شہرت کا حامل قصبہ مندرہ پسماندگی کا شکار 155

شہرت کا حامل قصبہ مندرہ پسماندگی کا شکار

پہلے نشان حیدر کا اعزاز ماتھے پر جھومر کی طرح سجائے پاکستان بھر میں نمایاں اعزاز رکھنے والا قصبہ مندرہ جہاں کئی حوالوں سے شہرت کی بلندیوں پر ہے وہاں اس کی پسماندگی بھی اس کی وجہ شہرت بن چکی ہے قیام پاکستان سے آج تک منتخب ہونے والی اکثر کوتاہ قامت اور بے حس قیادتوں نے ذاتی مفادات کو ترجیح دے کر انتخابات میں سادہ لوح عوام کو سبز باغ دکھا کر اپنی چنوتی کے بعد مسند اقتدار کے لیے اپنی پسند کی بسا ط بچھا کر اس کے مستقبل سے کھلواڑ کرتے رہے اپنے محل‘چباریاور پلازے بناتے اور اپنی تجوریاں بھرتے رہے‘منتخب یہاں سے ہوتے اور اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے دوسرے شہروں اور ممالک کا انتخاب کرتے رہے اور اس تحصیل کے غریب بیٹے اور بیٹیاں تعلیم اور صحت کی سہولیات کو ترستے اور رزق خاک ہوتے رہے آج مندرہ کی پسماندگی چیخ چیخ کر ان کی بے حسی پر نوحہ کناں ہے قابل ذکر امر یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے یہاں سے اقتدار کے مزے لوٹے ہیں مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیرچوہدری ریاض مسلم لیگ ن کے سابق پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص‘سابق ممبر صوبائی اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی پی ٹی آئی کے تحصیل صدر و سابق تحصیل ناظم چوہدری محمد عظیم عشروں تک اس پر حکمران رہے تو پیپلزپارٹی کے ممبر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اقتدار کی آخری رنگلی مسہری وزارت اعظمی تک پہنچے اور آج پی ٹی آئی کے منتخب ممبر صوبائی اسمبلی چوہدری ساجد محمود لیکن صورتحال وہی ڈھاک کے تین پات مسائل جوں کے توں نہ کوئی یونیورسٹی، نہ کوئی بڑا ہسپتال اور نہ ضلع عوام کو ٹرک کی بتی اب گزشتہ الیکشن میں مایوس عوام نے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کو چھوڑ کر پی ٹی آئی کی قیادت کو اپنے مسائل کے خاتمے کی امید سمجھ کر اس کی قیادتوں کو کامیاب کروایا لیکن تعلیم صحت پانی بجلی ذرائع آمدورفت غرض کہ امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور دیگر مسائل نے اس تحصیل کا حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا ہے ستم ظریفی یہ کہ تحصیل کے مسائل اور پسماندگی پر کڑھنے اور ان کے حل کرنے کے دعویدار موجودہ ایم این اے راجہ پرویز اشرف‘ سابقہ ایم این اے راجہ جاوید اخلاص اور دیگر قیادتیں الیکشن جیتنے کے بعد اس تحصیل اپنے حلقہ نیابت کو چھوڑ کر خاندان اور بچوں کے ساتھ بحریہ،ڈی ایچ اے اور اسلام آباد جیسے لگژری شہروں میں جا بستے ہیں اس کے باوجود سادہ لوح عوام ایک واری فیر اور آوے ہی آوے کے نعرے لگاتی رہتی ہے ٹھنڈی سڑک سے موہڑہ مہندو یو ٹرن تک پھیلی سروس روڈ عین مندرہ سٹاپ اور بازار کے قریب ٹیکسی سٹینڈ بن چکی ہے موہڑہ مندو سے یادگار سرور شہید جانیوالی لنک سڑک تو دور سے گزرنے کا مشورہ دیتی ہے بلدیاتی نظام کی فعالیت کے باوجود اس اہم علاقہ کی تقدیر نہ بدل سکی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محرومی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے تحصیل کی نمایاں یونین کونسل مندرہکی آبادیوں کے لیے صحت تعلیم،ذرائع آمدو رفت،پانی،بجلی،جدیدکمیو نیکیشن سمیت متعدد بنیادی سہولیات کا شدید فقدان ہے گورنمنٹ گرلز پرائمری ایلیمنٹری اور ہائی سکولز میں اساتذہ اور دیگر سٹاف کی کمی،طلبا و طالبات کے لیے گراونڈز کی سہولیات ندارد مندرہ شہر میں واٹر فلٹریشن پلانٹ اور شہریوں کے لیے بیت الخلاء تک میسر نہیں،سیوریج سسٹم نہ ہونے سے گلیوں محلوں اور بازاروں میں کھڑا پانی جوہڑ کی شکل اختیار کر جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈینگی سمیت دیگر بیماریاں اہلیان علاقہ کا مقدر بن چکی ہیں بازار میں سٹریٹ لائٹس نہ ہیں بلدیاتی نظام کی فعالیت کے بعد اس نظام سے منسوب عوام کی توقعات کاسورج غروب ہوتا دکھائی دیتا ہے عوامی نمائندے عوام کو در پیش مسائل کے حل کے حوالہ سے چپ کی بکل مارے ہوئے ہیں قابل ذکر امر یہ ہے کہ کئی عشروں سے مسلم لیگ ن اور ق کے پلیٹ فارموں سے اقتدر کی رنگلی مسہری پر براجمان وفاقی پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص اور سابق وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے چوہدری ساجد کے حلقہ نیابت کے عوام کے مسائل کے دراز سلسلے اور عوام کی بے چارگی ان قیادتوں پر جہاں ایک سوالیہ نشان ہے وہاں قیادتوں کی کار کردگی اور عوامی شعور کے منہ پر طمانچہ ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں