109

شاعرِ اہلِ بیت اکرام رشید قریشی

’دولتالہ‘ ادبی حوالوں سے اپنی نہایت مضبوط پہچان بنا چکا ہے۔ شاعری ہو یا نثر کی کوئی بھی صنف، ہر صنف کا کوئی نہ کوئی لکھاری ضرور میسر ہے جو ادب کی دنیا میں اپنی انفرادی حیثیت رکھتا ہو گا۔شاعری کی بات کی جائے اور بالخصوص اہلِ بیت پر لکھنے والے خوش نصیب شعراء کا ذکر کیا جائے

تو ان میں ایک بہت معتبر نام ”اکرام رشید قریشی“کا ہے، آپکا شمار اردو اور پوٹھوہاری غزل کے استاد شعراء میں ہوتا ہے، شانِ اہلِ بیت بھی کمال سے لکھتے ہیں۔

اکرام رشید قریشی نے 11 نومبر 1976 کو محمد رشید قریشی کے گھر دولتالہ میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز ہائی سکول دولتالہ سے حاصل کی جبکہ ایف اے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چکوال سے اور بی اے جامعہ کراچی سے اچھے نمبروں سے پاس کیا۔ شاعری سے لگاؤ سکول میں بیت بازی کے مقابلوں میں شرکت کرنے سے ہوا۔اِس لگاؤ کے محرک وہ اردو کے استاد جناب ”محمد جمیل انجم“کو گردانتے ہیں

۔ شاعری کا باقاعدہ آغاز کالج سے ہوا اور زیادہ رجحان اردو غزل کی جانب تھا اسی وجہ سے ان کا اردو غزلیات پر ہی مشتمل پہلا مجموعہ کلام ”خزاں کی شام“ کے عنوان سے 2020 ء کو منظر عام پر آیا آپ ادبی حلقو ں میں کافی متحرک رہتے ہیں حلقہ یارانِ ادب دولتالہ کے سرگرم رکن ہیں اکرام رشید قریشی بسلسلہ حصولِ رزق سعودی عرب میں مقیم ہیں،

جب کبھی انکی وطن واپسی ہوتی ہے ان کے اعزاز میں مشاعروں کا اہتمام کیا جاتا ہے مقامی شعراء کے ساتھ ساتھ باقی اضلاع کے مشہور شعراء کو بھی بطورِ خاص مدعو کیا جاتا ہے۔ آپ بنیادی طور پر اردو غزل کے بہت ہی عمدہ شاعر ہیں علم عروض کے ساتھ ساتھ ردھم سے بھی آشنا ہیں.یوں تو ان کی پہچان اردو غزل ہی ہے لیکن کچھ عرصے سے ان کی محبت، عقیدت اور مودت کا جھکاؤ نعتِ رسولِ مقبول اور شانِ اہلِ بیت کی طرف ہے شاید آپ کو اس وقت حلقہ احباب ہی ایسا میسر آیا ہے

کہ نعت و مناقب کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگ گیا ہے۔ایسی عقیدت اور جرآت کا برملا اظہار تو صاحب ایمان ہی کر سکتا ہے، ایسے ایمان والا کسی جگہ شکست نہیں کھا سکتا

ان کی اہلِ بیت سے روحانی اور قلبی وابستگی کی مثال پیش خدمت ہے اور ان کے ایمان و یقین کی گواہی بھی یہ اشعار دے رہے ہیں،
ہم اہلِ بیت کا صدقہ ہی کھا رہے ہیں جناب
کرم خدا کا یہ اعزاز پا رہے ہیں جناب
کسی کو چاہیں کیوں دنیا میں پنج تن سے سوا
یہ آپ کون سا رستہ دکھا رہے ہیں جناب
حسن حسین علی فاطمہ رسولِ خدا
مباہلہ میں یہی پانچ جا رہے ہیں جناب
علی کے چہرے کو تکنا بھی اک عبادت ہے
علی کے ذکر پہ کیوں کسمسا رہے ہیں جناب
خدا سے ان کے وسیلے کو پیش کرنے میں
خدا ہی جا نے کہ کیوں ہچکچا رہے ہیں جناب
انسان جوں جوں علم کے سمندر میں غوطہ زن ہوتا جاتا ہے اس کو اتنے نایاب ہیرے موتی ہاتھ کی ہتھیلی پہ رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں یہی تلاش علم ہوتی ہے

پھر جب عشق و محبت کے سمندر میں غوطہ زن ہو تو اس طرح کے قطعات کی آمد شروع ہو جاتی ہے
عصر کے وقت یوم عاشورہ
ساعت عشق لازوال بنا
وہ محرم میں پا گیا تکمیل
جو تھا ذوالحجّہ میں خیال بنا
حشر کی صبح تک مثال بنا
ظلم کے سامنے جو ڈھال بنا
اس طرح کی عقیدت اور محبت ایک درویش صفت شاعر ہی کر سکتا ہے دنیا دار نہیں، آلِ نبی اولادِ علی سے محبت

اور مودت کرنے کے لیے کسی خاص فرقے، مسلک اور مذہب کا ہونا ضروری نہیں بلکہ انسان ہو، احساس رکھتا ہو اور دردِدل کی دولت سے مالامال ہو۔


میں خاکِ پائے زہرا علیہا سلام ہوں
حسنین سے عقیدتوں کا اک پیام ہوں
اہلِ تشیع ہونا کوئی شرط تو نہیں
سنی ہوں اور مولا علی کا غلام ہوں
مولا علی کی بہادری کی گواہی سارا عالم دیتا ہے فتح خیبر میں ان کی بہادری کی مثال آج تک نہیں ملتی اکرام صاحب اپنے الفاظ میں آپ کی بہادری اور اعلیٰ شان و مرتبہ کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ جرات نہ تھی کسی میں کرے سامنے سے وار
میداں میں جو بھی آیا مقابل نہ بچ سکا
مشغول پا کے مولا علی کو نماز میں
بزدل نے وار حالتِ سجدہ میں کر دیا
جناب اکرام رشید قریشی کا کلام عقیدت و محبت سے بھر پور ہے اس سے بڑھ کر ان کی ریاضت ان کا مطالعہ اور سب سے جدا ردیفوں کا استعمال بھی قابل داد ہے پھر قرآنی آیات و احادیث کو شاعری میں سمونا اور ردھم کو برقرار رکھنا بھی کمال ہے اس کے علاوہ مختلف بحور میں لکھنا

اور معیاری اور انفرادی لکھنا بہت مشکل ہے لیکن اکرام صاحب لکھتے ہیں کمال کر دیتے ہیں اس طرح کا کلام لکھنے کے لیے مطالعہ اور مذہبی مطالعہ لازمی ہے جو اکرام صاحب کرتے ہیں اتنی خوبصورت عقیدت محبت کا اظہار پڑھ کر یہ کہنا پڑتا ہے کہ آپ سچے عاشقِ اہلِ بیت ہیں

آپ خوش نصیب بھی ہیں کہ اللہ نے آپ کے اندر نفیس دل رکھا ہے اور اہل بیت کی محبت عطا فرمائی ہے آپ مسلسل شان اہلبیت لکھ رہے ہیں اس لیے آپ کو شاعرِ اہلِ بیت کہنا بجا ہے آخر میں ان کے یہ اشعارشاعرِ اہلِ بیت ہونے کی خود گواہی دے رہے ہیں
خدائے لا شریک و مصطفی پہ شاعری لکھی
علی حسن حسین و فاطمہ پہ شاعری لکھی
یہ موضوعات سنیوں میں کم بیاں ہوئے جبھی
مباہلہ غدیرِ خم کسا ء پہ شاعری لکھی
قریشی تیرے اس عمل پہ راضی تجھ سے ہو خدا
کہ تو نے اہلِ بیتِ مصطفی پہ شاعری لکھی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں