خون سے سرخ اس پاکستان کی مٹی سے مجھے عشق ہے

خطہ پوٹھوہار کے بیٹوں نے اپنی ماں دھرتی کے لئے عظیم قربانیاں دیں اور دے رہیں ہیں اس کے علاؤہ ہر میدان میں خطہ پوٹھوہار کے بیٹے بیٹیاں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں آج پھر خطہ پوٹھوہار کیا

یک عظیم سپوت کا تذکرہ لیکر آپ کی محفل میں حاضر ہو رہا ہوں خطہ پوٹھوہار کے اس عظیم سپوت کا نام فیصل عرفان چوہان اور ادبی نام فیصل عرفان ہے، فیصل عرفان 20 دسمبر 1982 کو خادم عرفان چوہان کے گھر بھنگالی گجر تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے

ان کی والدہ تسلیم بیگم ایک گھریلو خاتون ہیں ان کے بھائیوں کے نام عباس خان چوہان،اسحق خان چوہان(جڑواں بھائی)،سجاد عرفان چوہان،اعجاز خان چوہان ہیں اوربھائیوں میں ان کا نمبرپانچواں ہے۔ ان کی د و بہنیں ہیں ایک سب بہن بھائیوں میں بڑی اورایک سب بہن بھائیوں میں چھوٹی بہن ہے

فیصل عرفان 2014کو رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے انکے چار بچے ہیں تین بیٹیاں اور ایک بیٹا‘عائشہ بتول‘مریم بتول‘علی موسیٰ چوہان‘عنایہ بتول ان کے تعلیمی مدارج کی بات کریں تو انھوں نے پہلی جماعت سے آٹھویں تک گورنمنٹ مڈل سکول بھنگالی گوجر میں تعلیم حاصل کی،ہر جماعت میں اول آتے رہے

،1998ء میں آٹھویں میں مڈل سٹینڈرڈ کے امتحان میں 767نمبرلیکر تحصیل گوجر خان میں ٹاپ کیا اور سرکاری وظیفے کے حق دار قرار پائے،نویں جماعت میں گورنمنٹ ہائی سکول جاتلی میں داخلہ لیا،

2000ء میں میٹرک (سائنس مضامین کے ساتھ امتیازی نمبروں سے پاس کیا، ایف اے(جنرل سائنس) کا امتحان 2003ء میں 571نمبر پاس کیا، 2006ء میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آبادسے بی اے اور 2009میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے ہی ایم ایس سی ماس کمیونی کیشن کا امتحان پاس کیا

صحافت اورلکھنے لکھانے کی طرف رجحان کی بات کریں تو گورنمنٹ مڈل سکول بھنگالی گوجر میں دوران تعلیم ساتویں اور آٹھویں جماعت میں اپنے اساتذہ ہیڈ ماسٹر صوفی غلام فریدمرحوم اور ماسٹر رفیق سے مختلف موضوعات پر مکالمہ کرتے ہوئے ہوا۔

ماسٹر غلام فرید آ ف مرادی جنجیل تحصیل گوجر خان میں جماعت ا سلا می کے متحرک کارکن تھے اور انہی کی وساطت سے سابق ایم این اے راجہ محمد ظہیر خان بھی جماعت اسلامی میں شامل ہوئے تھے

۔فیصل عرفان کے دیگر اساتذہ ماسٹر عبدالمجید اور ماسٹر قاضی شفیق الرحمن بھی بہت محبت سے ان کے ساتھ پیش آتے ان کی پہلی مطبوعہ تحریرکی بات کریں

تو 1999ء میں گورنمنٹ ہائی سکول جاتلی میں میٹرک کے دوران گوجر خان سے شائع ہونیوالے ایک ماہنامہ رسا لے ”شاہین کائنات“میں پہلا مضمون ”وطن کی خوشبو“ شائع ہوا،

بعد میں مختلف اخبارات و رسائل میں کچھ نہ کچھ لکھتے رہے جن میں ہفت روزہ صدائے پوٹھوہارگوجر خان،روزنامہ صبح پشاور،روزنامہ نیوزمارٹ وغیرہ شامل تھے

۔2009میں ابلاغ عامہ میں ایم ایس سی کرنے کے بعد2010سے 2011تک دو سال روزنامہ نیوزمارٹ راولپنڈی میں بطور سٹاف رپورٹر انھوں نے کام کیا

، دسمبر2012میں روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد کیساتھ بطور سب ایڈیٹرمنسلک ہوئے اور تادم تحریر نوائے وقت میں ہی اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے کونسل ممبر بھی ہیں۔ شعرو ادب کی طرف رغبت کی بات کریں تومشق سخن تو 1998ء میں ہی شروع ہوگئی تھی،اردوشاعری کا باقاعدہ آغاز 2004میں کیا،اور پوٹھوہاری شاعری 2009ء کے لگ بھگ شروع کی۔

پوٹھوہاری لوک ادب کو محفوظ بنانے کیلئے انکی 4کتابیں شائع ہوچکی ہیں جن میں جولائی 2019 میں پوٹھوہاری ضرب الامثال اورمحاوروں پر مشتمل کتاب ”پوٹھوہاری اکھانڑ تے محاورے“ (مع اردو ترجمہ وتوضیحات)کے عنوان سے شائع ہوئی۔

دسمبر 2021 میں پوٹھوہاری پہیلیوں اور انکے جوابات پر مشتمل اولین انتخاب ”پرجہھات مہھاڑی انّھیں“کے نام سے شائع ہوئی،دسمبر 2023 میں شادی بیاہ پہ گائے جانے والے پوٹھوہاری لوک گیتوں اور سٹھنیوں پر مشتمل کتاب”ہوشے“شائع ہوئی

۔دسمبر2024میں پوٹھوہاری لوریوں کا اولین انتخاب”چہھوٹے لارے“کے عنوان سے شائع ہوگا۔دیگر زیر طبع کتابوں میں
1:پوٹھوہاری لوک کہانیاں

2:پوٹھوہاری لوک کھیل
3:پوٹھوہاری ناول
4:پوٹھوہاری شاعری پر مشتمل کتاب

5:تاریخ بھنگالی گوجر(اردو) شامل ہیں۔ان کا کلام سہ ماہی ”ادبیات“اسلام آباد،سہ ماہی”فراست“بہاولپور ماہنامہ ”نیرنگ خیال“ راولپنڈی،سہ ماہی”تجدید نو“ لاہور،سہ ماہی“قرطاس“گوجرانوالہ،کتابی سلسلہ ”عکاس‘اسلام آباد،’ماہنامہ‘صبح بہاراں‘دولتالہ،ماہنامہ

‘اوورسیز انٹرنیشنل‘ اسلام آباد،ماہنامہ‘صد رنگ‘اسلام آباد، کتابی لڑی‘ پْرا‘گوجر خان،سہ ماہی‘نزول‘گوجرہ،سہ ماہی ’شعر و سخن‘ماہنامہ‘ملٹی وژن‘اسلام آباد اور موقر قومی اخبارات کے ادبی صفحات میں شائع ہوتا رہتا ہے۔

پی ٹی وی اور ریڈیو پر بطورشاعربھی شرکت کر کے ہیں جس کی تفصیل کچھ یوں ہے۔1:چار جنوری2010ء بروز سوموار،رات ساڑھے دس بجے پی ٹی وی پرنوجوان شعراء کا ’نذر بے نظیر“خصوصی مشاعرہ ٹیلی کاسٹ ہوا،اس میں بطور شاعر شرکت کی اور اپنی نظم”کیسے نوحہ لکھوں‘ سنائی

۔2:پی ٹی وی اسلام آباد سنٹر سے 02فروری2010کو ٹیلی کاسٹ ہونیوالے پوٹھوہاری پروگرام”تہھرتی نیں تارے“میں بطور شاعر شریک ہوئے

۔3:ریڈیو پاکستان کے پوٹھوہاری ادبی پروگرام’سخن مشالاں‘میں ایک بار سید آل عمران کیساتھ بطورشاعراور متعددبار عابد جنجوعہ کیساتھ بطور مہمان انٹرویو نشر ہوا۔پوٹھوہار ی زبان کیلئے انکی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں

۔پوٹھوہاری زبان کو نادرا اور مردم شماری میں شامل کرنے کیلئے سب سے پہلے قومی اخبارات اور سوشل میڈیا پر توانا اور بھرپور آوازفیصل عرفان نے ہی اٹھائی۔جس پر اس وقت کے چیئرمین نادراطارق ملک نے پوٹھوہاری کو نادرا کے ڈیٹا بیس میں شامل کرلیا

، مختلف لسانی تنظیموں کے احتجاج پر دس ایام کے اندر ہی پوٹھوہاری زبان کو نادرا ڈیٹا بیس سے خارج کردیاگیا،جس پر اس وقت کے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف سے بھی فیصل عرفان نے چیئرمین نادرا کے نام خط لکھوایا جس میں پوٹھوہاری زبان کی قدامت اور اسے نادرا سسٹم میں شامل کرنے کا کہا گیا تھا۔

بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ میں فرزند علی ہاشمی اور شریف شاد کی دائر رٹ پٹیشنوں پر نادرا نے جواب جمع کرایا کہ پوٹھوہاری زبان نادرا کے سسٹم میں موجود ہے۔ اس طرح پوٹھوہار دھرتی کا یہ عظیم سپوت اپنی سوہنی مٹی پر خوشبوئیں بکھیر رہا ہے دوسرے نوجوانوں کے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر مسلسل بہتر سے بہترین کی تلاش میں سرگرداں ہے

گاؤں میں پیدا ہونے والا ایک عظیم سپوت سنجیدگی کے ساتھ زندگی کی منزلیں طے کر رہا ہے ہر فرد سے محبت کرنے والا بہن بھائیوں کی آنکھوں کا تارا مسلسل آگے بڑھنے کی جستجو میں ہے

اپنی سوہنی مٹی کی پہچان بنتا جارہا ہے ان شاء اللہ فیصل عرفان باقی صدیقی۔شیرازطاہر۔سید آل عمران کی طرح پوٹھوہاری زبان کو بام عروج تک پہنچائے گا۔کامیابی کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے

کتاب اور قلم کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانا۔ہم سب کی امیدوں کا مرکز مستقبل کا بہترین لکھاری اور شاعر فیصل عرفان اور ہمارے نوجوانوں کے رول ماڈل فیصل عرفان بنیں گے ان شاء اللہ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں