شہزاد رضا‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
عام انتخابات 2018کا انعقاد جولائی میں ہونے کے قوی امکانات ہیں اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد انتخابی مہم میں شدت آجائے گی ‘رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے افطار پارٹیوں کے انتظام کیے جائیں گے اس بار مخصوص افراد کو نہیں بلکہ ہر ایک ووٹر کو مدعو کیا جائے گا ۔خیر بات کرتے ہیں اس حلقے کی جہاں سے موجودہ وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی چھ بار ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوتے رہے انھوں نے عملی سیاست کا آغاز 1988 میں اپنے والد محترم خاقان عباسی کی وفات کے بعد کیا تھا نئی حلقہ بندیوں کے بعد حلقہ این اے 50کو این اے 57میں تبدیل کر دیا گیا ہے حلقہ میں تبدیلی کے بعدچار و ں تحصیلوں کلرسیداں‘کوٹلی ستیاں‘ کہوٹہ اور مری جبکہ تحصیل راولپنڈی میں شامل یونین کونسلوں ساگری‘ مغل‘ لوہدرہ‘ بگا شیخاں جبکہ یوسی تخت پڑی کی چار وارڈز کو بھی اس حلقہ کا حصہ بنا دیا ہے گیا ہے تاہم حلقہ قانون گو ساگری کی اس حلقہ میں شمولیت کے خلاف سابق ناظم یونین کونسل ساگری بابو غضنفر نے رٹ دائر کر رکھی ہے جس کے لیے 21مئی کو بلایا گیا ہے جبکہ تحصیل کلرسیداں کی شرقی یونین کونسلوں کو حلقہ این اے 59گوجرخان میں شامل کیا گیا ہے حلقہ بہت بڑا ہو نے کی وجہ سے امیدواران کی تعداد زیادہ بھی ہونے کے امکانات ہیں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر شاہد خاقان عباسی خود امیدوار ہوں گے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ کے امیدوار آصف شفیق ستی اور شوکت عباسی امیدوار ہیں۔ آصف شفیق ستی نے سیاسی کیرئیر کا آغاز 1985 میںیعنی دور طالبعلمی سے ہی کر دیا تھا شروع دن سے ہی پیپلزپارٹی کا پرچم اٹھائے ہوئے ہیں مشرف دور میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں تحصیل کوٹلی ستیاں سے کسان کونسلر منتخب ہوئے سماجی خدمات میں بھی پیش پیش رہتے ہیں کوہسار ویلفئیر ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے مستحق افراد کی مدد بھی کرتے ہیں موجودہ سیاسی صورتحال میں پیپلزپارٹی کے ورکر کو ایک بار پھر گھر سے نکال کر جئے بھٹو کا پیغام عام کرنے کے لیے آمادہ کرتے نظر آئے ہیں بلاول بھٹو کا دورہ کوٹلی ستیاں بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھا جس میں انھوں نے عوامی اجتماع سے خطاب بھی کیا تھا آصف شفیق ستی کی فیملی سے کرنل نصیر ستی مرحوم بھی ایم پی اے رہ چکے ہیں جو پہلے تو مسلم لیگی تھے لیکن بعدازاں فیملی کی کوششوں سے 2002 پیپلزپارٹی میں شامل ہو گئے تھے ۔شوکت عباسی کا تعلق بھی تحصیل کوٹلی ستیاں سے ہے وہ سابق ضلعی صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے پارٹی کے اندر مضبوط دھڑے کے ساتھ وابستگی رکھتے ہیں اور پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے کوشاں ہیں ابھی تک حلقے میں متحرک نظر نہیں آئے اور نہ ہی کسی مضبوط دھڑے کو پیپلزپارٹی کا حصہ بنانے میں کامیاب رہے ۔تحریک انصاف کے پلیٹ فارم پر سابق ایم این اے غلام مرتضیٰ ستی مضبوط امیدوار نظر آرہے ہیں ان کا تعلق تحصیل کہوٹہ کی یونین کونسل نڑھ سے ہے 2002میں موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو شکست دیکر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی میں پہنچے تھے جبکہ یہی غلام مرتضیٰ ستی 2013کے انتخابات میں تیسرے نمبر پر رہے تھے گزشتہ سال انھوں نے پیپلزپارٹی راولپنڈی ڈویژن کی صدارت چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا تھا پیپلزپارٹی کے بقول انھیں غلام مرتضیٰ ستی کے جانے سے حلقے میں کوئی نقصان نہیں پہنچا وہ اس وقت قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں شنید ہے کہ وہ تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے میں کامیاب ہو جائیں گے وہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں اہم عہدوں پر بھی فائز رہے ہیں۔پروفیسر صداقت علی عباسی کا تعلق تحصیل مری سے ہے وہ اس وقت نجی یونیورسٹی میں بطور لیکچرار ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے امیدواران کو ٹف ٹائم دینے اور کارکردگی کے لحاظ سے دوسرانمبر میں کامیاب رہے تھے شروع سے ہی تحریک انصاف کے ورکر ہیں اور حلقے میں جماعت کی مضبوطی کے لیے ان کا کردار قابل ستائش ہے گزشتہ انتخابات میں وہ نوجوانوں کی امیدوں کا مرکز و محور بنے تھے اور انھوں نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ناکوں چنے چبوائے تھے ۔تحریک انصاف کے تیسرے ٹکٹ کے امیدوار راجہ ساجد جاوید ہیں جن کا تعلق تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل گف سے ہے 2010تک مسلم لیگ ن سے وابستہ رہے بعدازاں تحریک انصاف جوائن کر لی اس وقت تحصیل کلرسیداں کی صدارت بھی انہی کے پاس ہے تحصیل کلرسیداں کی شرقی یونین کونسلوں میں تنظیمی باڈیاں مکمل کرنے اور ان کو متحرک رکھنے میں اب تک کامیاب رہے حلقے کی دیگر تحصیلوں میں پارٹی کے لیے کوئی خدمات نہیں تاہم وہ اس وقت قومی اسمبلی حلقہ 57 سے امیدوار ضرور ہیں اس سے قبل انھوں نے حلقہ این اے 59سے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ بھی کیا تھا لیکن آبائی یونین کونسل این اے 57میں ہونے کی وجہ سے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور اب وہ شاہد خاقان کے مدمقابل الیکشن لڑنے کے خواہشمند ہیں۔جہاں دیگر جماعتوں کے امیدوران میدان میں موجود ہیں تو وہیں پر جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے سجاد عباسی قومی حلقے کے ساتھ ساتھ صوبائی حلقہ سے بھی امیدوار ہونگے سجاد عباسی حلقہ کوہسار سے جماعت اسلامی کے امیر بھی ہیں گزشتہ روز کہوٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران راجہ طارق عظیم نے بھی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا طارق عظیم کا تعلق تحصیل کہوٹہ کی راجگان فیملی سے ہے وہ اس سے قبل بھی قومی اسمبلی کے الیکشن میں حصہ لے چکے ہیں پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ میرا مقابلہ شاہد خاقان عباسی سے ہو گا حلقے کا چیمپئین کون بنے گا یہ بات قبل از وقت ہے لیکن یہ بات ضرور اہم ہے اس حلقہ سے سابقہ وزیر اعظم اپنے مد مقابل سیاسی حریفوں سے ٹکرائیں گے اور گزشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں حلقے میں ان کے دورے انگلیوں پہ گنے جا سکتے ہیں یہ علاقہ پہاڑی ہونے کی وجہ سے گو ناں گو مسائل کا شکار رہا ہے شاہدخاقان کے وزیر اعظم بننے کے بعد بھی عوام علاقہ نے بالکل ویسی ہی امیدیں قائم کر لی تھیں جیسے پوٹھواری وزیر اعظم پرویز اشرف نے علاقہ کو ترقیاتی کاموں سے سیراب کر دیا تھا لیکن یہاں کو ئی ایسی مثال قائم نہ ہو سکی
128