155

صوبیدار میجر(ر)کرامت حسین

ہر دور میں کچھ لوگ رہے جنہوں نے دین حق کو سمجھا پھر اپنے آپ کو مکمل طور دین کے احکامات کے تابع کردیا پھر اپنی خواہشات کو پس پشت ڈال کر دین حق کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا۔

آج ایک ایسی شخصیت کا تذکرہ کرنے چلےہوں وہ شخصیت گاؤں میں پیدا ہوئی اس دور میں جب دیہات میں تعلیم حاصل کرنا بہت مشکل تھا وسائل محدود تھے پرائمری سے آگے مڈل مشکل تھا اگر کوئی بچہ مڈل کرلے

تو میٹرک کی تعلیم کا حصول بہت ہی مشکل تھا۔صوبیدار کرامت حسین ٹھلہ کلاں تحصیل راولپنڈی میں 1933 بہادر خان کے گھر پیدا ہوئے،ان کے والد بہادر خان ایک بڑے زمیندار تھے

اپ بچپن میں سے بہت ذہین اور سنجیدہ تھے‘پرائمری اور مڈل کے امتحانات چک بیلی خان سے پاس کئے‘ میٹرک کا امتحان 1952 میں سید کسراں خالصہ سکول زیر اہتمام پنجاب یونیورسٹی سے امتیازی نمبروں میں پاس کیا۔

وہ اپنے گاؤں کے پہلے میٹرک پاس تھے انھوں اس سال 1952 میں پاکستان آرمی میں کلریکل کور میں بحثیت کلر شمولیت اختیار کی، ہیڈکلرک نائب صوبیدار کی

حیثیت سے مری میں 1967 ء سے 1970 ء تک رہے۔پھر کھاریاں میں 1970 ء سے 1971 ء
تک رہے پھر یہاں سے ڈھاکہ پوسٹ
ہوگے اور جنگ کے دوران انڈیا کے قیدی بن

گئے اور 1974 تک انڈیا کی قید میں رہے۔ 1974ء واپس پاکستان آئے 1974 ء سے 1978 ء لاہور رہے 1978 ء صوبیدار میجر پروموٹ ہوئے اور ان کی

پوسٹنگ GHQ میں ہوئی یہاں 1980 ء تک رہے اس کے بعد 1980 ء سے 1982تک کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج میں چیف کلرک کے طور پر رہے 1982 سے 1984 ء تک پھر GHQ راولپنڈی میں رہے

اور 1984 میں ریٹائرمنٹ لی اس کے بعد فوجی فاؤنڈیشن میں ہیڈکلرک رہے انھوں نے آرمی کی سروس کے دوران 1962 ء میں سید مودودی رحمہ اللہ کے لٹریچر کو پڑھا

پھر اپنے آپ کو سید مودودی رحمہ اللہ کی فکر کے حوالے کردیا لیکن جماعت اسلامی کے رکن وہ 1986 ء میں بنے پھر انھوں نے مکمل طور پر اپنے آپ کو جماعت اسلامی کے حوالے کردیا

سید مودودی رحمہ اللہ کی فکر کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا رہائش راولپنڈی لالہ زار میں رکھی لیکن گاؤں اور چک بیلی خان کو نہیں بھولے جماعت اسلامی چک بیلی خان کے

مرحوم قائد چوہدری امداد علی خان سے ان کا گہرا رابطہ تھا اور ہمارے بھائی قاضی خالد محمود، قاضی عزیز الرحمن ملک بشارت حسین، اشتیاق احمد سے ان کا کلوز رابطہ تھا

ہمارے بھائی قاضی خالد محمود اور قاضی عزیز الرحمن اس بات کی گواہی دیتے ہیں وہ ایک مثالی انسان اور جماعت اسلامی کے مثالی کارکن اور قائد تھے ان کی زندگی کی گواہی ان کے گاؤں کے سید امداد حسین شاہ جنہوں نے مری میں دو سال ان کے پاس رہ کر تعلیم حاصل کی وہ کہتے ہیں

وہ اس ایک مہربان انسان تھے اس وقت وہ میرا سہارا نہ بننے تو میں تعلیم جاری نہ رکھ سکتا تھا۔اللہ تعالیٰ ان کو مالی آسودگی عطا کی تھی وہ اپنا مال غرباء اور مساکین اور جماعت اسلامی کے مشن کی خاطر دل کھول کر خرچ کرتے تھے

وہ ہر فرد کو مسکرا کر ملتے تھے بڑھاپے کے باوجود جوانوں کی طرح متحرک رہتے تھے 1999 ء واچپائی کے آمد کے موقع پر جماعت اسلامی کے مظاہرے میں گرفتار ہوئے اور ایک ماہ کوٹ لکھپت جیل میں گزارا

اس وقت ان کی عمر 65 سال تھی اللہ تعالیٰ نے ان کو پانچ بچے دیئے دو بیٹے اور تین ان کی بیٹیاں ہیں اور تمام بچے اعلی تعلیم یافتہ ہیں، بیٹے عبدالمجید ہیں جنہوں نے اکنامکس میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی

اور عسکری اور یوبی ایل میں اعلی عہدوں پر فائز رہے وہ ریٹائرمنٹ کے بعد جماعت اسلامی کے رکن بن گئے اب الخدمت فاؤنڈیشن پی پی 19 کے صدر ہیں

چھوٹے بیٹے لیاقت حسین ایم اے انگلش ہیں وہ پاکستان نیوی سے لیفٹیننٹ کمانڈر ریٹائر ہوئے اور پوتے احمد مجید حافظ قرآن اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہیں تمام پوتے اور نواسے بھی اعلی تعلیم یافتہ ہیں،

اس طرح اللہ تعالیٰ نے صوبیدار میجر کرامت حسین رحمہ اللہ کی خوبصورت شخصیت سے دین کی اور اپنی دھرتی کی خوب خدمت لی ان کی شخصیت سراپا خیر تھی وہ جب بھی ملتے

تو مسکراتے ہوئے ملتے تھے 2018 میں اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنے پاس بلا لیا تھا اس طرح اللہ تعالیٰ کے دین کا سپاہی اور دھرتی کا عظیم سپوت بھرپور زندگی گزارنے کے بعد اپنے رب کے پاس پہنچ گیا

اللہ تعالیٰ ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین اور ان کے چمن کی حفاظت فرمائے اور ان کی اولاد کو ان کے بتائے ہوئے پاکیزہ راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں