سید اسد علی‘غریبوں کا مسیحا 236

سید اسد علی‘غریبوں کا مسیحا

کالج کی دوستی‘ہمیشہ ساتھ نبھائے

آج جس ہستی پر میں لکھ رہا ہوں وہ ٹیکسلا‘ واہ اور پنجاب کی جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ میری مراد ڈاکٹر سید اسد علی جو بہترین اخلاق اور دھیمے لہجے کا مالک ہے۔

جب میں ملک پاکستان کے معروف کمینٹیٹر اور 16 سفر ناموں کے مصنف محترم محمد توفیق صاحب اور معروف ماہر تعلیم اور بیشمار کتب کے مصنف محترم عطاء الرحمن چوہدری کے پاس بیٹھتا ہوں تو وہ ڈاکٹر سید اسد علی کی

چنبیلی کے پھولوں کی پتیوں کی طرح تعریف کرتے ہیں۔ جب میں سید اسد علی کو دیکھتا ہوں تو انکے چہرے سے گلاب اور چنبیلی کے پھولوں کی خوشبو اور مسکراہٹیں دکھائی دیتی ہیں۔

آپ کے والد گرامی کا نام سید فدا حسین مرحوم ہے۔ آپ کے دادا کا نام سید غلام رسول شاہ ہے جو یہ فانی دنیا چھوڑ گئے ہیں۔ آپکی والدہ مرحومہ کا نام سیدہ امیر بیگم ہے۔

آپکی زوجہ محترمہ کا اصل نام Talata Jabeen Sherazi ہے۔ آپ کے بیٹوں کے نام ملاحظہ فرمائیں۔سید زوہیب اسد اور سید سلمان حیدر شامل ہیں۔

آپ کی دو بیٹیاں ہیں جنکے نام یہ ہیں۔ علینہ سید اسد اور علیشہ سید اسد ہے۔ میرے پیارے دوست اور پیارے بھائی ڈاکٹر سید اسد علی نے اپریل 1990 میں ”السید ہسپتال“احاطہ ٹیکسلا میں آغاز کیا اور یہ ہسپتال ساری زندگی نیچے سے اوپر جاتا رہا۔ یہ ادارہ اسپیشلٹی ملٹی ہسپتال ہے۔

آپ نے فردوس اینڈ میڈیکل ٹرسٹ میں 50 ہزار خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا ہوا ہے۔ ان خاندانوں میں وہ افراد شامل ہیں جنکی آمدنی 50 ہزار سے کم ہے اور ان کو سید اسد علی اور فدا حسین میڈیکل ٹرسٹ نے 50 % ڈسکاؤنٹ اور بہترین سروسز مہیا کی جاتی ہیں۔ الحمدللہ یہ ادارہ سال میں بیشمار فری میڈیکل کیمپس لگاتا ہے۔

جس میں عوام کو فری چیک اپ اور فری میڈیسن دیتے ہیں۔ سب سے مزے کی بات کہ پاکستان کے بیشمار ڈاکٹرز جب نیچے سے اوپر آتے ہیں

تو وہ قصبوں سے شہروں کی طرف اور جو شہروں میں ہوتے ہیں وہ شہر چھوڑ کر دوسرے ممالک میں چلے جاتے ہیں۔ مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ سو میں سے 30 فیصد ڈاکٹر اپنے عوام کی خدمت کیلئے اپنے سر دھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں

اور ان 30 فیصد میں پہلے 5 ڈاکٹرز میں سب سے بہترین کردار ڈاکٹر سید اسد علی صاحب کا ہے۔ اس درویش انسان نے پنجاب کی آخری یونین کونسل کھڑی سکندر کو ہرگز نہیں چھوڑا اور عوام کی خدمت کرتے رہے

اور ساری زندگی اور مرتے دم تک اپنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے انشاء اللہ۔آپ کے ہسپتال کے صحت کارڈ میں پنجاب کے پی کے اور بلوچستان کے افراد بھی شامل ہیں

اور یہ ہم سب کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ آپ جب کسی کا علاج کرتے ہیں تو چاہے کوئی امیر ہو یا غریب ہو اسکو لسٹ کے مطابق ڈیل کرتے ہیں۔ اگر کوئی غریب انسان پہلے آتا ہے

تو اسے سب سے پہلے اپنے پاس بلا کر اسے فوقیت دیتے ہیں۔ اور یہی انکی بہترین خصلت اور بہترین نیکی ہے۔ اللہ پاک انکو ایسے ہی کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ آپ ٹیکسلا واہ راولپنڈی اور اسلام آباد یا کسی بھی شہر میں کوئی ادبی محفل ہو تو ہر حال میں جاتے ہیں اور چند جملے بول کر دریا کو کوزے میں بند کر کے اپنی کرسی پر بیٹھ جاتے ہیں

میں نے جب بھی انہیں دیکھا تو انکے چہرے سے سمائیل اْبھرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ چاہے یہ بندہ اندر سے پریشان ہی کیوں نہ ہو مگر باہر سے ہنستا اور کھل کھلاتا ہوا دکھائی دے گا۔

انکے کیلئے ایک شعر ملاحظہ فرمائیں۔تمہارے بعد گزریں گے بھلا کیسے ہمارے دننومبر سے بچیں گے تو دسمبر مار ڈالے گاآپ کو میرے مالک نے وہ خوبیاں اور خصوصیات دی ہیں جو بہت کم افراد کے حصے میں آتی ہیں۔ آپ جب بھی کسی محفل میں جاتے ہیں تو سب سے پہلے ان لوگوں کو ملتے ہیں

جنہیں آپ جانتے بھی نہیں ہیں اور اسکے بعد اپنے دوستوں اور رشتیداروں سے ملاقات کرتے ہیں۔ پھر کیا ہوا کہ زندگی یکسر بدل گئی اور میرا مالک ایسے افراد سے مطمئن ہو جاتا ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ میرا مالک ہم سب کو راہ راست پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ڈاکٹر سید اسد علی اور انکے تمام خاندان کو ایسے ہی مثبت عمل کرنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے امین

اللہ تعالیٰ انکے خاندان سے جو افراد یہ فانی دنیا چھوڑ گئے انہیں جنت میں اعلیٰ مقام اور باغات عطا فرمائے امین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں