142

سید سلمان گیلانی کی تصنیف میری باتیں ہیں یاد رکھنے کی

میں نے اپنی زندگی میں بے شمار کتب کا مطالعہ کیا ہے ان میں سے بہت ہی کم ہیں جو پڑھتے وقت مجھے حیرانی ہوئی ہو کیونکہ کتاب کا عنوان اور مصنف کا نام ہی یہ بتانے کے لئے کافی ہوتا ہے کہ کتاب میں کیا لکھا ہوگا لیکن زندگی میں شاید پہلی بار ایسا ہوا ہے

کہ میں نے کوئی کتاب پڑھنے کے لئے کھولی تو حیرتوں کے سمندر میں ڈوبتا چلا گیا حیرت اس لئے نہیں کہ یہ کوئی جاسوسی ناول تھا بلکہ اس لئے کہ کتاب کا جو عنوان تھا اس سے میرا اندازہ تھا کہ یہ کتاب مصنف کی خود نوشت ہوگی جس میں مصنف کی ابتدائی زندگی،والدین اور بہن بھائیوں کا تعارف،سکول کالج اور یونیورسٹی کا زمانہ،شادی کے واقعات اور اولاد کی باتیں،روزگار کا سفر،ادبی کریئر،مشہور شخصیات سے ملاقاتیں اور چند مشہور اسفار کی داستان ہو گی دوسری بات یہ کہ مصنف کے نام کی وجہ سے میرا اندازہ تھا

کہ مصنف کے معاشقے،کالج کے دور کی محبتیں حسیناؤں کا تذکرہ ہوگا اور مصنف کے نام کی وجہ سے ہی یہ بھی اندازہ تھا کہ کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے قدم قدم پر ہونٹوں پر نہ ختم ہونے والی ہنسی اور مسکراہٹ جاری رہے گی کیونکہ کتاب کا عنوان ہے”میری باتیں ہیں یاد رکھنے کی” اور مصنف کا نام ہے”سید سلمان گیلانی”مجھے یقین ہے قارئین عنوان اور مصنف کا نام جان کر اوپر لکھی ہوئی

میری باتوں سے اتفاق کرنے پر مجبور ہو گے ہوں گے لیکن جب میں نے کتاب کھول کر پڑھی تو یہاں تو آقا کریم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق کو گرمانے والی تحریریں تھیں،ختم نبوت کے پہرے داروں کی ایمان افروز داستانیں تھیں،اللہ کے ولیوں کی شانیں تھیں،بہت سے علماء کے بارے میں جو بدگمانیاں تھیں ان کا ازالہ ہوا میں یہ بات بلا مبالغہ کہہ رہا ہوں کہ یہ کتاب پڑھ کر ایمان تازہ ہو گیا

جناب سید سلمان گیلانی کی شخصیت کا یہ صوفیانہ پہلو بہت ہی خوشگوار تاثر دے گیا ہم تومزاحیہ شاعر سلمان گیلانی کو جانتے تھے جو اپنی شاعری میں کبھی کرینہ،کرشمہ،ایشوریہ اور مادھوری کا ذکر کر رہے ہیں کبھی کترینہ کیف کے حسن کے ساتھ اپنے حسن کا موازنہ کر رہے ہیں

انہوں نے اس کتاب میں حضرت درخواستی صاحب کی ایمان افروز باتیں سنائیں،جناب حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دانت برکاتہم عالیہ کی شفقتوں کا زکر کیا،جناب مفتی محمود صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی زندگی میں سے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ابواب تحریرکیے

سلولی سلولی سنانے والے سید سلمان گیلانی نے جب حضرت خواجہ خواجگان خواجہ خان محمد صاحب کا بتایا ہوا درود شریف تجویز کیا

اور لکھا کہ ہر روز ایک ہزار دفعہ پڑھیں آپ کی دنیا و آخرت کے لئیے کافی ہو گا تویوں لگا کہ کوئی خزانہ ہاتھ آگیاختم نبوت اور آداب نعت پر سید سلمان گیلانی کی قابل تحسین جدوجہد کے متعلق آگاہی ہوئالغرض جوں جوں کتاب پڑھتا

رہا ایک شعر بار بار ذہن میں گونجتا رہا
نہ پوچھ ان خرچہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ
ان کویدبیضاء لیے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میں
آخر میں،میں یہ کہوں گا کہ مطالعہ
کے شوقین حضرات کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چائیے اس کے مطالعہ سے آپ کو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حلاوت حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہاکی روحانی بشارات اکابر علمائاورصوفیائے کرام کی کرامات ختم نبوت کا صیح عقیدہ نعت کی تعظیم و تکریم اور درودشریف اور سورہ والضحی کے فضائل وبرکات سامنے آئیں گیں

اس کتاب کے مطالعہ کے بعد میں نے یوٹیوب سے جناب سید سلمان گیلانی صاحب کے عقیدہ ختم نبوت کے متعلق کلام اور نعتیں سننی شروع کر دی ہیں جناب سید سلمان گیلانی صاحب کو اتنی پیاری اور ایمان افروز کتاب لکھنے پر مبارک باد۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں