صداقت عباسی شاہد خاقان کی راہ پر چل پڑے 162

صداقت عباسی شاہد خاقان کی راہ پر چل پڑے

تحصیل کہوٹہ کوہر دور میں یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے رہنے والوں نے ایم این اے کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ جو نمائندے مری کوٹلی ستیاں سے ہارتے رہے اس علاقے کے لوگوں نے ان پر اعتماد کیا مگر ہر دور اور ہر حکومت نے اس ایٹمی تحصیل سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا کوٹلی ستیاں اور کلر سیداں کو اس تحصیل سے الگ کر کے تحصیلوں کا درجہ دے دیا گیا، مگر بڑے دکھ سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج جو ان میں ترقی ہوئی وہ اس پرانی تحصیل میں نہ ہو سکی ہیلتھ اور تعلیم کے شعبوں میں آج تک کوئی میگا پراجیکٹ نہیں آیا زیادہ تر مسلم لیگ ن کی حکومت رہی گو کہ انہوں نے بھی گلیوں نالیوں گیس بجلی وغیرہ کے لئے فنڈز دئیے ہوں گے مگر شاہد خاقان عباسی اس ملک کے وزیر اعظم بھی رہے مگر اس معیار کے مطابق وہ بھی کچھ نہ کر سکے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ عوام نے ان کو مسترد کر کے ایک نوجوان تعلیم یافتہ شخص جس کا تعلق بھی مری سے ہے اس کو کامیاب کیا مگر غریب عوام کر بھی کیا سکتے ہیں ہر الیکشن میں روپ بدل کر وہی پرانے لوگ آ جاتے ہیں اور سہانے خواب دکھا کر الیکشن جیت جاتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر منتخب ہونے والے ایم این اے اور ایم پی اے نے جیتنے کے بعد ان غریب اور پسے ہوئے عوام کو بھلا دیا بلکہ سیاسی ورکروں‘ نظریاتی کارکنوں‘ تنظیمی عہدے دران کو بھی پس پشت ڈال دیا اور چند مفاد پرستوں اور جی حضوری کرنے والوں کو اپنے ساتھ ملا دیا اور ان کو ساتھ لگا کر پھر اپنے ذاتی مفاد کے لیے کام شروع کر دیا منتخب نمائندہ پانچ سالوں میں اتنا کچھ کر لیتا ہے اس کی نسلیں بھی کھاتی رہیں تو بہت ہے مگر غریبوں کے بچوں کو نہ نوکری ملتی ہے نہ صحت اور تعلیم کی سہولیات کہتے ہیں کہ جس علاقے میں بڑے بڑے پراجیکٹ ہوں وہ علاقہ خوش حال ہوتا ہے مگر کروٹ ڈیم آزاد پتن ڈیم کی تعمیر ہو رہی ہے مگر اس علاقے میں کچھ نہ ہوا۔ پورا آزاد کشمیر کے آرایل ڈیموں والی ساری ہیوی ٹریفک یہاں سے گزرتی ہے مگر ان کھنڈرات نما سڑکوں کو ابھی تک ٹھیک نہیں کیا گیا خیر کہوٹہ کی بدحالی کے بے شک سارے ذمہ دار ہیں حلقہ پی پی سیون میں صداقت عباسی نے جو وعدے کیے تھے ان میں سے کوئی ایک بھی پورا نہ کر سکے پہلے سال میں جب مفاد پرست نہیں تھے تو عوام کے چھوٹے موٹے کام مقامی قیادت کی استطاعت سے ہوتے تھے مگر اب تو صورت حال یہ ہے کہ کہوٹہ کو بالکل لاوارث چھوڑ دیا گیا صداقت عباسی صاحب آپ جب اپوزیشن میں تھے تو مسلم لیگ ن کا اایک منشی حافظ عثمان عباسی آپ کو ہضم نہیں ہوتا تھا ہر جلسے میں تنقید کرتے تھے آج آپ نے اپنے گھر کا منشی رکھا ہے جس سے عوام میں کئی بدگمانیاں پیدا ہوئی ہیں آپ نے کہا تھا ہر 15 دن بعد کھلی کچہری لگاؤں گا کتنی کچہریاں لگائی ہیں؟ ادارے ٹھیک کروں گا کتنے ٹھیک کئیے؟ کہوٹہ لیاری بنا ہوا ہے نوجوان نسل چوری ڈکیتی منشیات فروشی میں مصروف ہے تھانہ واپڈا محکمہ مال کرپشن کا گڑھ بنے ہوئے ہیں۔کتنے ونگز بنائے آپ نے، کوئی ادارہ ٹھیک ہوا؟ تین سو سے زائد ٹیچرز آپ نے صرف مری کوٹلی ستیاں سے بھرتی کیے۔ کیا کہوٹہ کے نوجوانوں کا حق نہیں تھا؟ آپ نے یونیورسٹی کا وعدہ کیا تھا پورا ہوا؟ آپ کیمپس کا لالی پاپ دے رہے ہیں دس سال تک نہیں بن سکتا۔ کہوٹہ کا بائی پاس کہاں ہے؟ سہالہ اور ہیڈ برج جو سی ڈی اے کا منصوبہ ہے مگرآپ نے ہر ماہ عوام سے جھوٹا وعدہ کیا کہ افتتاح ہو رہا ہے جو 11 کروڑ روپے عوام نے دیکھے نہیں تھے کہوٹہ آڑی سیداں روڈ تعمیر ہو گئی ہے جیوڑہ روڈ میں ساڑھے 6 کروڑ کی کرپشن ہوئی آپ نے انکوائری کی ہے؟ تھوہا خالصہ میں 10 کروڑ سے راجہ علی نے ہسپتال بنایا آپ اس میں عملہ مہیا نہ کر سکے، نارہ میں گرلز کالج کا وعدہ کیا تھا پورا ہوا؟ کئی کنالوں پر بی ایچ یو کی بوسیدہ بلڈنگ میں منشیات فروشوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور بی ایچ یو ایک کرائے کے مکان میں چل رہا ہے اس کو تعمیر کیا؟ سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال جہاں اکسرے اور الٹراساؤند کے لیے پنڈی ٹرانسفر کیا جاتا ہے ادویات ناپید، بجلی کا ٹرانسفارمر نہ لگوا سکے اس طرح پنجاڑ، نڑھ اور دیگر علاقوں میں نہ صحت نہ تعلیم کی سہولیات میسر ہیں۔ کہوٹہ شہر کی سڑکیں کھنڈرات بنی ہوئی ہیں وزیر اعظم عمران خان نے پنجاڑ میں 3 ہزار نگہبانوں کی نقاتی کا اعلان کیا تھا پورا ہوا؟ صداقت صاحب اسی طرح کے بے شمار منصوبے ہیں جن کا آپ نے وعدہ کیا تھا جس پر آپ عمل نہ کر سکے یہ مسئلے کا حل نہیں کہ تنظیمیں اور ورکر جنہوں نے مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا ان کو کھڈے لائن لگا کر مفاد پرستوں کو ساتھ چلا لیا جائے اس وقت آپ کی پارٹی خاص کر کلر سیداں اور کہوٹہ میں سخت دھڑے بندی کا شکار ہے اور نظریاتی ورکروں کارکنوں تحصیل بھر کی تنظیموں کے اندر ایک ایسا لاوہ پک رہا ہے جو اگر پھٹ گیا تو آپ کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو گا فنڈز کے حوالے سے بلائی گئی میٹنگ میں آپ کے تمام لوگ موجود نہ تھے اسی طرح پی ٹی آئی میں ایسے سرکردہ مقامی لیڈر موجودہ نمائندوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ناراض ہیں انہوں نے میدان میں آنا شروع کر دیا ہے صداقت عباسی صاحب کو چاہیے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلیں اور عوام سے رابطہ کریں اگر صداقت عباسی نے اور ہیڈ برج کہوٹہ پنڈی روڈ ہسپتال کو اپگریڈ، نارہ میں کالج اور شہر میں واٹر سپلائی، ٹورازم، ہائی وے، بائی پاس جیسے منصوبے مکمل نہ کیے تو آئندہ ان کے لیے مشکلات کا سامنا ہو گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں