بچو ں کی تعلیم اور صحت تفریح زہنی تربیت کے حوالے سے شعو ر اجا گر کیا جا ئے صحت کے لحا ظ سے بچو ں کی نشوو نما اس طر ح نہیں ہو رہی ہے جس طر ح ہو نی چائیے پرائمری سے لے کر ہائی سکول تک لڑکو ں اور لڑکیو ں کے سکو ل میں ایک گھنٹہ ورزش لازمی ہو نی چائیے تقریبآ ؑ ایک ہزار آ با دی میں ایک بڑا میدا ن ہو نا چا ئیے جہا ں چھٹی والے دن بچے کھیل کو د سکیں کیوں کے موجو دہ دور میں غریب ہو یا امیر سب کے بچے گھر سے سکو ل تک گاڑی میں جا تے ہیں اسی طر ح واپسی بھی گا ڑی میں ہو تی ہے اور گھر میں کھا نا کے بعد میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ جا تے ہیں اس طرح والدین کو چائیے کے پڑائی کے سا تھ ساتھ بچو ں کو کھیل کود کا ٹا ئم دیں تا کہ ان کی جسمانی فٹنس اچھی ہو آج کے دور سے تقریبآ چالیس سا ل پہلے چلے جا ئے اس وقت غربت تھی لیکن خوراک سا دہ ہوتی تھی دہی لسی مکھن گھی تقریبا ہر گھر میں استعما ل ہوتا تھا اس وقت بیماری بہت کم تھی بلڈ پریشر اور شوگر جیسی مو زی بیما ری کا نا م ہی نہیں سنا تھا اور اس وقت سادہ خوراکیں ہوتی تھی اور لو گ کام کاج مشقت وغیرہ کرتے تھے برادری اور لوگوں سے آپس میں حر ص اور محبت تھی جب کہ آج کے دور میں نفسا نفسی کادور دورا ہے روات کے علاقہ میں کھلا ڑیو ں نے بڑے بڑے نام پیدا کئے ہیں کیپٹن یعقوب مرحوم جن کا تعلق ڈ اوری کے گاوٗ ں سے ہے وہ چار سو میٹر ہرڈل ریس میں ایشیاء کے کھلا ڑی تھے انھو ں نے آرمی میں رہ کر اپنے ملک کا نام روشن کیا ہے اوراس طرح صوبیدار رشید ددھار مرزا کے گاوں سے تعلق رکھتے تھے انہوں نے بھی سو میٹر اور دو سو میٹر میں آرمی ریکارڈ قائم کیا تھا اور کبڈی کے بھی بڑے اچھے کھلاڑی تصور کیے جاتے تھے صوبیدار میجر محبوب مرحوم جو پنجگراں کے رہنے والے تھے انہوں نے چار سو میٹر ڈور میں آرمی میں رہ کر بڑا نام پیدا کیا تھا اور اس طرح سول میں تحصیل راولپنڈی اور اڈیالہ گاوں سے تعلق رکھنے والے محمد اکرم جو کہ کبڈی کہ بہترین کھلاڑی تھے اورنگزیب عرف رنگا جو کہ نکرالی گاوں سے تعلق رکھنے والے تھے اور محمد رفیق عرف فیکا جو کہ چک مداری گاوں کے رہنے والے تھے اور وہ کھلاڑی جو کبڈی کے میدان میں آتے تھے تو لوگ ان کو دور دراز سے دیکھنے کے لیے آتے تھے 1960-65کے دوران انہوں نے سائیں مسکین کے میلہ میں کئی بار انعام حاصل کئے اور آج اگر دیکھا جائے تو اِس طرح کے نوجوان نظر نہیں آرہے ہے کیونکہ شوق بھی نہیں ہے اور تربیت کی بھی کمی ہے بچوں اور نوجوان قوم اور ملک کے مستقبل ہوتے ہے ان کی اچھی تربیت کرنا والدین اور اساتذہ کا فرض ہے اور حکومت کو چاہیے کہ میٹرک کے بعد ہر نوجوان کو ایک سال بعد ٹرینگ دینی چاہیے تاکہ مشکل وقت میں نوجوان طبقہ اپنے ملک اور قوم کے کام آسکے ۔{jcomments on}
128