
جرائم کی طویل فہرست اور پولیس کی ناکامی پر افسران سے باز پرس نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہےپنجاب حکومت کے زیر انتظام کام کرنے والے درجنوں صوبائی محکموں میں پنجاب پولیس کو زیادہ اہمیت حاصل ہے
ہر دور حکومت میں پنجاب پولیس کے نظام میں بہتری لانے کے لئے اس میں اصلاحات و نئے قوانین کو متعارف کروایا گیا ان تمام اقدامات و اصلاحات سے پنجاب پولیس کی کارکردگی میں کسی حد تک بہتری تو ضرور آئی مگر عوام کا مکمل اعتماد حاصل کرنے میں یہ ادارہ ناکام رہا چوری ڈکیتیوں و دیگر جرائم میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے
جرائم میں اضافے کی متعدد وجوہات ہیں مگر ان میں دو وجوہات ہیں ایک تو پولیس نظام میں کرپٹ عناصر کا شامل ہونا اور دوسرا محکمہ میں جزا وسزا کا عمل دکھائی نہ دینے کے سبب پولیس کی کارکردگی ماند کر رہا ہے۔
راولپنڈی وفاقی دارالحکومت کے قریب ہونے اور فعال میڈیا کے ہونے کے سبب پنڈی پولیس خبروں کا حصہ تواتر سے رہتی ہے راولپنڈی پولیس کو جہاں علاقے میں جرائم کے اضافے کے سبب تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان ایماندار و فکر شناس پولیس افسران و ملازمین کے کردار کو فراموش کرنا ممکن نہیں جنکی مہارت اورمحنت کی بدولت اندھے قتل اغواء و دیگر جرائم میں ملوث ملزمان قانون کی گرفت میں آتے ہیں۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے ضلع کا چارج سنبھالنے کے طویل وقت کے بعد پہلی بار خطہ پوٹھوہار کے اہم سرکل گوجر خان و تھانہ روات میں کھلی کچہری کے انعقاد کا فیصلہ کیا کھلی کچہریوں کے انعقاد سے جہاں افسران کو اپنے ماتحت افسران و عملے کی کارکردگی عوامی سطح پر دیکھنے و سمجھنے کا موقع ملتا ہے
وہاں عوام کے دلوں میں ادراک رہتا ہے محکموں کے سربراہوں کی توجہ کا کسی بھی ادارے کے سربراہ کی طرف سے رکھی گئی کھلی کچہری میں جزاو سزا کا تعین نہ ہو تو وہ کھلی کچہری بے ثمر رہتی ہے
گوجر خان میں طویل عر صہ کے بعد راولپنڈی پولیس کے کسی ضلعی پولیس آفیسر نے کھلی کچہری کا انعقاد کیا گوجر خان ڈی ایس پی آفس میں منعقد ہ کھلی کچہری کی ابتدا ء میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے میڈیا نمائندگان سے کہا کہ اسے لائیو نہ دکھائیں یہاں فیمیلز کے مسائل و بہن بیٹیاں اپنے اپنے مسائل لیکر آتی ہیں
انھیں موقع دیں مجھے بھی سی پی او کی بات درست لگی تاہم اس عمل سے کھلی کچہری میں لینڈ مافیا کی کارستانیوں و کیسز کی تفتیش پولیس افسران کے خلاف شکایات کہیں دب کر رہ گئیں راقم نے گوجر خان سرکل و تھانہ روات کھلی کچہری میں چوریوں ڈکیتیوں کے کیسز سے لیکر مویشی چوروں کے ہاتھوں ستائے
دیہاتوں کے سادہ لوح باسیوں کواشک بہاتے دیکھا طاقتور ہاوسنگ سوسائٹیوں کی طرف سے زمینوں پر قبضے کی شکایات گوجر خان و تھانہ روات میں سننے کو ملی مگر ان تمام شکایات کے باوجود ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے کسی بھی پولیس اہلکار و آفیسر کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کرنے معطل کرنے یا پھر سائل کی شکایت پر متعلقہ پولیس آفیسر کے خلاف محکمانہ کاروائی کے احکامات جاری کئے
ڈی ایس پی گوجر خان آفس میں راقم نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سے قومی شاہراہوں پر اوورسیز پاکستانیوں کے جعلی پولیس و کسٹم اہلکاروں کے ہاتھوں لوٹنے دانیال قتل کیس پیش رفت و تھانہ روات کے علاقہ گاڑ میں معصوم بچے کے اغوا و قتل کیس پر بات کی
جس پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے کہا کہ ہم دانیال قتل کیس پر میڈیا کو جلد آگاہ کریں گے اوورسیز پاکستانیوں کو قومی شاہراہوں پر لوٹنے والے گروہ کے خلاف پولیس ٹیم کام کر رہی ہے گاڑ میں معصوم بچے کے اغوا ء قتل کیس میں تفتیشی افسر کی واضع نااہلی کے واضع ثبوتوں کے باوجود ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محکمانہ دفاعی انداز اختیار کئے رہے
پنجاب پولیس کی کارکردگی کا اثر براہ راست صوبے میں منصب اقتدار پر فائز سیاسی جماعت پر پڑتا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صوبے میں ترقی و بہتری کے درجنوں پروگراموں کو متعارف کروا چکی ہیں جنکی افادیت و اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا اس سے بلاشبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی سیاسی جماعت کا گراف عوامی سطح پر بلند ہونا چاہیے
مگر ان تمام کاوشوں کو پنجاب پولیس کی ناقص کارکردگی کے سبب نقصان پہنچ رہا ہے راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں پنجاب پولیس کی مایوس کن کارکردگی علامتی کھلی کچہریوں سے آئی جی پنجاب پولیس و وزیر اعلیٰ پنجاب کی مانیٹرنگ ٹیموں کو بہلایا جا سکتا ہے
مگر عوام کو نہیں راولپنڈی ضلع میں پولیس کمانڈ کمزور ہاتھوں میں دکھائی دے رہی ہے جرائم میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے اپنے طویل صحافتی سفر کے دوران پہلی بار دیکھا
کہ ضلعی پولیس آفیسر نے کھلی کچہری میں سائلین کی کسی بھی شکایت پر اپنے ماتحت پولیس اہلکار یا افسران کے خلاف انکوائری کے احکامات جاری نہیں کئے زمینوں پر قبضوں میں معاونت کیسز میں تفتیش کے عمل پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی طرف سے اپنے ماتحت پولیس ملازمین سے بازپرس کرنے کے بجائے ریلیف دینا ناقابل فہم عمل ہے
وزیر اعلیٰ پنجاب و آئی جی پنجاب پولیس راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں پولیس کو سیاسی دباؤ سے نکال کر ڈسٹرکٹ کمانڈ سابق سی پی او راولپنڈی پولیس احسن یونس جیسے دبنگ پولیس آفیسر کو دیں
بصورت دیگر پنڈی پولیس کی ناقص کارکردگی و قومی شاہراہوں پر اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ڈکیتی کے واقعات کے سبب اور گاڑ گاوں سے معصوم بچے کے اغواء وقتل پر روات پولیس کے غیر ذمہ دارنہ رویے کے سبب وزیر اعلیٰ پنجاب نہ صرف پاکستانی باسیوں بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کے اعتماد کے حصول میں ناکام رہیں گی جزا وسزا کے تعین کے بغیر منعقدہ بے ثمر کھلی کچہریوں کے عوامی سطح پر کوئی اہمیت نہیں۔