اصحاب رسولﷺہوناخوش قسمتی خوش بختی اور سعادت مندی کی علامت ہے اس پرجتنا بھی نازکیاجا ئے کم لیکن اس سے بھی بڑی سعادت یہ ہے کہ صحابی رسول کے ساتھ ساتھ کسی کواہل بیت کاگھرانہ مل جائے اس پروہ جس قدرنازکرسکے اسے کرناچاہیے
اسی اہل بیت کے گھرانے کہ ایک فردکونواسہ رسولﷺ,شہیدکربلا،جگر گوشہ بتول،لخت جگرشیرخدا،جنت کے نوجوانوں کے سردار،محبوب رسول خداکے لاڈلے،مہکتے پھول،چمکتے روشن ستارے،مشابہ رسول اکرم،،علم وعمل کی عملی تصویر،ایثار،وفا،اطاعت ربانی،صبرورضاکی داستان حضرت حسین ابن علی المرتضیٰ رضی اللّٰہ عنہماکہاجاتاہے
جن کایوم شہادت بھی اسلامی سال کے پہلے مہینہ کی دس تاریخ یعنی دس محرم الحرام کوہے اہل بیت ہوں یاصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یہ ایسی نامور،مقدس،بابرکت،معزز،جلیل القدرشخصیات ہیں جوکسی تعارف کی محتاج نہیں پھرنواسہ رسولﷺکی شان ہی الگ ہے
جن کے متعلق رسول اکرم شفیع اعظمﷺنے ارشادفرمایاحسن وحسینؓ جنتی نوجوانوں کے سردارہیں حضرت حسینؓ کی پیدائش سیقبل ہی بشارت سنادی گئی حضرت عباس کی زوجہ حضرت ام فضل سے روایت ہے کہ وہ رسول اللّہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہﷺرات میں نے عجیب خواب دیکھا
آپﷺکے دریافت فرمانے پرعرض کیامیں نے دیکھا کہ آپ ﷺکے بدن مبارک کا ٹکڑا کٹ کرمیری گودمیں آگیاہے رسول اللّٰہﷺنے فرمایاتم نے اچھاخواب دیکھاہے
فاطمہ کے ہاں بیٹاہوگاجوتمہاری گودمیں آئے گاجب خاتون جنت سیدہ فاطمتہ الزہرا رضی اللہ عنہاکی گودمیں حضرت حسینؓ تشریف لائے تورسول مقبولﷺتشریف لائے اپنے نبوت والے ہاتھوں میں اٹھایا،گھٹی دی
کان میں آذان واقامت دی اور خوبصورت نام حسینؓ رکھاآپؓ کابدن مبارک رسول اکرم شفیع اعظمﷺکے بدن مبارک کے مشابہ تھاحضرت حسینؓ سے ان کے نانا رسول مقبولﷺ بے حدمحبت،الفت شفقت سے پیش آتے حضرت حسین پیداہوئے توسرکاردوعالم نے خود گھٹی دی نام رکھاخود ہی آذان واقامت دی ساتویں روزعقیقہ بھی کیا
آپ کابدن مبارک نبی کریم روف الرحیم سے مشابہ تھاآپ کااسم گرامی حسین بن علی کنیت ابو عبداللہ،سیدشباب اہل الجنۃ اور ریحانۃ النبی ہیں حضرت ابوسعید الخدری رض سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایاحسن وحسین جنتی نوجوانوں کے سردارہیں حسن وحسین سینبی کریمﷺکوبے حدمحبت تھی
آپ ان کواٹھاتے ان کو پیارکرتیاورفرماتے ایاللہ ان دونوں سے میں محبت کرتاہوں توبھی ان سے محبت فرمااوراس سیبھی محبت فرماجوان دونوں سے محبت رکھیں حضرت انس فرماتے ہیں رسول اللہﷺسے پوچھا گیاکہ آپ کواہل بیت میں سے کس سے زیادہ محبت ہے فرمایا حسن وحسین سے حضور اکرم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے
کہ حسن وحسین گرتے آرہے تھے حضورمنبرسے اترکران کو اٹھالائے ایک روایت میں یہ بھی آیاہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایاحسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں سیدناحسین نے جب جوانی کی دہلیزپرقدم رکھاتوآپ زہدوتقویٰ،علم وعمل کے اعلیٰ درجہ پربھی فائز ہوچکے تھے
سیدناحسین کوحج کے ایام میں ہی اہل کوفہ کے خطوط ووفودملناشروع ہوئے خطوط جن کی تعداد تقریباً 12ہزارکے قریب ہے کہ ہمارا کوئی امیرنہیں ہم چاہتے ہیں آپ جلد ہماریپاس تشریف لائیں تاکہ ہم بھی نواسہ رسولﷺکے ہاتھ پر بیعت کرنے کی سعادت حاصل کریں اس بات کاجائزہ لینے کے لئے آپ نے اپنے چچازادبھائی حضرت مسلم بن عقیل کوبھیجا ہزاروں لوگوں نے حضرت مسلم کے ہاتھ پربیعت کیاحضرت مسلم نے یہ صورتحال لکھی لیکن بعد میں حضرت مسلم بن عقیل کوبھی شہید کردیاگیاراستہ میں جب یہ خبرآپ کوملی
توآپ آبدیدہ ہوگئے یہاں تک آپ کومعلومات ملیں کہ لوگ آپ کے ساتھ ہیں جبکہ ان کی تلواریں دشمن کے ساتھ آپ کاقافلہ زمی کے قریب پہنچاتوآپ کاسامناابن زیادکے لشکرسے ہواآپ کے گردگھیراتنگ کردیاگیاآپ نے فرمایامجھے اہل کوفہ کی دعوت اورخطوط نے سفرپرمجبورکیاآپ نے بطورثبوت خطوط بھی پیش کئے
لیکن آپکی گرفتاری کاحکم نامہ سنایاگیاآپ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشادفرمایالوگوجس نے ظالم،حرام کوحلال،خداکاعہدتوڑنے،خداور رسول اللّہ کی مخالفت،مخلوق خداپرظلم کرنے والے،عہدتوڑنیوالے ظالم بادشاہ کودیکھ کربھی غیرت کامظاہرہ ناکیاتوخداتعالی اس بادشاہ سمیت سب کو دوزخ میں ڈالیں گئے ابن زیادنے نیاحکم نامہ جاری کیا جس میں درج تھا
ان کوایسی جگہ اترنے پرمجبورکروجوچٹیل میدان ہوجہاں پانی اور سبزہ ناہوبلاآخر2محرم الحرام 61ہجری قافلہ جس میں خواتین وبچے بھی شامل تھے میدان کربلا میں اتراآپ کے مقابلہ میں ہزاروں کالشکرمیدان میں اتراآپ نے اپنا تعارف اپنیناناکانام اور نواسہ رسولﷺکے طورپربھی کرایا
مگران ظالموں پرآپ کی کسی بات کابھی اثرناہواآپ پر پانی بندکردیاگیاکم سن بچوں کوپی اساتڑپایاگیاجنتی نوجوانوں کے سردارپرجتنی سختیاں ظالم کرسکتے تھے انہوں نیکیں مگر حضرت حسین نے صبروتحمل کادامن نہیں چھوڑا آپ استقامت کاپہاڑثابت ہوئے شجاعت و بہادری کے جوہردکھائے حضرت حسین نے ناان کی کسی بات کوتسلیم کیاناان ظالموں کی حمایت کی
اور ناان کے سامنے جھکے بلکہ آپ نے خواتین و بچوں سمیت خود بھی شہادت کے تاج کوقبول کرلیا10محرم الحرام کونواسہ رسول کونماز وتلاوت کی حالت میں پیاسہ شہیدکردیاگیاشہادت کے بعدبھی شہداء کورونداگیااہل بیت نے دین اسلام پر اپناسب کچھ قربان کرکہ اس اسلام کے شجرکواپناخون دیکر ہمیں یہ درس دیا
کہ جب اسلام بچانے کی بات آجائے حق باطل کامقابلہ معرکہ ہوجائے نبی اکرم شفیع اعظمﷺکے دین پر آنچ آنے لگ جائے توسمجھوتہ کرنے سے بہترہے اپناسب کچھ قربان کرکہ حسینی نقش قدم پرچلتے ہوئے شہادت کوگلے لگالوکیونکہ
اسلام وہ شجر نہیں جس نے پانی سے غذا پائی
دیاخون صحابہ واہل بیت نے تواس میں بہارآئی